عالمی طبی امدادی ادارے میڈیسنس سینس فرنٹيئرز (ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز) کا کہنا ہے کہ افغانستان کے شہر قندوز میں ہونے والی بمباری میں ان کے تین کارکن ہلاک ہو گئے ہیں۔

سنیچر کو ادارے کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کا ایک کلینک بمباری کی زد میں آیا جس سے یہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے کہ اس بمباری سے ہسپتال کے 30 سٹاف لاپتہ ہیں جبکہ نیٹو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی فضائی حملے کے نتیجے میں ایک طبی مرکز کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

نیٹو کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’امریکی فورسز نے قندوز شہر میں مقامی وقت کے مطابق سوا دو بجے صبح ۔۔۔ ان لوگوں کے خلاف حملے کیے جن سے انھیں خطرہ تھا۔‘

اس کے ساتھ اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اس حملے میں اس کے پاس قائم ایک طبی مرکز کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

نیٹو نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی تفتیش کر رہے ہیں۔

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے بیان میں کہا: ’قندوز میں قائم ایم ایس ایف کے ٹراما سنٹر پر پے در پے کئی بار بمباری کی گئی جس سے سینٹر کو زبردست نقصان ہوا ہے۔‘

بمباری سے متاثرہ افراد کے آبائی وطن کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا گیا ہے تاہم طبی ادارے کا کہنا ہے کہ انھیں اموات کا مکمل علم نہیں ہے لیکن بمباری کے وقت اس جگہ مجموعی طور پر 180 افراد تھے جن میں مریض اور سٹاف دونوں شامل تھے۔

ادارے کے ڈائریکٹر آپرشنز بارٹ جانسینس نے کہا: ’ہم ان حملوں پر بہت غمزدہ ہیں کیونکہ اس میں ہمارے سٹاف اور مریضوں کی موت ہوئی ہے اور اس سے ہمارے ہسپتال کو شدید نقصان پہنچا ہے۔‘

خیال رہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں طالبان نے اس شہر پر قبضہ کر لیا تھا اور اس کے بعد سے افغان حکومت کی فورسز اور طالبان کے درمیان جنگ جاری ہے۔

واضح رہے کہ 14 سال بعد پہلی بار کوئی شہر طالبان کے قبضے میں آیا ہے جبکہ نیٹو افغان حکومت کے فوجیوں کو عسکری امداد فراہم کر رہی ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours