امریکہ نے کہا ہے کہ روس شام میں موجود شدت پسندوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کر رہا ہے اور اس سے خطرہ ہے کہ مزید روس بحران میں پھنس جائے گا۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے جمعرات کو کہا کہ روس شام میں شدت پسندوں کے خلاف بے ترتیب انداز میں فضائی حملے کر رہا ہے۔

ادھر پیرس میں روسی صدر ولادی میر پوتن اپنے فرانسیسی ہم منصب فرانسوا ہولاند سے ملاقات کر رہے ہیں۔ توقع ہے کہ ملاقات جس کا ایجنڈا تو یوکرین تھا تاہم اس میں شام پر بھی بات چیت ہوگی۔

جوش ارنسٹ نے کہا کہ شام میں روس کی بلا امتیاز کارروائی خطرناک ہے اور اس سے اگر شامی جنگ لامحدود نہ بھی ہوئی تو وہاں جاری فرقہ ورانہ لڑائی مزید طویل ہوگی۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے بتایا کہ جمعرات کو امریکی اور روسی کے حکام نے شام میں کارروائیوں میں باہمی طور پر عدم تصادم کے لیے طویل مذاکرات کیے ۔

خیال رہے کہ جمعرات کو بھی روس نے مسلسل دوسرے دن شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف فضائی حملے کیے۔

نیویارک میں جنرل اسمبلی سے حطاب کرتے ہوئے روس کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک النصر اور القاعدہ کے حامیوں سمیت دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ان کے لوگوں کے خلاف کسی کی حمایت نہیں کر رہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ روس فضائی حملوں کے ہدف کے لیے شامی فوج سے رابطہ کرتا ہے۔ تاہم روسی صدر نے کہا کہ ان کا ملک فری سیرین آرمی کو دہشت گرد گروہ نہیں سمجھتا اور اس وہ چاہتا ہے کہ اس گروہ کو سیاسی عمل میں شامل ہونا چاہیے۔

امریکی فوج سے تربیت حاصل کرنے والے باغی گروہ لیوا سوکور الجبل کے کا کہنا ہے کہ صوبہ ادلیب میں اس کے ایک ٹرینگ کیمپ کو روسی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔

گروپ کے رکن حسن حاج علی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ شامی ایئر فورس کے ایک پائلٹ جو کہ اب ان کے گروہ کے ممبر ہیں نے روسی جیٹ طیاروں کی نشاندہی کی۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours