سائنسدانوں نے انسانی قد اور سرطان کے درمیان باہمی تعلق دریافت کر لیا ہے۔ 50 لاکھ افراد پر یہ تحقیق سویڈن میں کی گئی ہے۔

تحقیق کے مطابق دراز قامت افراد میں جلد اور چھاتی کے سرطان سمیت دیگر قسموں کے سرطان کا شکار ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔

تحقیق میں سامنے آنے والے نتائج کے تحت بلوغت کی عمر تک پہنچنے پر سرطان ہونے کے خطرات ہر 10 سینٹی میٹر (چار انچ) پر مردوں میں 11 فیصد جبکہ خواتین میں 18 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق میں دیگرعوامل پر غور نہیں کیا گیا جو سرطان کا باعث بن سکتے ہیں اور درازقامت افراد کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

دوسری جانب ماضی میں کی جانے والی تحقیقات میں بھی یہ باہمی تعلق نظر آتا ہے اگرچہ کہ ان میں یہ واضح نہیں ہے کہ ایسا کیوں ہے۔

سرطان کے خطرات کو کم کرنے کے لیے درج ذیل عوامل پرعمل کرنا ضروری ہے۔

1۔ تمباکو نوشی سے پرہیز

2۔ الکوحل کا کم کسے کم استعمال

3۔ صحت افزا خوراک اور متوازن طرز زندگی

ابتدائی رپورٹ میں سٹاک ہوم میں کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں نے بیان کیا ہے کہ کس طرح اس تحقیق کے لیے انھوں نے 50 سال سے زائد کے عرصے میں سویڈن کے بالغ افراد کی بہت بڑی تعداد کو اس تحقیق میں شامل کیا ہے۔ تحقیق کی ابتدائی رپورٹ یورپین سوسائٹی فار پیڈیاٹرک اینڈوکرینولوجی کی کانفرنس میں پیش کی گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ درازقامت خواتین میں چھاتی کا سرطان ہونے کا خطرہ 20 فیصد زیادہ ہوسکتا ہے جبکہ دراز قامت مرد و خواتین میں میں جلد کا سرطان (یا میلانوما) ہونے کے خطرات 30 فیصد زیادہ ہوسکتے ہیں۔ اس تحقیق کے ابتدائی نتائج اس موضوع پر ہونے والی دیگر تحقیقات سے ملتے جلتے پائے گئے ہیں۔

تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر ایملی بین یی کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج سرطان کا باعث بننے والے عوامل کی نشاندہی میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں جن کی روشنی میں سرطان کا بہترعلاج ڈھونڈنا ممکن ہوسکے گا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’کیونکہ سرطان ہونے کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہوسکتے ہیں اس لیے یہ پیش گوئی کرنا مشکل ہے کہ (اس تحقیق کے) نتائج انفرادی طور پر سرطان کے خطرات پر کس حد تک اثرانداز ہوسکیں گے۔‘

یہ بات بہرحال واضح ہے کہ بالغ افراد کا قدوقامت سرطان کی وجہ نہیں بنتا تاہم یہ اوائل عمری میں ہونے والی نشوونما کے دوران اثرانداز ہونے والے عوامل کی جانب اشارہ ضرور کرتا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ درازقامت افراد میں نشوونما کے لیے زیادہ عوامل کارفرما ہوتے ہیں جو کہ سرطان ہونے میں بھی مددگار ہوسکتے ہیں۔ دراز قامت افراد کے جسم میں ان کی دراز قامتی کی وجہ سے خلیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان میں سے کسی ایک خلیے کے سرطان میں تبدیل ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس ہی طرح دراز قامت افراد میں خوش خوراکی بھی سرطان ہونے کے عوامل میں شامل ہے۔

لندن میں سینٹ جارج یونی ورسٹی کے مالیکیولر سیل سائنس ریسرچ سینٹر کی سربراہ پروفیسر ڈورتھی بینیٹ کا کہنا ہے کہ یہ بات ’بڑی حد تک ممکن‘ ہے کہ سرطان ہونے کا خطرہ کسی فرد کے جسم میں موجود خلیوں کی تعداد سے منسلک ہو۔

ان کا کہنا ہے کہ ’سرطان ایک عام خلیے کے اندر ہونے والی تبدیلی سے جنم لیتا ہے۔ دراز قامت یا بڑے جثےّ کے افراد میں خلیوں کی تعداد بھی زیادہ ہوتی ہے (سیلز کی جسامت نہیں)۔ مثال کے طور پر جلد کا سرطان ہونے کے خدشات بھی اس وقت بڑھ جاتے ہیں جب سطح (جلد) بڑھ جاتی ہے، جس کا تعلق دراز قامتی سے ہے۔‘

کینسر ریسرچ یو کے کی ہیلتھ انفارمیشن مینیجر سارا ولیمز کا کہنا ہے کہ اس تحقیق میں تمباکونوشی جیسے عوامل کو شامل نہیں کیا گیا اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ کیا خواتین کی چھاتی کی سکریننگ کی گئی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آپ کا قد کچھ بھی ہو بہت سے ایسے طریقے ہیں جن کے ذریعے سرطان ہونے کے خطرات کم کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر تمباکو نوشی سے پرہیز، الکوحل کا کم سے کم استعمال، صحت افزا خوراک کا استعمال، جسمانی طور پر فعال رہنا، قامت اور جسمانی ساخت کے حساب سے وزن، اور سورج کی روشنی سے محفوظ طریقے سے محظوظ ہونا۔ یہ تمام عوامل اس بیماری سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours