ایک امریکی تحقیق کے مطابق نوجوانی میں رومانوی تعلقات کی استواری اور اُن کے ختم ہونے میں ٹیکنالوجی ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

امریکی تھنک ٹینک پیو ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ نوجوان آن لائن شاذ ونادر ہی ملاقات کرتے ہیں لیکن وہ فلرٹ، بات چیت، آپس میں ملاقات اور تفریح کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں۔

13 سے 17 سال کی عمر کے ایک ہزار 60 نوعمر افراد پر کیے گئے امریکی سروے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ٹیکنالوجی ان کو قریب تو لاتی ہے لیکن اس سے حسد کا عنصر بھی پروان چڑھتا ہے۔پیو کی تحقیق کی مصنفہ آماندہ لین ہارٹ کے مطابق ’ڈیجیٹل پلیٹ فارم نوجوانوں کے لیے طاقتور ہتھیار ہیں۔لیکن اس کی وجہ سے جہاں ایک طرف نوجوان اپنے ساتھی کے ساتھ قربت پیدا ہونے سے بہت زیادہ لُطف اندوز ہوتے ہیں اور اُن کے پاس اپنا تعلق دوسروں کے سامنے ظاہر کرنے کا موقع ہوتا ہے تو وہیں موبائل اور سماجی میڈیا حسد کے ہتھیار بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ نوجوانوں کو دوسروں کی دخل اندازی اور حتیٰ کہ پریشان کُن رویے کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔‘
ڈیجیٹل رومانس، ٹوٹ پھوٹ

ایک ہزار 60 نوعمر افراد کے سروے کے مطابق:

35 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ ان دنوں ڈیٹنگ کر رہے ہیں جبکہ اسی گروپ میں سے 59 فیصد کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کی بدولت وہ اپنے ساتھی سے قربت محسوس کرتے ہیں۔ڈیٹنگ کرنے والے نوعمر لڑکوں میں سے 65 فیصد کا کہناتھا کہ سماجی میڈیا کے ذریعے ہم اہم لوگوں سے زیادہ رابطے میں رہتے ہیں جبکہ 52 فیصد نوعمر لڑکیاں بھی کچھ ایسا ہی محسوس کرتی ہیں۔

27 فیصد ڈیٹنگ کرنے والے نوجوانوں کا خیال تھا کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے اُن میں حسد کا مادہ پیدا ہوا ہے یا وہ اپنے تعلقات کو غیرمحفوظ محسوس کرتے ہیں۔ ڈیٹنگ کرنے یا نہ کرنے والے 50 فیصد نوجوان کا کہنا تھا کہ وہ فیس بُک یا سماجی رابطے کی کسی اور ویب سائٹ پر کسی کو اپنا دوست بناکر (فرینڈ لسٹ میں شامل کرکے) اُس سے اپنی دلچسپی کا اظہارکرتے ہیں جبکہ 47 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ لائیکس اور کمنٹس کے ذریعے اپنی پسندیدگی ظاہر کرتے ہیں۔

ٹیکسٹنگ ان سب کا بادشاہ ہے۔ ڈیٹنگ کرنے والے 92 فیصد نوجوانوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ساتھی کو اس خیال کے ساتھ ٹیکسٹ کرتے ہیں کہ وہ’بالکل باقاعدگی‘ سے اُن کے پیغامات کو دیکھےگا۔حسد موجود ہے لیکن اتنا زیادہ نہیں جتنی زیادہ ڈیٹنگ کی جاتی ہے۔ 11 فیصد نوعمر اپنے ساتھی کے آن لائن اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرتے ہیں جبکہ 16 فیصد ایسے ہیں جو اپنے ساتھی کوکسی دوسرے آن لائن دوست سے دوستی ختم کرنے کو کہتے ہیں۔مسلسل سوشل میڈیا ویب سائٹس پر ’چیک ان‘ کرنے والوں کے درمیان کن باتوں پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے؟

سروے کے مطابق اس میں زیادہ تر’مزاحیہ چیزیں‘ شامل ہیں جیسے کہ’وہ باتیں یا چیزیں جن کے متعلق آپ سوچ رہے ہیں‘ اسی طرح دوسری معلومات جیسے وہ اس وقت کہاں ہیں اور اُن کے دوست کیا کررہے ہیں۔

وہ کسی جھگڑے کو ملاقات کے ذریعے حل کرنا بھُول گئے ہیں۔48 فیصد ڈیٹنگ کرنے والے نوجوانوں کا کہنا تھا کہ جھگڑے ٹیکسٹنگ یا آن لائن بات چیت کے ذریعے حل کیے جاسکتے ہیں۔

ان آن لائن اوزاروں تک رسائی اور استعمال میں آسانی کے ساتھ ان کی بدولت نوجوان طبقے کے تعلقات میں پریشانی یا اضطرابی کیفیت پیدا ہونے کی بھی کچھ علامات نظر آتی ہیں۔

نوجوان لڑکیاں ناپسندیدہ فلرٹنگ کا زیادہ شکار ہور رہی ہیں اور 25 فیصد نوعمر لڑکیوں کا کہنا تھا کہ وہ غیر آرام دہ فلرٹنگ کی وجہ سے کافی لوگوں کو ’ان فرینڈ‘ (آن لائن دوستی ختم کرنا) یا بلاک کرچکی ہیں۔

15 فیصد نوعمروں کے مطابق اُن کے ساتھی انٹرنیٹ کا استعمال اُن پر دباؤ ڈالنے کے لیے کرتے ہیں تاکہ وہ اُن جنسی سرگرمیوں میں حصہ لیں جنھیں وہ پسند نہیں کرتے۔

تقریباً نصف کے قریب جواب دینے والوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ وہ اپنے ساتھی سے ملاقات کے دوران اُس کے بجائے اپنے فون پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں 43 فیصد ڈینٹنگ کرنے والے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اُن کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے۔

اٹلانٹک نامی خبری سائٹ کی ایسوسی ایٹ مدیرہ جولی بیک نے سروے کے نتائج کے متعلق لکھاکہ ’میرا نہیں خیال کہ اس سروے میں کوئی نئی باتوں کا انکشاف ہوا ہو جو پہلے کسی کو معلوم نہیں تھیں۔ لیکن اس سروے سے اُن باتوں کی توثیق ہوئی ہے۔ انسان سماجی حیوان ہیں اور ہم ایک دوسرے سے رابطے کے لیے یہ سماجی ہتھیار تشکیل دیتے ہیں۔یہ اس لیے نہیں ہیں کہ ان کے ذریعے ایک دوسرے کو ہر وقت دل کی شکل کے ایموجیز بھیجے جائیں بلکہ یہ اوزار تعلقات میں ہر طرح سے سہولت کاری کے لیے ہوتے ہیں چاہے تعلقات کی نوعیت اچھی ہو یا بُری۔دوسروں کے ساتھ منسلک ہونا خوفناک، مشکل اور بعض اوقات خطرناک ہوتا ہے لیکن اُمید ہے کہ عام طور پر یہ اچھا ثابت ہوتا ہے۔ نوعمر لوگ اسے سمجھتے ہیں۔‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours