مصری دارالحکومت قاہرہ کی یونیورسٹی کی خاتون اساتذہ کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یونیورسٹی کے صدر جابر نصر کے مطابق یہ فیصلہ اگلے ہفتے شروع ہونے والے نئے سیمسٹر کے آغاز سے نافذالعمل ہو جائے گا۔

قاہرہ سے ملنے والی نیوز ایجنسی کے این اے کی رپورٹوں کے مطابق یونیورسٹی کے صدر جابر نصر کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار ’اہرام آن لائن‘ نے جمعہ دو اکتوبر کے روز لکھا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ ’دوران تعلیم خاتون اساتذہ کے طلبا و طالبات کے ساتھ رابطوں اور ابلاغ کو آسان بنایا جا سکے‘۔

کے این اے کے مطابق قاہرہ یونیورسی کے اس فیصلے پر سلفی مذہبی حلقوں کے ایک رہنما یاسر برہانی نے یونیورسٹی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نقاب یا حجاب کے استعمال پر پابندی نہ صرف ملکی قانون اور آئین کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ ایک مذہبی برادری کے خلاف امتیازی رویہ بھی ہے۔

بعد ازاں یونیورسٹی کے سربراہ کی طرف سے وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا کہ خواتین اساتذہ کے نقاب پہننے پر اس پابندی کا اطلاق ایسے مخصوص شعبوں اور مضامین کی تعلیم پر ہو گا، جس دوران مثال کے طور پر زبان کی تعلیم کے کورسز میں لفظوں کے درست تلفظ کی ادائیگی اور مکمل ابلاغ میں نقاب ایک رکاوٹ ثابت ہوتا ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق خواتین اساتذہ کی طرف سے چہرے کو ’نقاب کے ساتھ چھپا لینے‘ پر اس پابندی کا اطلاق یونیورسٹی میں دیے جانے والے لیکچرز اور وہاں منعقد کردہ سیمینارز پر بھی ہوگا تاہم تعلیم کے بعد اگر ٹیچنگ سٹاف کی رکن خواتین چاہیں تو انہیں یونیورسٹی کیمپس پر اپنی موجودگی کے عرصے میں نقاب پہننے کی اجازت ہو گی۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours