عدم تشدد کے نام نہاد پرچارک موہن داس کرم چند گاندھی کے یوم پیدائش پر دنیا بھر میں آج عدم تشدد کا دن منایا جا رہا ہے لیکن اسی گاندھی کے ملک نے چھ دہائیوں سے کشمیریوں کو جبر و تشدد کے ذریعے محکوم بنا رکھا ہے۔ آج دنیا میں سات سو سے زائد اقوام دنیا میں ریاستی جبر اور غاصب حکومتوں کے تشدد کا شکار ہیں۔ تاریخ طاقتور ممالک کے کمزور قوموں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور محکوم اقوام پر غاصب حکومتوں کی ہلاکت خیزیوں سے بھری ہوئی ہے۔ ایشیا میں ایک سو نوے اقوام، افریقا میں دو سو سے زائد اقوام اور براعظم امریکا،یورپ اور آسٹریلیا میں ایک سو پچاسی اقوام کو ریاستی جبر اور تشدد کا سامنا ہے۔ براعظم افریقا، امریکا اور آسٹریلیا کے مقامی افراد کی یورپی ملکوں کے ہاتھوں نسل کشی اور مظالم تو تاریخ کا حصہ بن چکے، لیکن فلسطینیوں، عراقیوں، افغانوں پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کی بربریت آج کی بات ہے۔ جس مہاتما گاندھی کے نام پر دنیا میں عدم تشدد کا دن منایا جاتا ہے اسی کے نام لیوا کشمیریوں کو گزشتہ باسٹھ برسوں سے محکوم بنائے ہوئے ہیں۔ اہل کشمیر سمیت پچاس سے زائد اقوام کو بھارت کے ریاستی جبر کا سامنا ہے۔اگر بلیک واٹر کے رونگٹے کھڑے کر دینے والے مظالم عراقیوں کو القاعدہ میں شمولیت پر مجبور کرتے ہیں، تو بھارتی بلیک کیٹس کی بربریت بھی مزاحمت کو پروان چڑھاتی ہے۔گوانتا ناموبے سے لے کر بگرام ایئربیس کے مذبح خانوں تک اور ابو غریب سے لے کر سری نگر میں بھارتی فوج کے عقوبت خانوں تک جبر و تشدد کا طویل سلسلہ ہے۔ غیرت مند اقوام کے ذہنوں میں تشدد کے بیج بو کر عدم تشدد کی فصل کاشت نہیں کی جاسکتی اس کے لئے طاقتور ریاستوں کو جبر و تشدد سے خود کو الگ کرنا ہوگا۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours