امریکی خلائی ادارے ناسا کے خلائی جہاز نیو ہورائزنز سے لی جانے والی تازہ تصاویر نے پلوٹو کے سب سے بڑے چاند شیرن کی تصویریں بھیجی ہیں۔

رواں ہفتے جاری ہونے والی تصاویر اب تک حاصل ہونے والی سب سے معیاری اور بہترین تصاویر ہیں۔امریکی خلائی ادارے وہ تمام مواد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو خلائی جہاز نیو ہورائزنز نے 14 جولائی کو پلوٹو کے پاس سے گزرتے ہوئے اکٹھا کیا تھا۔

یہ توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ سنہ 2016 تک اکٹھی کی گئی تمام معلومات حاصل کر لی جائیں گی۔

یہ خلائی جہاز ہمارے نظام شمسی کے دور دراز حصوں میں سفر کر رہا ہے اور پلوٹو سے دس کروڑ کلومیٹر آگے سفر کر چکا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس زمین سے فاصلہ تقریبا پانچ ارب کلومیٹر ہے۔

تاہم جوں جوں سست روی سے معلوماتی مواد حاصل ہورہا ہے سائنسدانوں کے لیے یہ خاصا حیران کن ہے۔

اس کی حالیہ مثال پلوٹو کے چاند کی تصاویر ہیں۔

پلوٹو کے چاند کی چوڑائی 1,214 کلومیٹر ہے اور یہ تقریباً پلوٹو کے قطر کا نصف حصے پر مشتمل ہے۔ محققین کا خدشہ تھا کہ اس کی تصاویر پلوٹو سے بھی بری ہوں گی۔

اس کے برعکس انھیں متنوع سطح دکھائی دی جہاں پہاڑ، آتش فشانی کٹاؤ اور میدان دکھائی دیے۔سائنسدانوں کے لیے حیران کن امر شیرن چاند درمیانی سطح پر دکھائی دینے والے کھائیوں کے سلسلے ہیں۔

نیو ہوریزون ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ ماضی میں چاند پر ہونے والی بھاری بھرکم جغرافیائی تبدیلیوں کا ثبوت ہیں۔

کولوراڈو میں ساؤتھ ویسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جان سپنسر کی سینیئر سائنسدان جان سپینسر کہتے ہیں: ’ایسا دکھائی دیتا ہے کہ شیرن کی تمام سطح کھلی ہوئی ہے۔‘

’شیرن کے حجم سے مطابقت رکھتے ہوئے یہ وضع مریخ پر ویلس میرنیرس سے مماثلت رکھتی ہے۔‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours