شام اور عراق میں سرگرم دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ عراق وشام داعش کے خود ساختہ خلیفہ ابوبکر_البغدادی حال ہی میں عراق کے شہر موصل سے الرمادی پہنچے ہیں جہاں انہوں نے الرمادی میں ہونے والی لڑائی کی خود نگرانی شروع کی ہے۔ ذرائع کے مطابق البغدادی نے تنظیمی شعبوں کے عہدیداروں میں غیرمعمولی تبدیلیاں بھی کی ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ابو بکرالبغدادی کی موصل سے الرمادی آمد کی خبر ایک ایسے وقت میں منظر عام پرآئی ہے جب رواں سال مئی میں ان کے شدید زخمی ہونے اور تنظیمی امور کی دیکھ بھال سے معذور ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔

اخبار"الشرق الاوسط" نے اپنی رپورٹ میں انٹیلی جنس ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ داعشی خلفیہ ابو بکر البغدادی موصل سے رمادی پہنچے ہیں جہاں وہ عراقی فوج کے ساتھ ہونے والی لڑائی کی خود نگرانی کررہے ہیں۔

عراقی انٹیلی جنس کے ایک سینیر عہدیدار نے اخبار کو بتایا کہ الرمادی میں دو ماہ کی خاموشی کے بعد خلیفہ البغدادی وہاں پہنچے ہیں تاکہ لڑائی کا انتظام اپنے ہاتھ میں لے سکیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ الرمادی آمد کے بعد داعشی خلیفہ نے مقامی تنظیم کی قیادت میں بڑے پیمانے پر تبادلے کیے ہیں اور نئے لوگوں کو بھی اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے۔ ان تبدیلیوں کا مقصد عراقی فوج اور اس کی ماتحت ملیشیا کے خلاف مزاحمت کو تیز کرنا ہے۔

عراقی فوجی عہدیدار نے "داعش" کے خلاف جنگ کے حوالے سے عراقی سیاسی قیادت میں پائے جانے والے اختلافات پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ داعش کے خلاف لڑائی کے ساتھ ساتھ شیعہ ملیشیا حشد الشعبی اور امریکا کے بارے میں بھی ہماری قیادت میں گہرے اختلافات ہیں جو اب منظرعام پر آچکے ہیں۔

امریکی فوج کی داعش کے خلاف لڑائی میں براہ راست موجودگی کے سوال پر عراقی عہدیدار نے کہا کہ "میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ کوئی بڑی تعداد میں بری فوج ہمارے ساتھ ہے مگر ماہرین اور جنگی مشیروں کے دو گروپ جدید اسلحہ اور اپاچی ہیلی کاپٹروں کے ساتھ ہماری مدد کر رہے ہیں۔ یہ امریکی فوجی الرمادی کے قریب الحبانیہ فوجی اڈے پر تعینات ہیں۔"
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours