اگست 2015

کارڈف میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے گئے واحد ٹی 20 میچ میں انگلینڈ نے دلچسپ مقابلے کے بعد آسٹریلیا کو پانچ رنز سے شکست دے دی۔

انگلینڈ نے پہلے بیٹنگ کر تے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں پانچ کھلاڑیوں کے نقصان پر 182 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں آسٹریلیا کی ٹیم 20 اوورز میں آٹھ کھلاڑیوں کے نقصان پر 177 رنز بنا سکی۔

آسٹریلیا کو فتح کے لیے آخری اوور میں 12 رنز درکار تھے اور اس کی پانچ وکٹیں باقی تھیں تاہم سٹووکس نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے انگلینڈ کو فتح سے ہمکنار کر دیا۔

آسٹریلیا کی جانب سے سمتھ نے 53 گیندوں پر 90 رنز کی شاندار اننگز کھیلی جس میں سات چوکے اور چار چھکے شامل تھے۔ اس کے علاوہ میکسول 44 رنز کے ساتھ نمایاں سکورر رہے ہیں۔

سمتھ اور میکسول کے علاوہ کوئی بھی بیٹسمین نمایاں سکور کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔

وارنر چار، واٹسن آٹھ، مارش 13، ویڈ دو جبکہ آخری تین کھلاڑی کولٹر نائل، کمنز اور سٹارک بغیر کوئی رنز بنائے پویلین لوٹ گئے اور سٹوئنس 10 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔

انگلینڈ کی جانب سے ولی نے دو جبکہ فن، ٹوپلی، سٹوکس اور معین علی نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

اس سے قبل آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر انگلینڈ کو بیٹنگ کی دعوت دی تو انگلینڈ کی اننگز کا آغاز اچھا نہ تھا۔ اوپنرز رائے اور ہیلز بالترتیب 11 اور تین رنز بنا کر جلد ہی پویلین لوٹ گئے۔

ابتدائی نقصان کے بعد معین علی اور مورگن نے شاندار پارٹنرشپ کے ذریعے انگلینڈ کی اننگز کو سنبھالا۔

معین علی 71 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے جبکہ مورگن 39 گیندوں پر 74 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ مورگن کی اننگز میں سات چھکے بھی شامل تھے۔

دیگر بلے بازوں میں بٹلر 11 اور بلنگز2 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

آسٹریلیا کی جانب سے کمنز نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ سٹارک اور کولٹر نائل نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

معین علی کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
یہ تصویر کمبوڈیا کے دارالحکومت پنوم پنہ کی ہے، جہاں کم سن لڑکیاں رقص سیکھ رہی ہیں
کمبوڈیا میں انسانوں کی تجارت کرنے والوں اور اس تجارت کا شکار ہو کر گوناگوں مصائب اور آلام کا سامنا کرنے والی کم عمر لڑکیوں کی داستان ’دی سٹورم میکرز‘ کے نام سے ایک نئی دستاویزی فلم میں بیان کی گئی ہے۔

تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کے ایک تازہ جائزے میں کمبوڈیا کے شہریوں کے اس احساس کو بیان کیا گیا ہے کہ جب انسانوں کے تاجر کسی گاؤں میں پہنچتے ہیں تو وہ اپنے ساتھ ایک طوفان اور آنسو لے کر آتے ہیں اور یہ کہ یہی تجربہ ’آیا‘ نامی لڑکی کو بھی ہوا، جسے سولہ برس کی عمر میں فروخت کر کے غلامی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور کر دیا گیا تھا اور جس کے لیے یہ تجربہ ناقابلِ فراموش ہے۔

اس لڑکی کی داستان کو پیر اکتیس اگست کو ریلیز ہونے والی فلم ’دی سٹورم میکرز‘ میں مرکزی اہمیت دی گئی ہے۔ یہ فلم بیک وقت فرانس اور کمبوڈیا کی شہریت رکھنے والے بتیس سالہ فلمساز گیوم سوؤن کی کوششوں کا نتیجہ ہے، جو تین سال تک اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک کمبوڈیا میں کیمرے اور مائیکروفون سے لیس ہو کر انسانی تاجروں اور انسانی تجارت کا شکار ہونے والی لڑکیوں کے حالات کو فلم بند کرتے رہے۔

اس فلم میں انسانی تجارت میں ملوث خفیہ گروہوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ اس فلم میں جہاں ایک طرف ’آیا‘ جیسی اُن لڑکیوں کی کہانی دکھائی گئی ہے، جو برسوں تک بیرونِ ملک غلامی کی زندگی گزارنے کے بعد وطن لوٹی ہیں، وہیں اس میں اُن لڑکیوں کو بھی دیکھا جا سکتا ہے، جواپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے اور کچھ پیسہ کمانے کی امیدیں لیے اس انجانے سفر پر روانہ ہونے کی تیاریاں کر رہی ہیں۔

اس فلم میں ایک انسانی تاجر پاؤ ہوئی کی کہانی بھی بیان کی گئی ہے، جس کا دعویٰ ہے کہ اُس نے کمبوڈیا کی پانچ سو سے زیادہ لڑکیوں کو فروخت کیا لیکن کبھی پولیس کے ہاتھوں گرفتار نہیں ہوا:’’مَیں انتہائی غریب لوگوں کو اپنا نشانہ بناتا ہوں۔ ان لوگوں کو جال میں پھنسانا آسان ہوتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر لکھ پڑھ نہیں سکتے۔ ان کی کسی کو ضروت نہیں ہوتی، یہ فیکٹریوں کے بھی کسی کام کے نہیں ہوتے، میرے البتہ یہ بہت کام کے ہوتے ہیں۔‘‘ اپنے اسی ’کاروبار‘ کے باعث یہ ایجنٹ ایک پُر تعیش زندگی گزار رہا ہے۔ دنیا بھر میں انسانوں کی تجارت کے کاروباری حجم کا تخمینہ 150 ارب ڈالر سالانہ لگایا گیا ہے۔

اس فلم سے یہ بات بھی واضح ہو کر سامنے آتی ہے کہ کمبوڈیا کو اس مسئلے کا کیوں سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کمبوڈیا کے شہریوں کی تقریباً بیس فیصد تعداد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرتی ہے۔ اس غربت سے نکلنے کے لیے خاص طور پر کمبوڈیا کے دیہی علاقوں کے ہزارہا شہری تھائی لینڈ، تائیوان اور ملائیشیا کا رُخ کرتے ہیں جبکہ اب زیادہ سے زیادہ مشرقِ وُسطیٰ بھی جانے لگے ہیں۔

’آیا‘ کی عمر اب بیس برس سے کچھ زائد ہے، اُسے ایک گھریلو ملازمہ کے طور پر ملائیشیا میں فروخت کر دیا گیا تھا، جہاں سے وہ اب شمال مغربی کمبوڈیا کے صوبے باٹم بانگ میں واپس پہنچی ہے۔

’آیا‘ کے والدین معذور تھے اور کنبے کی کفالت نہیں کر سکتے تھے۔ ایسے میں ایک ایجنٹ نے اُن سے رابطہ کیا اور بتایا کہ ’آیا‘ کو ملائیشیا میں ایک محفوظ ملازمت مل سکتی ہے، جہاں کام کر کے وہ اپنے گھر بھی پیسے بھیج سکے گی۔

ملائشیا میں ’آیا‘ کا واسطہ اپنے ایک ایسے مالک سے پڑا، جو اُسے بدسلوکی کا نشنہ بناتا تھا۔ وہ جس رات وہاں سے بچ کر بھاگی، اُسی رات وہ جنسی زیادتی کا نشانہ بن گئی اور حاملہ ہو گئی۔

’کبھی کبھی میرا دل کرتا ہے کہ اسے بیچ دوں‘، یہ الفاظ ’آیا‘ کی والدہ کے ہیں، جو وہ ’آیا‘ کے اُس ننھے بیٹے کے بارے میں کہتی ہے، جو پاس ہی ایک جھولے میں پڑا ہے۔ یہ خاتون اس بچے کو پسند نہیں کرتی کیونکہ اس کی صورت میں گھر میں ایک اور ایسے فرد کا اضافہ ہو گیا ہے، جس کا پیٹ بھرنا ہو گا۔

’آیا کہتی ہے کہ کاش وہ وہیں مر جاتی۔ اُسے بھی یہ بچہ پسند نہیں کیونکہ یہ اُس پُر تشدد جنسی زیادتی کی نشانی ہے، جس کا اُسے سامنا کرنا پڑا۔ ’آیا‘ کے مطابق جب کبھی اُسے اس بچے کے باپ اور اُس کے کرتوت یاد آتے ہیں، وہ اس بچے کو مارنے لگتی ہے۔ اب ’آیا‘ برتن مانجھتی ہے اور ایک ڈالر روزانہ کے عوض ایک زیرِ تعمیر عمارت پر اینٹیں ڈھونے کا کام کرتی ہے۔
پرویز نے اپنی اس نئی فلم کو آئی فون اور دو چھوٹے کیمروں کی مدد سے شوٹ کیا ہے
پاکستانی قاتل کا اقبال جرم۔ پُرعزم سیکورٹی اہلکار۔ مسلمانوں کے مقدس ترین مقام پر ایک حاملہ عورت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ۔ اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے حج کے دوران فلمائی گئی ’مکہ میں ایک گناہ گار‘ نامی اس دستاویزی فلم میں۔

بھارتی نژاد امریکی مسلمان فلم ساز پرویز شرما کی ہدایتکاری میں انگریزی زبان میں بنائی گئی اس دستاویزی فلم ’مکہ میں ایک گناہ گار‘ کو متنازعہ قرار دیا گیا ہے۔ اس فلم بنانے کی وجہ سے ہم جنس پرویز کو نہ صرف ہلاک کر دیے جانے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں بلکہ انٹر نیٹ پر ان کے خلاف نفرت آمیز آن لائن مہم بھی شروع کر دی گئی ہے۔ اس فلم میں پرویز اور اس کے امریکی شوہر کی شادی کی تقریب کی فوٹیج بھی شامل کی گئی ہے، جو مسلمانوں کے لیے اگر جارحانہ نہ بھی ہو لیکن اشتعال انگیز ضرور ثابت ہو سکتی ہے۔

اپنے ہم جنس پرست ہونے کا کھلے عام اعتراف کرنے والے پرویز نے البتہ اس ردعمل کو مذہب اسلام کے لیے خطرے کی ایک گھنٹی قرار دیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’موجودہ صورتحال میں اسلام اندر ہی اندر تباہ کیا جا رہا ہے۔ اس وقت ہمیں ایک بڑے بحران کا سامنا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اگرچہ تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں لیکن ان کی رفتار انتہائی سست ہے جبکہ وقت ہمارے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے۔

پرویز شرما کے بقول، ’’وہابی اسلام میں تبدیلی کی زیادہ سخت ضرورت ہے۔ یہی تمام تر برائیوں کی جڑ ہے۔‘‘ پرویز خود کو اسلام کی صوفی روایت سے منسوب کرتے ہیں، جو وہابیت کے کٹر نظریات کے برعکس موسیقی اور صوفیانہ طریقت پر زور دیتی ہے۔ پرویز خود کو مسلمان بھی کہتے ہیں اور وہ ہم جنس پرست بھی ہیں۔ ان کا اصرار ہے کہ وہ ہم جنس پرست ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے مسلمان بھی ہیں۔ تاہم علماء کے بقول مذہب اسلام میں ہم جنس پرستی کی اجازت نہیں ہے۔

پرویز نے 2011ء میں جج کیا تھا، جس دوران انہوں نے اپنی فلم کی عکاسی بھی کی۔ پاکستان میں القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے چار ماہ اور عرب اسپرنگ شروع ہونے کے سات ماہ بعد حج کرنا پرویز کا دانستہ فیصلہ تھا۔ ان کے بقول وہ سمجھتے تھے کہ مسلم ورلڈ میں ایک نئی تبدیلی کی امید کے وقت حج کرنا ایک اچھا تجربہ ہو گا۔

خفیہ عکاسی

پرویز نے اپنی اس نئی فلم کو آئی فون اور دو چھوٹے کیمروں کی مدد سے شوٹ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے سعودی حکام سے اجازت بھی نہیں لی تھی۔ وہ بتاتے ہیں، ’’شروع میں حج کے دوران ترتیب دی جانے والی خصوصی سکیورٹی فورس نے میرا آئی فون چھین لیا۔ انہوں نے میرا تمام ڈیٹا بھی ضائع کر دیا۔‘‘ پرویز کے مطابق، ’’یہ سکیورٹی اہلکار لاٹھیوں سے لیس تھے، وہ کسی بھی ایسے شخص کو پیٹ سکتے تھے، جو ان کے مطابق کسی غیر اسلامی عمل میں ملوث تھا۔ میں کئی مرتبہ ان کا نشانہ بنا۔‘‘

پرویز نے خانہ کعبہ میں اپنے قیام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’غالبا میں نے اپنی زندگی کی سب سے زیادہ پرتشدد ترین رات وہیں گزاری ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنا آئی فون اپنے گلے میں لٹکائے فلمسازی کرتے رہے۔ زیادہ تر فلم پرویز پر ہی فلمائی گئی ہے لیکن اس میں دو افراد کے انٹرویوز بھی شامل کیے گئے ہیں۔ پرویز کے مطابق انہوں نے اس دوران مجموعی طور پر پچاس حاجیوں کے انٹرویوز کیے۔

اس فلم میں ایک عرب شہری یہ شکایت بھی کرتا ہے کہ اس کی حاملہ اہلیہ کو کسی نے جسمانی طور پر ہراساں کیا۔ پاکستانی شہر لاہور کے ایک شہری کا انٹرویو بھی اس فلم میں شامل کیا گیا ہے، جو اعتراف کرتا ہے کہ وہ ’غیرت کے نام پر قتل‘ کرنے کا مرتکب ہوا ہے اور اس پر اسے بہت زیادہ شرمندگی اور ندامت ہے۔

’مکہ میں ایک گناہ گار‘ نامی اس دستاویزی فلم کو برطانیہ اور شمالی امریکا کے فلم میلوں میں نمائش کے لیے پیش کیا جا چکا ہے لیکن نیو یارک کے سنیما گھروں میں اس فلم کی پہلی نمائش آئندہ جمعے کے دن کی جا رہی ہے۔ آئندہ ماہ اس فلم کو یورپی ٹیلی وژن چینلز اور نیٹ فیلکس پر بھی نشر کیا جائے گا۔ پرویز اس فلم کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک مجموعی طور پر انہیں مثبت ردعمل ملا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کے ساتھ ہی انہیں بالخصوص پاکستان اور سعودی عرب سے دھمکی آمیز ای میلز بھی موصول ہوئی ہیں۔

اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت نے اس فلم کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ برطانیہ میں ایک فلم میلے کے دوران اس فلم کی نمائش پر ایک ایرانی خاتون ان پر چیخ پڑی۔ پرویز کے بقول، ’’میں امید کرتا ہوں کہ مسلمان آخر کار مثبت ردعمل ظاہر کرنے لگیں گے۔

سنہ 2004 میں بالی وڈ سے کنارہ کشی اختیار کرنے والے بھارتی اداکار قادر خان 11 برس کے وقفے کے بعد ایک بار پھر سنیما سکرین پر نظر آئیں گے۔سپر سٹار امیتابھ بچن نے گذشتہ دنوں ٹوئٹر پر اپنے قریبی دوست، سکرپٹ رائٹر اور اداکار قادر خان کی بالی وڈ میں واپسی کی خبر دی تھی۔

اپنی طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے قادر خان چند برسوں سے فلموں سے دور تھے اور چل پھر نہیں پا رہے تھے لیکن اب وہ صحت مند ہو کر فلموں میں واپسی کر رہے ہیں۔قادر خان اپنی نئی فلم ’دماغ کا دہی‘ میں معروف ادکار اوم پوری کے ساتھ واپسی کر رہے ہیں اور یہ باقاعدہ واپسی 11 سال بعد ہو رہی ہے۔خیال رہے کہ سنہ 2004 میں آنے والی فلم ’مجھ سے شادی کرو گی‘ کے بعد قادر خان نے صحت کی وجہ سے بالی ووڈ سے دوری اختیار کر لی تھی۔اس فلم میں سلمان خان، اکشے کمار اور پرینکا چوپڑہ نے اداکاری کی تھی۔ بہر حال اس فلم کے بعد بھی انھوں نے کچھ فلموں میں مہمان کردار کے طور کام کیا تھا۔

فلموں میں واپسی کے سوال پر انھوں نے کہا: ’میں بچوں کو پڑھاتا تھا، عربی سکھا پڑھا لیتا ہوں۔ اسی میں مشغول تھا۔ لیکن اب واپس آ گیا ہوں۔‘

قادر خان اب 79 سال کے ہو چکے ہیں اور کمزور بھی نظر آنے لگے ہیں جبکہ ٹھیک سے بات بھی نہیں کر پاتے ہیں۔اپنی بھاری بھرکم آواز میں انھوں نے دھیرے سے کہا: ’یہ انتہائی صاف ستھری فلم ہے۔ میں نے پھر ویسے مکالموں کے ساتھ واپس آؤں گا جن کے لیے لوگ قادر خان کو جانتے ہیں۔‘اس فلم میں قادر کے ساتھ اوم پوری ہیں جو اس فلم کے متعلق فکر مند نظر آئے۔اوم پوری نے کہا: ’یہ تسلیم کرتا ہوں کہ اس فلم میں خانوں کی قطار نہیں ہے اور نہ ہی ذو معنی مکالمے ہیں لیکن اس میں ہم جیسے کیریکٹر ایکٹر ہیں۔‘ان کے مطابق اس فلم کے لیے سینیما ہال کے باہر ناظرین کی قطار تو نہیں لگے گی لیکن اگر وہ آئیں گے تو مایوس نہیں ہوں کیونکہ بقول ان کے انھوں نے ’اتنی محنت تو کی ہی ہے۔‘

خیال رہے کہ پہلے قادر خان اپنے مکالمے اور منفی کردار کے لیے بہت معروف ہوئے پھر انھوں نے مزاحیہ کردار نبھانا شروع کیا۔انھیں سنہ 1982 میں آنے والی فلم ’میری آواز سنو‘ میں بہترین مکالمے کے لیے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا جبکہ ’باپ نمبری بیٹا دس نمبری‘ کے لیے بہترین کامیڈین کا اعزاز دیا گیا تھا۔فلم ’انگار‘ کے لیے بھی انھیں بہترین مکالمہ نگار کا ایوارڈ دیا گیا تھا جبکہ ’مجھ سے شادی کروگی‘ کے لیے بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ دیا گیا تھا۔

یورپی ملک آسٹریا میں حکام نے ملک کی مشرقی سرحدوں پر گاڑیوں کی تلاشی کے آپریشن کے دوران پانچ مشتبہ انسانی سمگلروں کو گرفتار کر لیا ہے۔آسٹریا کی پولیس کے سربراہ کونارڈ کوگلر کا کہنا ہے کہ ان سمگلروں کی گاڑیوں سے دو سو سے زیادہ غیرقانونی تارکینِ وطن برآمد کیے گئے ہیں۔گاڑیوں کی تلاشی کا آپریشن وزارتِ داخلہ کے احکامات پر اتوار کی شب شروع ہوا۔اس آپریشن کا فیصلہ جمعرات کو ہنگری سے آسٹریا آنے والے ایک ٹرک سے 71 تارکینِ وطن کی لاشوں کی برآمدگی کے بعد کیا گیا تھا۔

اس سلسلے میں پہلے ہی ہنگری کی پولیس اب تک پانچ افراد کو گرفتار کر چکی ہے جن میں سے تین بیلجیئم اور ایک افغانستان کا شہری ہے۔آسٹریا کی وزیرِ داخلہ جوہانا مائیکل لینٹر نے پیر کو آپریشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ ہم دیکھ رہے ہیں کہ سمگلروں کے گروہ انتہائی ظالمانہ طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ہمیں سخت اقدامات کر کے ان کا قلع قمع کرنا چاہیے۔‘اتوار کی شب آسٹریا میں آپریشن کے دوران تین مختلف سرحدی چیک پوسٹس پر تلاشی کے عمل کی وجہ سے ہنگری کی سڑکوں پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں اور بڈاپسٹ سے آسٹریا کی جانب جانے والی شاہراہ پر یہ قطار 30 کلومیٹر طویل تھی۔

مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے شورش زدہ ملکوں سے ہزاروں کی تعداد میں تارکین وطن یورپ میں داخل ہونے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں زیادہ تر بحری راستہ اختیار کیا جا رہا ہے تاہم زمینی راستے سے بھی انسانی سمگلنگ کا عمل جاری ہے۔رواں سال گنجائش سے زیادہ بھری ہوئی اور سمندری سفر کے لیے ناقابل کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوششوں میں دو ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

صرف گذشتہ ماہ یورپ کی حدود میں داخل ہونے والے تارکین وطن کی تعداد 107,500 ریکارڈ کی گئی تھی۔

امریکہ کی جانب سے افغانستان میں تعینات اپنے فوجیوں کی مدد کے لیے پاکستان کو دی جانے والی فوجی امداد بند کرنے کا اعلان بعض تجزیہ کاروں کی نظر میں اس خطے میں امریکہ کی ایک بار پھر کم ہوتی دلچسپی کا اعلان ہے۔امریکہ نے افغانستان میں سنہ 2001 میں شروع ہونے والی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی مدد کے عوض اسے ہر سال قریباً ایک ارب ڈالر دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس فوجی مدد کو کولیشن سپورٹ فنڈ قرار دیا گیا تھا۔امریکی حکام کے مطابق اس کولیشن سپورٹ فنڈ کے سلسلے کی آخری ادائیگی اس سال کر دی جائے گی جس کے بعد اس سلسلے کی مزید ادائیگیاں نہیں ہوں گی۔ بی بی سی کے مطابق یہ بات اتوار کے روز امریکی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ملاقات کے دوران انھیں بتائی۔

اس ملاقات میں موجود پاکستانی وزیراعظم کے قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز نے ملاقات کے بعد ایک نجی ٹیلی وژن چینل کو بتایا کہ انھوں نے اپنی امریکی ہم منصب پر واضح کیا کہ پاکستان شمالی وزیرستان میں جاری فوجی کارروائی کے دوران امریکہ کو مطلوب حقانی نیٹ ورک کے خلاف مؤثر کارروائی کر رہا ہے لہذا امریکہ کولیش سپورٹ فنڈ روکنے سے متعلق اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔’ہم نے انھیں بتایا ہے کہ اب جبکہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی آخری مراحل میں ہے آپ نے یہ فنڈنگ روک دی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ اس فیصلے پر نظر ثانی کریں کیونکہ جو کچھ ہم کر رہے ہیں وہ کافی معنی خیز ہے اور آنے والے چند دنوں اور ہفتوں میں آپ اس کا اثر دیکھ لیں گے۔‘

پاکستان گذشہ چند برسوں سے قبائلی علاقوں میں جاری پاکستان کی فوجی کارروائیوں پر اٹھنے والے اخراجات بھی اسی کولیشن سپورٹ فنڈ سے ادا کرتا رہا ہے۔گذشتہ سال شمالی وزیرستان میں شروع ہونے والے آپریشن ضرب عضب کو بھی اسی فنڈ سے رقم فراہم کی جاتی رہی ہے۔

دفاعی امور کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کولیشن سپورٹ فنڈ بند ہونا اس بات کا ایک طرح سے اعلان ہے کہ امریکہ پاکستان اور افغانستان کے معاملات میں اب زیادہ دلچسپی نہیں لے رہا اور یہ کہ اس خطے سے امریکہ کی مکمل روانگی کا وقت آ گیا ہے۔

دفاعی مبصر بریگیڈیئر ریٹائرڈ سعد کے مطابق پاکستانی پالیسی سازوں کے لیے یہ بات باعث حیرت باکل نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ امریکہ نے اپنا مطلب پورا ہونے پر اس خطے سے منہ موڑا ہے۔’امریکہ نے سنہ 1965 میں یہی کیا، سوویت یونین کے خلاف جہاد کے خاتمے پر بھی یہی کیا اور آئندہ بھی یہی کریں گے۔ جب پاکستان نے دوسری افغان جنگ کے وقت امریکہ کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا تھا تو لوگوں نے اس وقت بھی حکومت پاکستان سے کہا تھا کہ وہ امریکہ پر اعتبار نہ کریں یہ پھر آپ کو تنہا چھوڑ جائے گا۔ اس نے وہی کیا ہے۔‘بریگیڈیئر سعد کے مطابق اب بہت جلد امریکہ افغانستان کو بھی بھول جائے گا۔’میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ جیسے ہی نیا امریکی صدر آئے گا وہ افغانستان سے اپنے تمام لوگ واپس بلا لےگا اور پھر امریکہ بھول جائے گا کہ افغانستان نام کا کوئی ملک بھی اس دنیا میں ہے۔‘

بظاہر تو بریگیڈیئر سعد کا یہ تجزیہ مایوس کن حالات پر انحصار کرتا دکھائی دیتا ہے لیکن امریکہ کی جانب سے پاکستان کو ملنے والی فوجی امداد کی تاریخ کا جائزہ لیں تو یہ خدشات درست دکھائی دیتے ہیں۔

امریکی غیر سرکاری ادارے سینٹر فار گلوبل ڈیویلپمنٹ کی تحقیق کے مطابق قیام پاکستان کے بعد سے امریکہ نے تین مواقع پر پاکستان کو فوجی امداد دی جو چند برس جاری رہنے کے بعد خطے میں اس کی دلچسپی کے ساتھ ہی ختم ہو گئی۔

امریکہ نے پہلی بار پاکستان کو فوجی امداد دینے کا سلسلہ سنہ 1955 میں شروع کیا اور ایک ارب ڈالر سالانہ سے شروع ہونے والی یہ مدد 11 برس میں یعنی سنہ1966 میں مکمل طور پر ختم ہوگیا۔

دوسری بار امریکی فوجی امداد ’افغان جہاد‘ کے دوران یعنی سنہ 1982 میں شروع ہوئی اور افغانستان سے روسی انخلا کے ساتھ ہی پاکستان کو دی جا نے والی یہ فوج امداد بھی جاتی رہی۔تیسری بار یہ فوجی مدد سنہ 2001 کے آخر میں شروع ہوئی اور امریکی اعلان کے مطابق اب ختم ہونے کو ہے۔سینٹر فار گلوبل ڈیویلپمنٹ نے پاکستان کو ملنے والی امریکی امداد کے بارے میں ایک گوشوارہ بنایا ہے جس پر ایک نظر ڈالتے ہی واضح ہو جاتا ہے کہ جب جب امریکہ کی جانب سے فوجی امداد شروع ہوئی، پاکستان کے لیے امریکی سویلین امداد بھی اس عرصے میں بڑھ گئی۔خطے میں امریکی فوجی دلچسپی کے ساتھ فوجی امداد تو ختم ہوئی، سویلین امداد میں بھی اس کے بعد نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔

ماہرین معیشت کے مطابق ایک ارب ڈالر سالانہ پاکستان کے لیے خاصی بڑی رقم ہے لیکن پچھلے چند سالوں میں پاکستانی معیشت اتنی مضبوط ہو گئی ہے کہ اس امداد کے بند ہونے سے پہنچنے والے دھچکے کو برداشت کر لے۔پاکستانی حکومت کے سابق اقتصادی مشیر ثاقب شیرانی کا کہنا ہے کہ امریکی کولیشن سپورٹ فنڈ کے بند ہونے سے ملکی معیشت کو زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔’کچھ سال پہلے تک تو یہ رقم بہت اہم تھی لیکن اب جبکہ ہمارے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے ہیں تو ہمارے بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور دیگر اخراجات کے لیے اس رقم کے نہ ہونے سے بہت زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔‘ثاقب شیرانی کے مطابق ایک طرح سے اس امدادی رقم کا بند ہو جانا پاکستانیوں کے لیے اچھا ہے۔’ہم نے اس غیر ملکی امداد کو اپنے لیے خوا مخواہ کا ہوّا بنایا ہوا ہے اور اس کی وجہ سے غیر ملکی مدد پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ مدد بند ہونے سے ہم نفسیاتی طور پر اس انحصاری کیفیت سے بھی نکل آئیں گے۔‘ثاقب شیرانی نے کہا کہ ’یہ کوئی اتنی بڑی رقم بھی نہیں ہے کہ ہم اتنے پیسے اپنے طور پر خرچ نہ کر سکیں۔‘یعنی پاکستانی عسکری اور معاشی ماہرین اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ امریکی امداد کی بندش پاکستان کے لیے نعمت غیر مترقبہ ہے۔ گویا بقول شاعر

گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے۔

لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے۔

واشنگٹن : امریکا کی معروف مواصلاتی کمپنی کامکاسٹ نے پچاس گنا تیز انٹرنیٹ براڈ بینڈ متعارف کرانے کے لیے اس کی ٹیسٹنگ شروع کردی ہے ۔ درست موڈم اور مناسب حالات کے تحت یہ کنکشن انٹرنیٹ سپیڈ دس گیگا بٹس فی سیکنڈ مہیا کرے گا ۔ اس وقت گوگل فائبر ایک گیگا بٹ فی سیکنڈ رفتار سپیڈ مہیا کر رہا ہے ۔ کامکاسٹ کا اپ گریڈ کیا گیا نیٹ ورک دو سے تین برس کے دوران مکمل ہو جائے گا ۔ نئی ٹیکنالوجی سے موجودہ کیبل نیٹ ورک کے ذریعے کام کرے گی اور اس کے لیے علیحدہ سے فائبر آپٹک لگانے کی ضرورت بھی نہیں ہوگی ۔

اسلام آباد(دنیا نیوز)سپریم کورٹ نے پی ٹی اے سے افغان سموں کے سرعام استعمال اور بیرون ملک منٹ کے اعداد و شمار کے حوالے سے تجزیاتی رپورٹ طلب کر لی ، چیف جسٹس کہتے ہیں کہ گرے ٹریفکنگ کا براہ راست نقصان تارکین وطن کو پہنچا ، پاکستان میں بے بسی کی انتہا ہے۔گرے ٹریفکنگ کیس کی سماعت پی ٹی اے سے افغان سموں اور بیرون ملک منٹس کی رپورٹ طلب کر لی۔چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ گرے ٹریفکنگ کا براہ راست نقصان تارکین وطن کو پہنچا ، اسی لاکھ تارکین وطن سالانہ اٹھارہ ارب ڈالر کا زرمبادلہ بھجواتے ہیں ، پاکستان میں بے بسی کی انتہا ہے۔دوران سماعت جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ کینیڈا اور امریکہ میں کال سستی اور مشرق وسطٰی کے ممالک کے لیے مہنگی ہے ، کیا مشرق وسطٰی کے لیے کال اس لیے مہنگی ہے کہ وہاں پاکستانی مزدو کام کرتے ہیں۔عدالت نے بیرون ملک منٹ کی اعداد و شمار کی تجزیاتی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

اسلام آباد: نیشنل ایکشن پلان کے تحت غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف گھیرا مزید تنگ کر تے ہوئے جعلی معلومات فراہم کرنے والوں کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔حساس اداروں نے پاکستان کے مختصر مدت کے ویزے حاصل کر کے آنے اور واپس نہ جانے والے غیر ملکیوں کی تلاش شروع کر دی ہے ، غیر ملکیوں میں امریکی اور برطانوی شہری بھی شامل ہیں۔بیشتر افراد نے ویزے حاصل کرنے کے وقت غلط معلومات فراہم کیں ، ستمبر دو ہزار دس سے اپریل دو ہزار بارہ میں پاکستان آنے والے ایک ہزار ایک سو اکتہر غیر ملکیوں کی معلومات غلط نکلیں۔ذرائع کے مطابق غائب ہونے والے افراد ملک میں فرقہ ورانہ دہشت گردی اور افرا تفری پھیلانے میں ملوث ہیں ، ائیر پورٹ پر تعینات سپیشل برانچ کے افسران نے مجرمانہ غفلت برتتے ہوئے غیر ملکیوں کی جانچ پڑتال نہیں کی۔

حساس اداروں کی رپورٹ پر ستر کے قریب اہلکاروں کے بم ڈسپوزل سکواڈ اور دیگر شعبوں میں تبادلے کیے گئے ہیں۔

نیو یارک : پاکستانی کی معاشی ترقی ہو یا عسکری طاقت بھارت کو ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ بھارتی حکمران روز اول سے ہی پاکستان کو کمزور کرنے سے مصروف ہیں اس کی تصدیق امریکی خفیہ ادارے سی آئی نے بارہ صفحات پر مشتمل اپنی رپورٹ میں کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 80 کی دہائی میں بھارت کی آنجہانی وزیراعظم اندرا گاندھی نے پاکستانی جوہری تنصیبات پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس وقت پاکستان نہ صرف جوہری ہتھیاروں کیلئے یورینیم اور پلوٹونیم کی اعلیٰ سطح پر پیداوار میں مصروف تھا بلکہ امریکا سے ایف سولہ طیارے بھی حاصل کرنے والا تھا۔ اندرا گاندھی سرکار پاکستانی جوہری پروگرام میں جدید طریقے سے پیشرفت پر تشویش کا شکار تھی۔ بھارت کو خدشہ تھا ایف سولہ طیارے ملنے کے بعد پاکستان عسکری طور پر بےحد طاقتور ہو جائے گا۔ سی آئی اے کے مطابق اندرا گاندھی سرکار اس قدر خائف تھی کہ ایک دو ماہ میں پاکستان پر حملے کی سوچ زور پکڑ گئی لیکن پاکستانی طاقت کا اندازہ لگا کر اندرا گاندھی فیصلہ نہ کر سکیں۔ بھارت آج بھی پاکستان کی ترقی سے خائف ہے ۔ چین اقتصادی راہداری منصوبے پر اس کی بےنقاب ہوتی سازشیں واضح ثبوت ہیں۔

اسلام آباد.....چیئر مین نادرا عثمان مبین یوسف نےجعلی شناختی کارڈزکی شکایات پرکراچی کے3نادرا سینٹر ز بند کرنے کا حکم دے دیا۔ نادراکے چیئرمین عثمان مبین یوسف نے عائشہ منزل ، بلدیہ ٹائون اور نیوکراچی میں نادرا سینٹرز کو بندکرنے کا فیصلہ ان دفاتر کے ہنگامی دوروں کے بعد کیا ۔ ذرائع کے مطابق جعلی شناختی کارڈز کی شکایت پرتقریباً 50 نادرا افسران اور اہلکاروں کومعطل کرکے ان کے خلاف انکوائری کاحکم بھی دیا گیا ہے ۔

اسلام آباد......وفاقی وزیر اطلاعات پر ویز رشید نے کہا ہے کہ حکومت انتقامی کارروائی نہ کر رہی ہے نہ کرنا چاہتی ہے نہ آیندہ کرے گی ،وقت ثابت کرے گا نواز شریف کی ڈکشنری میں انتقام کا لفظ نہیں ،سابق صدر آصف زرداری کی جانب سے جاری کئے گئے سخت بیان پر اپنے رد عمل میں پر ویز رشید نے کہا کہ آصف زرداری کو غلط اطلاع دی گئی ہے ،ہم سابق صدر آصف زرداری کا احترام کرتے ہیں ،نواز شریف نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر آج تک عمل درآمد کیا ہے۔سیاست میں کڑوی باتیں ہوں توحکومت کو سننا چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے واضح کیا جہ وزیرا عظم نے آصف زرداری کے بیان پر رپورٹ طلب کرلی ہے ۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 4 ستمبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر جلسے کا باقاعدہ اعلان کردیا ہے.

پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل فیصل جاوید عباسی نے اسلام آباد کے ڈی چوک پر 4 ستمبر کو پی ٹی آئی کے جلسے کی تصدیق کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس جلسے میں الیکشن کمیشن کے عملے کے خلاف احتجاج بھی کیا جائے گا۔

فیصل جاوید عباسی نے مزید بتایا کہ جلسے میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان الیکشن کمیشن کے عہدیداران کو مستعفی ہونے کے لیے آخری تاریخ دیں گے بصورت دیگر پی ٹی آئی اس جلسے کو دھرنے میں بھی تبدیل کرسکتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان ڈی چوک کے جلسے میں الیکشن کمیشن کے خلاف دھرنے کی حکمت عملی بھی بتائیں گے۔

پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ممبران کے مستعفی ہونے کے مطالبے کے حوالے سے ملک کی تمام 21 سیاسی جماعتوں سے رابطہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے عمران خان کے اس مؤقف کی تائید اور حمایت کی ہے اور اگر تمام سیاسی جماعتوں نے ان کے مؤقف کی تائید کی تو سٹرکوں پر تحریک چلائی جائے گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن کا عملہ مستعفی نہ ہوا تو پی ٹی آئی الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دفتر کے سامنے دھرنا دے گی۔

وہ تمام لوگ جو آمنہ شیخ کے انڈسٹری سے اچانک غائب ہوجانے پر پریشان تھے، اب انھیں تمام سوالات کا جواب مل گیا ہے.

محب مرزا اور اُن کی اہلیہ آمنہ شیخ کے ہاں رواں ماہ 11 اگست کو بیٹی کی پیدائش ہوئی ہے، تاہم اداکارہ نے اس کا اظہار سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آج کیا ہے.

11 اگست کو پیدا ہونے والی میسا مرزا، پاکستانی اسٹار جوڑے کی پہلی اولاد ہے، جو 10سال قبل رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے.

آمنہ نے اپنی بیٹی کی تصویر کے ساتھ اس اسپشل خبر کو اپنے فینز کے ساتھ اپنے ذاتی فیس بک اکاؤنٹ پر شیئر کیا.

محب مرزا اور آمنہ شیخ کے ہمراہ ننھی پری کی یہ تصویر واقعی دل کوموہ لینے والی ہے.

اس خوشی کی خبر پر سلیبرٹیز نومی انصاری، احمد علی بٹ اور دانش نواز نے انھیں مبارکباد سے بھی نوازا.

محب مرزا اور آمنہ شیخ نے ایک ساتھ کئی پراجیکٹس کیے، جن میں ڈرامہ "ہم تم" اور "میرا سائیں" شامل ہیں جبکہ دونوں کوان کی فلم "لمحہ" کی وجہ سے بھی یاد کیاجاتا ہے.

دبئی: قومی ٹیم کے مایہ ناز سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے کہا ہے کہ پیشگوئی کی ہے کہ پاکستانی ٹیم متحدہ عرب امارات میں ہونے والی سیریز میں انگلش ٹیم کو چاروں شانے چت کرتے ہوئے باآسانی شکست دے گی۔

دبئی میں ایک مقامی ٹورنامنٹ کی تشہیر کیلئے موجود سابق فاسٹ باؤلر نے کہا کہ رواں سال پانچ اکتوبر سے 30 نومبر تک ہونے والی سیریز میں پاکستانی ٹیم کی بالادستی برقرار رہے گی۔

اپنے 14 سالہ کیریئر میں 400 سے زائد وکٹیں لینے والے ماضی کے تیز ترین باؤلر نے کہا کہ انگلینڈ کو اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا کیونکہ پاکستانی ٹیم اسپن وکٹیں بنا کر ریورس سوئنگ پر توجہ مرکوز رکھے گی، ایسے میں اسپنرز سیریز میں ایک تباہ کن قوت ثابت ہوں گے۔

شعیب کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کو پاکستان کے اسپن اٹیک کا مقابلہ کرنا ہو گا جو اس وقت ہماری قوت ہے، میں چاہتا ہوں پاکستان یہاں اسپن وکٹیں بنائے اور انگلینڈ کو چاروں شانے چت کر دے۔

انہوں نے کہا کہ انگلینڈ نے ایشز سیریز جیت اور کچھ میچوں میں بھی بہت بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کی لیکن ان کی کارکردگی میں مستقبل مزاجی نہیں۔

راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے مشہور فاسٹ باؤلر نے مزید کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ہمارے فاسٹ باؤلرز ریورس سوئنگ سے اپنا جادو جگائیں، وکٹ زیادہ مددگار تو نہیں ہو گی لیکن یہاں گیند سوئنگ ہو گی جو بہت اہمیت کا حامل ہو گا، میرے خیال میں یہ ایک اچھی سیریز ہو گی، انگلینڈ کو ایشیائی وکٹوں پر اپنی صلایتیں ثابت کرنی ہیں لیکن دوسری جانب پاکستان کو ایشز کی فاتح ٹیم کو شکست دے کر کچھ حاصل کرنا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے رواں سال زمبابوے کے دورہ پاکستان کو پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی کیلئے اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ دو سال میں بڑی ٹیمیں پاکستان آنا شروع ہو جائیں گی۔

یاد رہے کہ مارچ 2009 میں لاہور میں سری لنکن ٹیم کی بس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے پاکستان میں عالمی کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے اور کسی بھی عالمی ٹیم نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا، اس دوران پاکستان کو اپنی زیادہ تر ہوم سیریز متحدہ عرب امارات میں کھیلنا پڑیں۔

تاہم رواں سال مئی میں زمبابوے کی ٹیم نے مختصر دورہ کر کے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی رونقیں دوبارہ بحال کر دیں لیکن اب بھی تمام بڑی ٹیمیں سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے پاکستان آنے سے گریزاں ہیں۔

شعیب اختر نے زمبابوے کے خلاف سیریز پرامن انداز سے گزرنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دو سال میں بڑی ٹیموں سے اپنی ہی سرزمین پر کھیلنا شروع کر سکتا ہے۔

’ہم نے یہاں لوگوں کا جذبہ دیکھا جو سیریز دیکھنے کیلئے بڑہ تعداد میں آئے، اصل خطرہ کھلاڑیوں کیلئے نہیں بلکہ شائقین کیلئے تھا، اسٹیڈیم بھرے ہوئے تھے، شدید گرمی تھی لیکن 50 ہزار لوگ اسٹیڈیم میں موجود تھے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ہماری قوم کیلئے کس حد تک اہمیت کا حامل ہے‘۔

شعیب اختر نے کہا کہ اگر ہم چھوٹی ٹیموں کو بلانا شروع کرتے ہیں تو حالات بہتر ہونے کے بعد بڑی ٹیمیں بھی آئیں گی، پہلے ہمیں چھوٹی ٹیموں سے شروع کرنا ہو گا جس کے بعد آئندہ دو سال میں بڑی ٹیمیں بھی کھیلنے پاکستان آئیں گی۔

لاہور: آج کل لاہور میں مردہ اور حرام مرغی کا گوشت عام سی بات ہے۔ لیکن شہری حلال اور حرام گوشت میں امتیاز سے ناواقف ہیں پراب مندرجہ زیل امتیاز سے آپ یہ جان سکتے ہیں۔

پہلی قابل ذکر بات تو یہ کہ حرام مرغی کا گوشت قدرے نیلا ہوتا ہے جبکہ حلال کی گئی مرغی کا گوشت گلابی یا ہلکا پیلا ہوگا جس کی وجہ یہ ہے کہ اسلامی طریقے سے حلال کی گئی مرغی کا سارا خون باہر نکل جاتا ہے اور صرف گوشت کا رنگ ہی رہ جاتا ہے۔ حرام مرغی یا غلط طریقے سے کٹنے والی مرغی کا خون جسم سے باہر نہیں نکل پاتا اور اندر ہی رہ جانے کی صورت میں جم جاتا ہے اور وہ خون جمنے کی صورت میں قدرتی طور پر نیلا پڑجاتا ہے-

حرام مرغیوں کیلئے بیوپاری حضرات 'ٹھنڈی مرغی یا اکھ میٹی'کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح پریشر والے گوشت کا رنگ ہلکا گلابی ہوگا، اگر پریشر نہ لگاہو گا تو مرغی کے گوشت کا رنگ شوخ گلابی ہو گا-

اسی طرح گائے کے گوشت میں پریشر والا گوشت بنانے کیلئے قصاب پانی کا پائب جانور کو زبح کرنے کے بعد شہہ رگ میں ڈال کر پانی چھوڑتے ہیں جس کی وجہ سے پانی پورے دباؤ کے ساتھ ہر چھوٹی بڑی رگ میں پہنچ جاتا ہے اور یہ بھی ناجائز منافع خوری میں شمار ہوتا ہے کیونکہ اس سے گوشت کا وزن بڑھ جاتا ہے-

اسلام آباد: حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا۔

حکومت نے عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا مکمل فائدہ عوام تک منتقل نہیں کیا اور پیٹرولیم مصنوعات پر دس ارب روپے کااضافی ٹیکس عائد کردیا جس کے بعد پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل صرف تین تین روپے فی لیٹر سستا کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

اوگرا کی جانب سے بھیجی گئی سمری کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں سات روپے 60 پسے ، پیٹرول کی قیمت میں چھ روپے 14 پیسے فی لیٹر کمی ہونا تھی تاہم تین روپے تک ہی کمی کی گئی۔

تین روپے کمی کے بعد ہائی اسپڈ ڈیزل کی نئی قیمت 82.05 روپے فی لیٹر جبکہ پیٹرول کی نئی قیمت 73.76 روپے فی لیٹر ہوگئی ہے۔

گزشتہ ماہ بھی پٹرول کی قیمت میں ایک روپے تین پیسے، مٹی کے تیل کی قیمت میں چار روپے 83 پیسے، لائٹ ڈیزل کی قیمت میں چار روپے 92 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں دو روپے چھ پیسے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔

پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کا اطلاق آج رات بارہ بجے سے ہوگا۔

خیال رہے کہ ملک میں ہائی اسپیڈ ڈیزل اور پیٹرول سے تیل کے سیکٹر میں سب سے زیادہ منافع کمایا جاتا ہے۔

مشہور بھارتی فلمی اداکار امیتابھ بچن کا ٹوئٹر ہینڈل SrBachchan@ ہیک کر کے اس پر قابل اعتراض چیزیں پوسٹ کر دی گئیں۔

اپنے ٹوئٹر کے ہیک ہونے کی معلومات خود امیتابھ بچن نے ایک ٹویٹ کے ذریعے دیں۔

پیر کی دوپہر کو کیے جانے والے اپنے ایک ٹویٹ میں امیتابھ بچن نے بتایا کہ ان کا ٹوئٹر ہینڈل ہیک کر لیا گیا تھا۔ کسی جنسی ویب سائٹ نے اس پر کچھ قابل اعتراض مواد شائع کر دیا تھا۔

انھوں نے لکھا: ’وھاؤ! میرا ٹوئٹر ہینڈل ہیک کر لیا گیا۔ سیکس سائٹس اس پر جاری کر دی گئی! جس نے بھی یہ کیا ہے، اسے کسی دوسرے کو آزمانا چاہیے۔ جناب، مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کے اس ٹویٹ کے بعد بہت سے لوگوں نے انھیں مشورہ دینا شروع کر دیا۔

بعض لوگوں نے اس طرح کی چیزوں سے بچنے کے لیے انھیں کیا کرنا چاہیے اس کے بارے میں بھی بتایا ہے۔

جبکہ بعض لوگوں نے یہ خیال ظاہر کیا ہے ان جیسے بڑے لوگوں کے ساتھ اس طرح کی حرکت شہرت حاصل کرنے کے لیے کی جاتی ہیں۔

اس سے قبل برطانیہ کی ٹی وی شخصیت کیٹی ہاپکنز کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک کر لیا گیا تھا اور ان کی تصویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔

جبکہ رواں سال کے آغاز میں معروف امریکی گلوکارہ اور اداکارہ ٹیلر سوئفٹ کا ٹوئٹر اور انسٹا گرام اکاؤنٹ ہیک کر لیا گیا تھا اور ان کی برہنہ تصویر پوسٹ کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔

بھارت کی سپریم کورٹ نے ریاست راجستھان کی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو معطل کر دیا ہے جس کے تحت جین مت کی مذہبی رسم سنتھرا یعنی تادمِ مرگ روزے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

رواں ماہ کے آغاز میں راجستھان ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ رسم خودکشی کی ایک شکل ہے اس لیے یہ غیرقانونی ہے۔

جین مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا اور کہا تھا کہ جہاں خودکشی گناہ ہے، وہیں سنتھرا ان کے مذہب کا حصہ ہے۔

انھوں نے اس سلسلے میں ملک کی عدالتِ عظمیٰ سے رجوع کیا تھا اور پیر کو سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر غور کرے گی اور فیصلے تک ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل سمجھا جائے۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں کئی برس تک چل سکتا ہے۔

جین مت دنیا کے قدیم ترین مذاہب میں سے ایک ہے اور اس مذہب سے تعلق رکھنے والے بھکشو انتہائی قناعت پسندی کی زندگی بسر کرتے ہیں۔

تادمِ مرگ روزے کی رسم میں جین مذہب کے پیروکار موت کی تیاری کے لیے کھانا پینا ترک کر دیتے ہیں۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کچھ کارکن اس رسم کو ’معاشرتی برائی‘ قرار دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اسے خودکشی کی ہی ایک قسم سمجھنا چاہیے۔

ان کارکنوں کی ہی درخواست پر راجستھان ہائی کورٹ نے اسے خودکشی قرار دیتے ہوئے قانوناً اس رسم پر عمل کرنا جرم قرار دے دیا تھا۔

پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں حکومت کے حامی قبائلی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے اور پیر کو ہونے والے حملے میں دو قبائلی مشران زخمی جبکہ ان کا ڈرائیور ہلاک ہوگیا ہے۔

باجوڑ کی پولیٹیکل انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ حملہ صدر مقام خار سے تقریباً دس کلومیٹر دور کوثر کے علاقے میں ہوا۔

انھوں نے کہا کہ قبائلی مشران خار کی جانب جا رہے تھے کہ ان کی گاڑی کو سڑک کے کنارے ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔

اہلکار کے مطابق اس حملے میں گاڑی کا ڈرائیور ہلاک اور دونوں مشران اور ایک بچی زخمی ہوگئے۔

زخمیوں کو ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

مقامی صحافیوں نے بی بی سی کو بتایا کہ باجوڑ ایجنسی میں حالیہ دنوں میں حکومت کے حامی قبائلی مشران اور سکیورٹی فورسز پر حملوں میں تیزی آرہی ہے جس سے علاقے میں خوف و ہراس کی فضا پائی جاتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان واقعات کے بعد سکیورٹی فورسز نے اس ضمن میں 14 کے قریب افراد کو گرفتار کیا ہے جن کے بارے میں شک ہے کہ وہ ان حملوں میں ملوث رہے ہیں۔

خیال رہے کہ افغان سرحد سے ملحق باجوڑ ایجنسی میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران طالبان مخالف امن کمیٹیوں کے رہنماؤں اور قبائلی مشران پر پانچ حملے کیے گئے ہیں جس میں اب تک آٹھ افراد مارے جا چکے ہیں۔

ان حملوں کی ذمہ داری کالعدم تنظیمیں تحریکِ طالبان پاکستان اور تحریک طالبان پاکستان جماعت الحرار کی جانب سے وقتاً فوقتاً قبول کی جاتی رہی ہے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ باجوڑ ایجنسی میں چند سال پہلے فوج کی طرف سے کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن کے بعد علاقے کو شدت پسندوں سے تقریباً صاف کر دیا گیا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ باجوڑ کے بیشتر شدت پسند مبینہ طور پر سرحد پار افغان علاقوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں جہاں سے وہ سکیورٹی فورسز پر حملے بھی کرتے رہے ہیں۔

ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق نے بڑے پیمانے ہونے والے عوامی احتجاج کے بعد استعفیٰ دینے سے انکار کرتے ہوئے قومی اتحاد کی اپیل کی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر وزیراعظم نجیب رزاق سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔ نجیب رزاق پر عوام کے پیسوں (پبلک فنڈ) میں لاکھوں ڈالر لینے کا الزام ہے۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اس طرح سے احتجاج کرنا ’ایک جمہوری ملک میں رائے کے اظہار کے لیے یہ مناسب طرزعمل نہیں ہے۔‘

انھوں نے عوام کے پیسوں میں سے 700 ملین ڈالر کی رقم خردبرد کے الزام کو قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔

قومی بچت کے فنڈ (ون ایم ڈی بی) کی رقم میں گھپلے کا انکشاف امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے کیا تھا۔ ون ایم ڈی بی سرکاری سرمایہ کاری فنڈ کمپنی ہے جو نجیب رزاق نے 2009 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد قائم کی تھی۔

وزیراعظم نے سکینڈل کے حوالے سے خود پر انتظامی تنقید کرنے والے کئی حکام کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا تھا۔

ملائیشیا کی اینٹی کرپشن ایجنسی نے رقم کو غیر ملکی ڈونرز کا کہہ کر نجیب رزاق کو کلین چٹ دے دی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دو روز جاری رہنے والے پرزور احتجاج میں 25000 افراد شریک تھے جبکہ مظاہروں کے پیچھے جمہوریت نواز گروپ بیرش کا کہنا ہے کہ شرکا کی تعداد 3 لاکھ تھی۔

ملائیشیا کے قومی دن کے موقع پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے نجیب رزاق نے کہا باقی کا ملائیشیا حکومت کے ساتھ ہے۔

سرکاری خبر ایجنسی برنامہ کے مطابق نجیب رزاق نے کہا ہے کہ ’ہم اندر یا باہر سے کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ آرام سے آئے اور چرالے، اب تک ہم نے جو بنایا ہے اسے تباہ و برباد کردے۔‘

’ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے ہے کہ اگر ہم متحد نہ ہوئے تو مشکلات کبھی حل نہیں ہوں گی اور ہم نے جو کچھ بھی محنت کرکے بنایا ہے سب اسی طرح برباد ہوجائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ احتاج سے ’ امن عامہ میں خلل اور صرف عوام کو تکلیف میں ڈالنا‘ پختگی کی عکاس نہیں ہے اور ’ ایک جمہوری ملک میں رائے کے اظہار کے لیے یہ مناسب طریقہ کار نہیں ہے۔‘

نجیب رزاق کی اتحادی باریسن نیشنل 58 برس قبل ملائیشیا کی آزادی کے بعد سے اقتدار میں ہیں۔

لیکن حالیہ انتخابات میں ان کی حمایت میں کمی آئی ہے، اور ان کے ناقدین نے ان پر تکبر کا الزام عائد کیا ہے۔

نجیب رزاق کے خلاف تحریک کی بااثر سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد بھی حمایت کررہے ہیں اور وہ اس سلسلے میں اتوار کو کوالالمپور میں ریلی میں بھی شریک تھے۔

نجیب رزاق کے سابق اتحادی اور 1981-2003 تک ملائیشیا کی قیادت کرنے والے مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ اس عہدے پر کام جاری رکھنا ان کے لیے بھی مناسب نہیں ہے۔

’ یہاں کوئی قانون باقی نہیں رہا۔ پرانے نظام کو واپس حاصل کرنے کے لیے واحد راستہ یہ ہے کہ وزیر اعظم کو ہٹایا جائے۔‘

انھوں نے کہا ’ ہمیں اس وزیر اعظم کو لازمی ہٹانا ہوگا۔‘

کوالالمپور میں منعقدہ اس ریلی کو خلاف قانون کہا گیا تھا، لیکن اسے آگے جانے کی اجازت دے دی گئی تھی اور اتوار کو یہ دیر سے پرامن طور پر اختتام پذیر ہوگئی۔

بیرش تحریک کی جانب سے نکالی گئی گذشتہ ریلیوں کو پولیس نے آنسو گیس اور پانی کی توپ کا استعمال کرتے ہوئے منتشر کر دیا تھا

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائی کورٹ نے سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس مظہر اقبال سدھو اور جسٹس ارم سجاد گل پر مشتمل بنچ نے یہ احکامات ایک ہی نوعیت کی تین مختلف درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے جاری کیے ہیں۔

ان درخواستوں میں الطاف حسین کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

عدالت نے وفاقی حکومت سے یہ جواب بھی مانگا ہے کہ آیا الطاف حسین نے برطانوی شہریت لینے کے بعد پاکستانی شہریت چھوڑی ہے یا نہیں؟

پیر کو سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکلا نےدلائل میں کہا کہ الطاف حسین فوج ،رینجرز اور ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف بیانات دے رہے ہیں اور الطاف حسین کی تقاریر ملکی سالیمت اور وقار کے منافی ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ الطاف حسین کی ان تقاریر سے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔

وکلا نے فل بنچ کو بتایا کہ الطاف حسین کے بیانات آئین کے آرٹیکل چھ کے زمرے میں آتے ہیں اس لیے ان کے خلاف وفاقی حکومت کو غداری کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

سماعت کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے الطاف حسین کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی لگاتے ہوئے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری، سیکریٹری کابینہ ڈویڑن اور سیکرٹری داخلہ سے جواب مانگ لیا اور ہدایت کی کہ شق وار جواب سات ستمبر کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

خیال رہے کہ رواں برس 12 جولائی کو الطاف حسین کی جانب سے ٹیلیفونک خطاب میں رینجرز پر تنقید کی گئی تھی جس کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں اُن کے خلاف 100 سے زیادہ مقدمات درج ہوئے تھے۔

الطاف حسین نے 12 جولائی کو کراچی میں کارکنان کے ہنگامی اجلاس سے ٹیلی فون پر خطاب میں کہا تھا کہ ’ہم فوج کے نہیں بلکہ فوج میں موجود گندے انڈوں کے خلاف ہیں۔ جنرل راحیل شریف خدارا پاکستان کو بچا لیں اور فوج سے ان گندے انڈوں کو نکالیں جنھوں نے سویلینز کی طرح کروڑوں اربوں روپے کی کرپشن کی ہے۔‘

انہوں نے اپنی اسی تقریر میں ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بلال اکبر پر ایم کیو ایم کے خلاف انتقامی کارروائیاں کرنے، کارکنوں کی ماورائے عدالت ہلاکتوں کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ وہ وائسرائے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

الطاف حسین نے الزام لگایا تھا کہ میجر جنرل بلال اکبر نے اپنے حلف کو توڑا ہے اس لیے وہ استعفیٰ دے دیں اور دو سال انتظار کرنے کے بعد اپنی سیاسی جماعت بنا لیں۔

ان کی اس تقریر کے بعد رواں ماہ کے آغاز میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ الطاف حسین کراچی میں رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی وجہ سے مشکلات کا شکار نہیں ہیں بلکہ یہ ان کی اپنی زبان ہے جس کی وجہ سے وہ مشکلات سے دوچار ہیں۔

انھوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ حکومت الطاف حسین کے خلاف برطانوی حکومت کو ریفرنس بھیجے گی جسے ملکی اور برطانوی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا جا رہا ہے۔

امریکی ہارر فلم کے ڈائریکٹر ویز کریوین کا 76 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا ہے۔

وہ ’نائٹ میئر آن ایلم سٹریٹ‘ جیسی فلم کی فرنچائزی کے بانی تھے۔

امریکی میڈیا نے خبر دی ہے کہ کریوین کی موت برین کینسر (دماغ کے سرطان) کی وجہ سے ہوئی۔

ان کا انتقال اتوار کو لاس اینجلس میں ان کے گھر پر ہوا۔

خیال رہے کہ کریوین نے فلم ’اے نائٹ میئر آن ایلم سٹریٹ‘ فلم لکھی بھی اور اس کی ہدایت کاری بھی کی۔

یہ فلم سنہ 1984 میں منظر عام پر آئي تھی اور اس نے ہالی وڈ میں ’ہارر فلم کا ایک نیا معیار‘ قائم کیا۔

اس کے بعد فلم ’سکریم‘ کے تین سیکوئل آئے۔ اس سیریز کی پہلی فلم سنہ 1996 میں آئی تھی اور اس نے امریکہ میں 10 کروڑ امریکی ڈالر کی کمائي کی تھی۔

ان کی پہلی فلم ’دی لاسٹ ہاؤس آن دا لیفٹ‘ سنہ 1972 میں آئی تھی جسے انھوں نے خود ہی لکھا اس کی ہدایت کاری کی اور اس کی ایڈیٹنگ بھی کی۔

حال میں کریوین نے ٹی وی پروگرام بنانے کا ایک معاہدہ کیا تھا جن میں ایم ٹی وی کے لیے ’سکریم‘ کی نئی سیریز تیار کرنی تھی۔

اس کے علاوہ وہ ہارر ناول سیریز پر کام کر رہے تھے۔

کریوین اوہایو ریاست کے کلیولینڈ میں پیدا ہوئے تھے۔

کریوین کی چار فلموں میں اداکاری کرنے والے اداکار کورٹنی کوکس نے ٹوئٹر پر لکھا: ’آج دنیا ایک عظیم شخصیت سے محروم ہو گئی ہے۔ میرے دوست اور میرے مینٹر ویز کریوین نہیں رہے۔ ان کے اہل خانہ کے لیے میرا دل سوگوار ہے۔‘

سوگواروں میں ان کی اہلیہ اور فلم ساز ایا لیبونکا، بہن کیرول بہرو، بیٹا جوناتھن کریوین، بیٹی جیسیکا کریوین، سوتیلی بیٹی نینا ٹارناوسکی اور تین پوتے پوتیاں شامل ہیں۔

’ایلم سٹریٹ‘ اور ’سکریم‘ کے علاوہ ’دا ہلز ہیو آئیز‘ کے بھی کئی سیکوئل بنے۔

ان کے علاوہ انھوں نے جن تھریلر فلموں کی ہدایت کاری کی ان میں ’دا پیپل انڈر دا سٹیئرز‘، ’سویمپ تھنگز‘ اور ’سمر فیئر‘ شامل ہیں۔

چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر چین کے سٹاک مارکیٹ اور تیانجن دھماکوں کے بارے میں افواہیں اڑانے پر حکام نے 197 افراد کو حراست میں لیا ہے۔

چین کی سرکاری خبر رساں ادارے شن ہوا کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد میں ایک صحافی اور بازارِ حصص کے اہلکار بھی شامل ہے۔ ان افراد کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئی۔

گذشتہ ہفتے چین میں بازار حصص میں 8 فیصد کمی سے بین الاقوامی سٹاک مارکیٹس میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا تھا جبکہ تیانجن میں ایک گودام میں ہونے والے دھماکہ میں 150 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 23 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔

چین میں انٹرنیٹ کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے اور اس سے قبل بھی انٹرنیٹ پر غلط معلومات فراہم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔

دوسری جانب برطانوی روزنامہ فائینشیل ٹائمز کا کہنا ہے کہ چین کے حکام نے محسوس کیا ہے کہ سٹاک مارکیٹ کو مستحکم کرنے کی کوشش سے مزید خرابی ہوئی۔

اخبار نے ایک اعلی اہلکار کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مارکیٹ میں مصنوعی طور پر تیزی لانے کی کوشش نہیں کرے گا بلکہ ایسے مشتبہ افراد کے خلاف کارروائیاں تیز کی جائیں گی جو بازار میں عدم استحکام پیدا کرتے ہیں۔‘

خبر رساں ادارے شن ہوا کے مطابق یہ افواہیں اس نوعیت کی تھیں، ’جیسے سٹاک مارکیٹ میں مندی کی وجہ سے بیجنگ میں ایک شخص اپنی بلڈنگ سے چھلانگ لگا کر ہلاک ہو گیا۔تیانجن میں ہونے والے دھماکوں میں 1300 افراد ہلاک ہو گئے۔وغیرہ۔ وغیرہ‘

خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنگ عظیم دوئم کے 70 سال مکمل ہونے پر ہونے والی تقریبات کے بارے میں باغیانہ افواہیں بھی جرم تصور کی جائیں گی۔

حراست میں لیے گئے افراد میں شامل صحافی پر الزام ہے کہ انھوں نے مارکیٹ میں مندی کے بارے میں جھوٹی افواہیں پھیلائیں۔

ایجنسی کا کہنا ہے کہ صحافی مسٹر وانگ نے تسلیم کیا ہے کہ انھوں نے ’سٹاک مارکیٹ کے بارے میں من گھڑت اور اپنی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے رپورٹ لکھی اور انھوں نے شواہد کی تصدیق نہیں کی تھی۔‘

سنہ 2013 میں چین نے غلط خبریں اور افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف قانون بنایا تھا۔ جس میں تین سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ اس سزا کا اطلاق ہر اُس شخص پر ہو گا جو انٹرنیٹ پر کوئی جھوٹی پوسٹ کرے گا اور اس پوسٹ کو 5 ہزار بار دیکھا جائے یا 500 مرتبہ ری پوسٹ کیا جائے۔

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے نیو ہورائزن خلائی جہاز کو پلوٹو کے قریب سے گزرنے کے بعد ایک نیا ہدف مل گیا ہے۔

اس ہدف کو 2014 MU69 کا نام دیا گیا ہے۔

یہ ہدف ان دو دمدار ستاروں جیسے اجرامِ فلکی میں سے ایک ہے، جس پر اس مشن پر کام کرنے والے ناسا کے ماہرینِ فلکیات غور پر کر رہے ہیں۔

امریکی خلائی ادارہ مشن کی توسیع کی منظوری سے قبل اس منصوبے کا ازسرِ نو جائزہ لے گا۔ نیو ہورائزن جولائی کے مہینے میں پلوٹو کے انتہائی قریب سے گزرا تھا اور بونے سیارے کی سطح سے اس کا فاصلہ محض 12 ہزار 500 کلو میٹر رہ گیا تھا۔

اس خلائی جہاز نے نہ صرف پلوٹو کی تفصیلی تصاویر لی اور ڈیٹا جمع کیا تھا بلکہ شیرن، سٹائکس، نکس، کیربیروس اور ہائڈرا کا، جو کہ پلوٹو کے چاند ہیں، کا ڈیٹا بھی اکٹھا کیا تھا۔

خلائی جہاز کا نیا ہدف پلوٹو سے تقریباً ڈیڑھ ارب کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس کی چوڑائی 45 کلومیٹر ہے اور خیال ہے کہ اس سے ہی پلوٹو جیسی دوسری بڑی دنیا کا جنم ہوا ہے۔

ایسے چیزیں نظامِ شمسی کا بیرونی حصہ بنتے ہیں جسے کائیپر بیلٹ کہا جاتا ہے۔

ناسا کے سائنس مشن کے سربراہ جون گرنسفیلڈ کہتے ہیں ’اب جبکہ نیو ہورائزن پلوٹو سے دور کائیپر بیلٹ کی طرف جا رہا ہے اور نئی دنیا سے آمنا سامنا ہونے کے بعد یہ زمین پر ڈیٹا بھی بھیج رہا ہے، ہم چھان بین کرنے والی مشین کے لیے دور ایک نئی منزل کو دیکھ رہے ہیں۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ مشن کافی کم خرچ ہوگا لیکن اس سے بھی نئی اور زبردست سائنسی معلومات ملیں گی۔‘

مشن کے ریسرچر ایلن سٹرن نے ناسا کے اس نئے ہدف کو ’زبردست انتخاب‘ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا اس مشن میں کم ایندھن لگے گا۔

گذشتہ سال موسم گرما میں ہبل نامی خلائی دوربین کے ذریعے نیو ہورائزن کے خلائی سفر کے راستے میں پانچ برفیلے اجرام دریافت کیے گئے تھے جنھیں کم کرکے دو تک محدود کر دیا گیا تھا۔

اس سال اکتوبر کے آخر یا نومبر میں خلائی جہاز اپنے انجنوں کو جلائے گا تاکہ نئے ہدف کی جانب راستے بنا سکے جس سے اس کا سامنا یکم جنوری سنہ 2019 میں ہو سکتا ہے۔

اسلام آباد: الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبران نے چیف الیکشن کمشنر پر واضح کردیا ہے کہ ان کا کردار صاف ہے اس لئے وہ کسی بھی صورت استعفیٰ نہیں دیں گے۔

چیف الیکشن کمشنر سردار رضا محمد کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کے ممبران کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن ممبران کے استعفے کے مطالبے سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر تمام ممبران نے چیف الیکشن کمشنرکوکہا کہ ہم نے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا جب کہ ہمارے کردار پر کسی ممبر نے انگلی تک نہیں اٹھائی اس لئے چیف الیکشن کمشنراپنے پیروں پرکھڑے ہوں اور کمیشن کی بات عام کریں۔

ممبران الیکشن کمیشن نے سردار رضا محمد پر واضح کیا کہ ہمارا کردار صاف ہے اس لئے استعفیٰ نہیں دیں گے اور آرٹیکل 209 کے تحت موجود ہیں اور اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے اگر کسی سیاست دان کو شوق یا شکایت ہے تو وہ سپریم جوڈیشل کمیشن میں جائیں اورثبوت پیش کریں تاہم کسی کے مطالبے یا دباؤ میں آکراستعفیٰ نہیں دیں گے اوریہ روایت ڈالنا کسی صورت درست اقدام نہیں۔

گوجر خان: قصبہ چنگا میرا میں مسلح افراد نے لڑکی اور اس کے ماں باپ کو فائرنگ کر کے قتل کردیا۔

گوجر خان کے قصبہ چنگا میرا میں نامعلوم افراد نے الطاف نامی شخص کے گھر میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں الطاف اس کی بیوی صدیقہ اور بیٹی صبیحہ جاں بحق ہو گئے۔ تینوں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لئے تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

واقعہ کے بعد ڈی ایس پی گوجر خان جائے حادثہ پر پہنچے اور اہلکاروں کو ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا۔ ڈی ایس پی گوجر خان کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر واقعہ رشتہ کا تنازع معلوم ہوتا ہے تاہم مکمل تحقیقات کے بعد ہی کسی حتمی نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے۔

کراچی: سیکیورٹی اہلکاروں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے باعث اب شہر میں ٹریفک پولیس اہلکاروں کو بھی اسلحے سے لیس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کراچی میں گزشتہ چند روز کے اندر 4 پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ نے آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کو ایک خط تحریر کیا جس میں انھیں ٹریفک پولیس اہلکاروں کو اپنی حفاظت کے لئے اسلحہ فراہم کرنے کی درخواست کی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ نے بھی اس حوالے سے محمکہ داخلہ سندھ کو ایک خط ارسال کردیا ہے جس کے بعد اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ چند روز میں ہی ٹریفک پولیس اہلکاروں کو بھی اپنی حفاظت کے لئے اسلحہ فراہم کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز نیپا چورنگی پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے ڈیوٹی پر تعینات 2 ٹریفک پولیس اہلکار نظام حسین اور محمد شیر جاں بحق ہو گئے تھے۔