اسلام آباد: پیپلزپارٹی نے الیکشن کمیشن کے چاروں صوبائی اراکین کے استعفوں تک ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے جب کہ پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ (ن) لیگ کے ساتھ مزید مفاہمتی پالیسی نہیں چل سکتی۔

اسلام آباد میں پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کا اہم اجلاس ہوا جس میں بلدیاتی الیکشن اور ضمنی انتخابات کے حوالے سے بات ہوئی جب کہ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پارٹی رہنما سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ شفاف الیکشن جمہوریت کی روح ہے کیوں کہ سارا ریاستی ڈھانچہ شفاف الیکشن پر ہوتا ہے جس کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ضمنی انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے لیکن یہ الیکشن کمیشن کے چاروں صوبائی ارکان کے استعفے سے مشروط ہے کیوں کہ الیکشن ٹریبونل نے حال ہی میں 3 حلقوں کے نتائج کو کالعدم قرار دیا ہے جس کے بعد ان ارکان کے نیچے الیکشن کیسے ہوسکتے ہیں۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم عوام کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں اور عوامی فیصلوں کی قدر کرتے ہیں لیکن الیکشن کمیشن کے چاروں صوبائی ارکان پر سب کو تحفظات ہیں اسی لیے ان ممبران کے رہنے کا کوئی جواز نہیں بنتا جب کہ اس معاملے میں قانون سازی بھی کرنی پڑی تو وہ بھی کی جائے گی۔

پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر میاں مںظور وٹو کا کہنا تھا کہ ہم جمہوریت کے حق میں ہیں لیکن (ن) لیگ مفاہمتی پالیسی سے روک رہی ہے اور ہمارے رہنماؤں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، پنجاب اور سندھ میں ہمارے رہنماؤں کو بلا جواز گرفتار کیا جارہا ہے لہٰذا اب اس حکومت کے ساتھ مزید مفاہمتی پالیسی پر نہیں چل سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر قسم کی کرپشن کے مخالف ہیں اور کرپشن کے پیسے کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنا گناہ کبیرہ سمجھتے ہیں جب کہ دہشت گرد پاکستانی قوم کے دشمن ہیں ہم ان کے ساتھ کبھی صلح نہیں کرسکتے۔

منظور وٹو نے کہا کہ ہم بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے اور (ن) لیگ کے علاوہ دیگر جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی کریں گے جب کہ الیکشن کمیشن کے حوالے سے سپریم جوڈیشل کونسل میں جانے کے لیے ہم کسی کی پیروی نہیں کریں گے تاہم چاروں صوبائی ارکان کے رہتے ہوئے ہم ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours