ریاض: سعودی عرب کی وزارت مذہبی امور کے سیکریٹری ڈاکٹر توفیق السدیری نے کہا ہے کہ علمائے کرام اور سیاست دانوں کی ذمہ داریاں دائرہ کار الگ الگ ہیں اس لئے علما کو خود کو سیاست سے دور رکھیں۔

عرب ویب سائیٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں سعودی عرب کے سیکرٹری برائے مذہبی امور ڈاکٹر توفیق السدیری کا کہنا تھا کہ ہم دین اور سیاست کی علیحدگی کے قائل نہیں لیکن علماء اور سیاست دانوں کی اپنی اپنی ذمہ داریاں ہیں۔ دونوں کا دائرہ کار الگ الگ ہے۔ سعودی عرب ایک مسلمان ملک ہے جہاں اسلامی قوانین رائج ہیں۔ یہاں اسلام اور سیاست کی بات ویسے ہی بے معنی ہوجاتی ہے۔ ہم دین اور سیاست کی جدائی کی بات نہیں کرتے بلکہ ہم علماء کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ انہیں اپنے منصب کا احترام کرتے ہوئے سیاسی موضوعات سے خود کو دور رہنا چاہیے تاہم وہ چاہیں تو علاقائی مسائل پر گفتگو کر سکتےہیں لیکن ان کی گفتگو میں سیاسی رنگ نظرنہیں آنا چاہیے۔

ڈاکٹر توفیق السدیری کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4 دہائیوں کے دوران سعودی عرب سمیت مختلف مسلمان ملکوں میں چلنے والی مختلف تحریکوں نے اقوام کے مفہوم کو غلط انداز میں مبالغہ آرائی کے ساتھ پھیلانے اور وطن سے تعلق کی غلط تعبیر پیش کی۔ اسلام سے وفاداری کو وطن سے وفاداری کے ساتھ جوڑا گیا حالانکہ وطن اور اسلام دو الگ الگ چیزیں ہیں اور دونوں سے وفاداری کے تقاضے بھی الگ الگ ہیں۔ وطن سے محبت اور اس سے فرد کے تعلق کا حقیقی اسلامی مفہوم واضح کرنے اور لوگوں کے ذہنوں میں اسے راسخ کرنے میں وقت اور محنت درکار ہوگی لیکن اس مسئلے کا ہر صورت میں حل نکالنا چاہیے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں دسمبر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں خواتین کو بھی پہلی مرتبہ بطور امیدوار حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کچھ عرصے قبل سعودی حکومت نے دارالحکومت ریاض میں علمائے کرام، مساجد کے آئمہ اور خطباء کے لیے ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا تھا، جس کا مقصد علماء کو ان کے ذمہ داریوں سے آگاہ کرنا اور انہیں غیرضروری موضوعات سے دور کرنا تھا۔ ورکشاپ میں ملک بھر سے سیکڑوں علمائے کرام اور آئمہ نے شرکت کی تھی۔ ورکشاپ میں انہیں بتایا گیا کہ ان کا اصل کام لوگوں کو دین کی رہ نمائی فراہم کرنا ہے سیاست کرنا ہرگز نہیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours