پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں حکومت کے حامی قبائلی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے اور پیر کو ہونے والے حملے میں دو قبائلی مشران زخمی جبکہ ان کا ڈرائیور ہلاک ہوگیا ہے۔

باجوڑ کی پولیٹیکل انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ حملہ صدر مقام خار سے تقریباً دس کلومیٹر دور کوثر کے علاقے میں ہوا۔

انھوں نے کہا کہ قبائلی مشران خار کی جانب جا رہے تھے کہ ان کی گاڑی کو سڑک کے کنارے ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔

اہلکار کے مطابق اس حملے میں گاڑی کا ڈرائیور ہلاک اور دونوں مشران اور ایک بچی زخمی ہوگئے۔

زخمیوں کو ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

مقامی صحافیوں نے بی بی سی کو بتایا کہ باجوڑ ایجنسی میں حالیہ دنوں میں حکومت کے حامی قبائلی مشران اور سکیورٹی فورسز پر حملوں میں تیزی آرہی ہے جس سے علاقے میں خوف و ہراس کی فضا پائی جاتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان واقعات کے بعد سکیورٹی فورسز نے اس ضمن میں 14 کے قریب افراد کو گرفتار کیا ہے جن کے بارے میں شک ہے کہ وہ ان حملوں میں ملوث رہے ہیں۔

خیال رہے کہ افغان سرحد سے ملحق باجوڑ ایجنسی میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران طالبان مخالف امن کمیٹیوں کے رہنماؤں اور قبائلی مشران پر پانچ حملے کیے گئے ہیں جس میں اب تک آٹھ افراد مارے جا چکے ہیں۔

ان حملوں کی ذمہ داری کالعدم تنظیمیں تحریکِ طالبان پاکستان اور تحریک طالبان پاکستان جماعت الحرار کی جانب سے وقتاً فوقتاً قبول کی جاتی رہی ہے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ باجوڑ ایجنسی میں چند سال پہلے فوج کی طرف سے کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن کے بعد علاقے کو شدت پسندوں سے تقریباً صاف کر دیا گیا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ باجوڑ کے بیشتر شدت پسند مبینہ طور پر سرحد پار افغان علاقوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں جہاں سے وہ سکیورٹی فورسز پر حملے بھی کرتے رہے ہیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours