بھارت کی سپریم کورٹ نے ریاست راجستھان کی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو معطل کر دیا ہے جس کے تحت جین مت کی مذہبی رسم سنتھرا یعنی تادمِ مرگ روزے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

رواں ماہ کے آغاز میں راجستھان ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ رسم خودکشی کی ایک شکل ہے اس لیے یہ غیرقانونی ہے۔

جین مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا اور کہا تھا کہ جہاں خودکشی گناہ ہے، وہیں سنتھرا ان کے مذہب کا حصہ ہے۔

انھوں نے اس سلسلے میں ملک کی عدالتِ عظمیٰ سے رجوع کیا تھا اور پیر کو سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر غور کرے گی اور فیصلے تک ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل سمجھا جائے۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں کئی برس تک چل سکتا ہے۔

جین مت دنیا کے قدیم ترین مذاہب میں سے ایک ہے اور اس مذہب سے تعلق رکھنے والے بھکشو انتہائی قناعت پسندی کی زندگی بسر کرتے ہیں۔

تادمِ مرگ روزے کی رسم میں جین مذہب کے پیروکار موت کی تیاری کے لیے کھانا پینا ترک کر دیتے ہیں۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کچھ کارکن اس رسم کو ’معاشرتی برائی‘ قرار دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اسے خودکشی کی ہی ایک قسم سمجھنا چاہیے۔

ان کارکنوں کی ہی درخواست پر راجستھان ہائی کورٹ نے اسے خودکشی قرار دیتے ہوئے قانوناً اس رسم پر عمل کرنا جرم قرار دے دیا تھا۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours