لاہور: بلوچستان ری پبلکن آرمی کے سربراہ براہمداغ بگٹی حکومت کی امن کوششوں کے نتیجے میں ناراض بلوچ رہنماؤں میں ممکنہ طور پر سر نڈر کرنیوالے پہلے رہنما ہوں گے۔ ایک قومی روزنامہ کے مطابق باخبر بلوچ رہنماؤں نے بتایا کہ حکام کے مکمل حمایت یافتہ واسطہ کاروں کی جانب سے براہمداغ بگٹی کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی ابتدائی یقین دہانی کا پیغام انہیں پہنچایا گیا ہے جس کے بعد نواب اکبر بگٹی کے پوتے نے تشدد اور علیحدگی کے مطالبات چھوڑ کر حکومت کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے بلوچ لبریشن فرنٹ کے ڈاکٹر اللہ نذر کے بعد براہمداغ بگٹی کا گروپ لڑائی کے حوالے سے سب سے خطرناک خیال کیا جاتا ہے۔ براہمداغ اور ان کے ساتھیوں کو ریاست کیخلاف جرائم کے حوالے سے معافی دیئے جانے کے حوالے سے ضمانتوں کی ضرورت ہے۔ بلوچ رہنماؤں نے براہمداغ کو فراہم کی گئی ابتدائی یقین دہانی کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا تاہم متوقع طور پر براہمداغ کو بھارت کی مدد سے ریاست کیخلاف جرائم پر معافی دی جاسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق براہمداغ نے خان آف قلات، سلیمان داؤد خان، نواب ہربیار مری اور جاوید مینگل سے حکومت کے ساتھ اپنے مذاکرات کے حوالے سے رابطے کئے ہیں۔ بلوچستان لبریشن آرمی نے غیر معمولی سیاسی معاہدے کیلئے حکومت سے مذاکرات کیلئے کنسورشیم تشکیل دینے کی تجویز دی ہے۔ مری اور مینگل کو خصوصی طور پر خدشہ ہے کہ ریاست مخالف سرگرمیوں کے حوالے سے معافی نہیں دی جائیگی۔ یہ رہنما براہمداغ بگٹی کے حکومت سے مذاکرات کے نتائج کا انتظار کرنا چاہیں گے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours