امریکی خلائی ادارے ناسا کی ایک ٹیم ریاست ہوائی کے ایک ویران اور بنجر آتش فشاں کے قریب قیام کرنے والی ہے۔ اس تجربے کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ مریخ پر زندگی کس طرح گزاری جاسکتی ہے۔

تنہائی میں رہنے یہ تجربہ ایک سال تک جاری رہے گا اور یہ جمعے سے شروع ہورہا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا طویل ترین تجربہ بھی ہوگا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ آئندہ ایک سے تین سالوں کے درمیان انسان مریخ پر قدم رکھ سکتا ہے۔

ویران اور بنجر میدان میں گنبد نما رہائش میں چھ افراد پر مشتمل ٹیم قیام کرے گی، جہاں تازہ ہوا دستیاب ہوگی نہ تازہ خوراک اور نہ ہی کسی قسم کی پردہ داری۔

اس گنبد نما رہائش کا قطر 36 فٹ ہے اور اس کی اونچائی 20 فٹ ہے۔ اس کمرے سے باہر جانے کے لیے خلائی لباس پہننا لازمی ہوگا۔

ناسا کی جانب سے اس تجربے کے لیے بھرتی کی گئی ٹیم میں ایک فرانسیسی ماہر فلکی حیاتیات، ایک جرمن ڈاکٹر اور چار امریکی شامل ہیں جن میں ماہر تعمیرات، صحافی اور ایک ماہر علوم خاک شامل ہیں۔

تمام خواتین وحضرات کو سونے کے لیے ایک ایک چھوٹا سا پلنگ دیا جائے اور ان کے کمروں میں ایک ڈیسک بھی دستیاب ہوگا۔ خوارک میں انھیں پنیر اور ڈبے والی مچھلی ملے گی۔

خیال رہے کہ انٹرنیشنل سپیس سٹیشن پر بھیجے جانے والے مشن چھ ماہ کے عرصے پر محیط ہوتے ہیں۔ امریکی خلائی ادارے نے حال ہی میں چار ماہ اور آٹھ ماہ کے عرصے پر محیط ایسے تجربات ہیں۔

ان تجربات میں سفر کے دوران تکنیکی اور سائنسی مشکلات کا احاطہ کیا جاتا ہے، جبکہ ’آئیسولیشن مشن‘ یا تنہائی میں رہنے کے تجربات کا مقصد نئی دریافتوں کے دوران انسانی پہلوؤں کو اجاگر کرنا مقصود ہوتا ہے۔

ناسا کے تفتیش کار کم بنسٹیڈ کا کہنا ہے: ’میرے خیال ہم ایک اہم سبق یہ ہے کہ آپ کبھی بھی دوطرفہ تنازع سے بچ نہیں سکتے۔ ایسا طویل مشنز کے دوران ہوتا ہے، یہاں تک بہترین افراد کے درمیان بھی۔‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours