افریقی ملک چاڈ میں شدت پسند تنظیم بوکوحرام کے دس ارکان کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔

پھانسیوں کی سزا دارالحکومت نجامینا میں تین روز تک مقدمے کی سماعت کے بعد دہشت گردی کے الزامات میں سنائی گئی۔

مجرموں کو نجامینا میں جون میں دو بم دھماکوں کے جرم میں مرتکب پائے جانے پر پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ ان بم دھماکوں میں کم از کم 38 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

یہ دھماکے چاڈ میں بوکوحرام کی جانب سے کیے جانے والے پہلے حملے تھے۔ خیال رہے کہ چاڈ کے ہمسایہ ملک نائجیریا میں بوکوحرام کا مرکز قائم ہے۔

چاڈ میں رواں سال جولائی میں دہشت گردی سے متعلق مقدمات کے لیے سزائے موت پر دونارہ متعارف کروائی گئی تھی۔

حزب اختلاف اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے انسداد دہشت گردی سے متعلق نئی قانون سازی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا، ان کا کہنا تھا کہ یہ شہری حقوق سلب کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وکیل استغاثہ برونو ماہولی لوپامبے نے بتایا کہ ان افراد پر مجرمانہ سازش کرنے، قتل کرنے، جان بوجھ کر تباہی پھیلانے، دھوکہ دہی، غیر قانونی طور پر ہتھیار رکھنے اور نشہ آور مواد کے استعمال کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔

اے ایف پی نے عدالتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مقدمے کی سماعت آٹھ روز سے جاری تھی تاہم سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اس پر تیزی سے کام کیا گیا اور جمعرات کو ایک نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔‘

پھانسی کی سزا پانے والوں میں محمد مصطفیٰ عرف بانا فنائے بھی شامل ہیں، جنھیں چاڈ کے وزیر داخلہ عبدالرحیم بریم حامد کی جانب سے حملے کا ’ماسٹر مائنڈ‘ قرار دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ جون میں ہونے والے حملوں کے بعد دارالحکومت میں جولائی میں بھی حملہ کیا گیا تھا جس میں 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ان حملوں کے بعد چاڈ میں پورے چہرے کے نقاب کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours