امریکہ کے شہر نیو یارک میں قائم اقوامِ متحدہ کے صدر دفتر میں پہلی مرتبہ فلسطین کا پرچم لہرایا گیا۔

اس تقریب میں فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے بھی شرکت کی۔

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بدھ کے دن کو فلسطینیوں کے لیے باعثِ فخر دن قرار دیا۔

محمود عباس نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ اب فلسطینی اسرائیل کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کے مزید پابند نہیں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ بات نا قابلِ برداشت ہوگی کہ فلسطینی ریاست کا مسئلہ حل نہ کیا جائے۔

انھوں نے اسرائیل پر 1993 میں کیے گئے معاہدوں کی مسلسل خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔

ان کی تقریر کے ردِ عمل میں اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر نے کہا ہے کہ محمود عباس مشرقِ وسطی میں کشیدگی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس ماہ کے اوائل میں فلسطینی حکام کو اپنا پرچم لہرانے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ فلسطین تاحال ایک مبصر ملک ہے رکن نہیں۔

محمود عباس کا کہنا تھا کہ ’اگر اسرائیل آباد کاری کے منصوبے ترک نہیں کرتا اور فلسطینی قیدیوں کے چوتھے گروہ کو رہا نہیں کرتا تو ایسے میں ہم یکطرفہ معاہدوں کی پاسداری کرتے رہنے کے پابند نہیں ہیں۔‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours