لاہور : پنجاب حکومت نے رواں برس لاہور میں دو چرچز پر طالبان کے خودکش حملوں میں مبینہ طور پر ملوث پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کا اعلان کیا ہے۔

لاہور کے علاقے یوحنا آباد میں ہونے والے دو خود کش حملوں میں 17 افراد ہلاک اور ستر سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

یہ حملے اس وقت ہوئے جب چرچز میں مسیحی افراد ہفتہ وار عبادت میں مصروف تھے۔

حملوں کے بعد مشتعل ہجوم نے عسکریت پسندوں سے تعلق کے شبہے میں دو افراد کو زندہ جلا کر ہلاک کردیا تھا۔

پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ نے صحافیوں کو بتایا " پولیس نے پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے جو مبینہ طور پر یوحنا آباد حملوں، ماڈل ٹاﺅن میں ایک بم دھماکے اور لاہور کے علاقے قلعہ گجر سنگھ میں ایک اور حملے میں ملوث ہیں"۔

شجاع خانزادہ کے مطابق " ان مشتبہ افراد کا تعلق تحریک طالبان پاکستان کے الگ ہوجانے والے دھڑے شہریار محسود گروپ سے ہے اور وہ افغانستان سے پاکستان کے اندر حملوں کے حوالے سے رابطے میں تھے"۔

انہوں نے مزید بتایا " انہوں نے افغانستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کی اور پھر لاہور آگئے، انہوں نے لاہور میں حملے کے لیے خودکش جیکٹیں اور دیگر سامان فراہم کیا"۔

انہوں نے بتایا کہ عسکریت پسندوں کو سرمایہ اور سامان وغیرہ ہندوستان کی جانب سے ملا۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا " انہوں نے مستقبل میں لاہور اور کراچی میں مزید حملوں کی منصوبہ بندی کا بھی اعتراف کیا ہے"۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours