آسٹریا میں حکام کا کہنا ہے کہ انھیں ہنگری سے متصل مشرقی سرحد کے قریب ایک لاوارث ٹرک سے جو خراب حال لاشیں ملی ہیں ان کی کل تعداد 71 ہے۔

یہ ٹرک ویانا جانے والی مرکزی سڑک کے کنارے پانڈارف قصبے کے قریب پایا گیا اور خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ بدھ سے یہاں کھڑا تھا، لیکن اس کے بارے میں جمعرات کو علم ہوا۔

حکام نے اس ٹرک کو مزید معائنے کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا اور انھوں نے جمعے کو بتایا کہ مرنے والوں میں 59 مرد، آٹھ خواتین اور چار بچے شامل ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ افراد ٹرک کی دریافت سے ڈیڑھ سے دو دن پہلے ہلاک ہو چکے تھے اور ان کے جسم گلنا سڑنا شروع ہو گئے تھے۔

پولیس نے یہ بھی کہا ہے کہ ٹرک کے ہنگری سے سرحد عبور کر کے آسٹریا میں داخلے سے قبل ہی یہ افراد ہلاک ہو چکے تھے۔

اس سے قبل آسٹریا کی پولیس کا کہنا تھا کہ ٹرک میں موجود لاشیں 20 سے 50 تک ہو سکتی ہیں اور اتنی بڑی تعداد میں لاشوں کا ان حالات میں ملنا ان کے مطابق انتہائی خوفناک جرم ہے۔

پولیس نے بیلجیئم میں تین افراد کو حراست میں بھی لیا ہے جن پر شبہ ہے کہ وہ یہ ٹرک چلا رہے تھے۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ایک اجلاس میں یورپ آنے والے تارکین وطن کے بارے میں غور کیا جا رہا ہے۔

مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے شورش زدہ ملکوں سے ہزاروں کی تعداد میں تارکین وطن یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سمندر میں یورپ کی جانب آنے والی کشتیوں سے تو حالیہ چند ہفتوں میں سو سے زیادہ تارکینِ وطن کی لاشیں مل چکی ہیں لیکن کسی ٹرک سے ایسی لاشیں ملنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

لاشیں ملنے کے بعد آسٹریا کی وزیر داخلہ جوہانا مائکل لیٹنر نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ’یہ ایک سیاہ دن ہے اور میری ہمدردیاں ہلاک ہونے والوں اور ان کے خاندانوں کے ساتھ ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اس واقعے نے ایک بار پھر تارکین وطن کو تحفظ فراہم کرنے اور انسانی سمگلروں سے لڑنے کے لیے یورپی یونین میں فوری مشترکہ پالیسی بنانے کے مسئلے کو اجاگر کیا ہے۔‘

ویانا میں جاری اجلاس میں سربیا اور مقدونیہ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کو بڑی تعداد میں تارکین وطن کی یورپ آمد کے خلاف حکمتِ عملی تیار کرنا ہو گی۔

گذشتہ ماہ یورپی سرحد کو عبور کرنے والے تارکین وطن کی تعداد 107,500 ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ بدھ کو پولیس کے مطابق تین ہزار سے زیادہ افراد سربیا میں داخل ہوئے ہیں۔

دوسری جانب جرمنی نے تمام یورپی ممالک سے تارکینِ وطن کا بوجھ بانٹنے کے لیے کہا ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours