بنگلور: جنوبی ہندوستان کی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور کے ایک اسکول میں 15 سالہ مسلمان لڑکے کو ہندو مذہبی دعائیہ اشعار گانے پر مجبور کیا گیا.

ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق نوشاد قاسم جی (نام تبدیل کردیا گیا ہے) کے اسکول نے رواں تعلیمی سال سے صبح کی اسمبلی میں آفیشل دعا میں کچھ سنسکرت اشعار شامل کیے، گذشتہ ہفتے اسکول پرنسپل نے نوشاد اور چند دیگر طلباء کو مذہبی گیتا نہ گاتے ہوئے پایا، جس پر انھیں سزا دی گئی.

رپورٹ میں نوشاد کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ماہ 27 جولائی کو "پرنسپل نے 1200 طلباء کے سامنے میری توہین کی اور میرے آئینی حق کی خلاف ورزی کی گئی. انھوں نے ہمیں اسٹیج پر جاکر سب کے سامنے گانے کو کہا اور جب مجھے چند سنسکرت الفاظ کا تلفظ ادا کرنے میں دشواری ہوئی تو انھوں نے مجھے سب کے سامنے ڈانٹا".

واقعے کے بعد نوشاد کی والدہ ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) کے کارکنوں کے ہمراہ اسکول پہنچیں اور پرنسپل کے خلاف شکایت درج کرانے کی کوشش کی.

نوشاد کی والدہ کے مطابق "پرنسپل نے اس طرح سے ظاہر کیا جیسے انھیں معلوم ہی نہ ہو کہ واقعہ کیا ہے. ان کایہی کہنا تھا کہ طالبعلموں میں ڈسپلن پیدا کرنے کے لیے دعا ضروری تھی. انھیں تب بھی سمجھ نہیں آئی جب ہم نے وضاحت کی ہمارے عقائد بالکل مختلف ہیں".

اے پی سی آر کے آر کلیم اللہ کے مطابق "ہمیں اس بات نے پریشان کیا جب پرنسپل نے کہا کہ نوشاد بنیاد پرست مسلمان بنتا جارہا ہے".

تاہم اس حوالے سے اتنا ضرور ہوا ہے کہ نوشاد کو اسمبلی کے دوران کلاس روم میں بیٹھنے کی اجازت مل گئی ہے.

نوشاد کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ "یہ کافی نہیں ہے! اسمبلی میں پرانی دعا کیوں نہیں شروع کردی جاتی، جس میں کوئی مذہبی بات نہیں تھی. میری کلاس میں 32 میں سے 14 طلباء مسلمان ہیں جبکہ اسکول کے 30 فیصد طلباء مسلمان ہیں. میں الگ کیوں بیٹھوں"؟

اسکول میں ہیڈ بوائے کے فرائض سرانجام دینے والے نوشاد کے مطابق اس واقعے سے ان کی عزت نفس مجروح ہوئی ہے.

"میں اسکول کی ڈیبیٹ ٹیم کا حصہ تھا اور یہاں کنڈر گارٹن سے زیر تعلیم ہوں، میرے اساتذہ مجھ سے محبت کرتے تھے اور میں ان کی عزت کرتا تھا لیکن دعائیہ اشعار گانے سے انکار پر مجھے لگتا ہے کہ سب کچھ کھو گیا ہے".

" اب دوسرے طلباء کو ڈسپلن کی ترغیب دیتے ہوئے مجھے عجیب سا محسوس ہوتا ہے، وہ میری طرف اس طرح دیکھتے ہیں جیسے مجھے اس کا کوئی حق نہیں، ہیڈ بوائے کے طور پر اب میں اپنے آپ کو پر سکون محسوس نہیں کرتا."

نوشاد کی والدہ کا کہنا ہے کہ اس کا "ہیڈ بوائے" کا بیج اسکول انتظامیہ کی جانب سے ضبط کیا جا چکا ہے اور اسے واپس نہیں کیا گیا.

دوسری جانب اسکول پرنسپل پدمنا مینون کا کہنا ہے کہ دعا میں ہندو خداؤں براہما،وشنو اور مہیش کا پیغام شامل ہے جو عالمگیر ہے جبکہ براہما پوری کائنات کا خالق ہے، اس کا نام لینے میں کیا غلط ہے؟

جبکہ اسکول کے دیگر اساتذہ نے اس واقعے کے حوالے سے اپنی رائے دینے سے انکار کردیا.
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours