اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ اور جمعیت علما اسلام (ف) نے تحریک انصاف کے ارکین کو ڈی سیٹ کرنے کے لیے لائی گئی تحاریک واپس لے لیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرصدارت اسمبلی اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے رکن سلمان بلوچ اور جے یو آئی (ف) کی رکن نعیمہ کشورنے تحریک انصاف کو ڈی سیٹ کرنے کی تحاریک واپس لینے کا اعلان کیا جب کہ ایوان نے مولانا فضل الرحمان کی لائی گئی نئی قرارداد متفقہ طورپرمنظور کرلی جس کے متن میں کہا گیا کہ ایوان پاکستان کے دفاع، اتحاد اور یکجہتی کی علامت ہے اورایوان کے وقارکا تقدس ہرپاکستانی کا فرض ہے۔

اس موقع پر ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کو اپنی تحریک کے حق میں قائل نہیں کرسکے، وزیراعظم نواز شریف اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے قراردادیں واپس لینے کی اپیلیں کیں اور ان اپیلوں کی قدر و منزلت کا ہمیں اندازہ ہے اس لئے حکومت اوراکثریت کی درخواست پر پارلیمان، جمہوریت اور اکثریت کے احترام میں قرارداد واپس لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جوکچھ ہوا اس پر ہمیں تحفظات اور خدشات ہیں، ہمارے دلوں میں کچھ خطرے ہیں اس کا مداوا کیسے ہوگا، پارلیمنٹ کی مضبوطی کے لئے ہرقربانی دینے کو تیار ہیں، ہم پہلے بھی ساتھ چلنے کے لیے تیار رہے اور اب بھی ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار کا ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ الطاف حسین سے مشاورت کے بعد اور وزیراعظم، قائدحزب اختلاف اور دیگر کی اپیل پر تحریک واپس لی, توجہ اس معاملے کے آئینی اورقانونی پہلوؤں پرمبذول کرانا چاہتے تھے، آئین اورقانون کو ایک طرف کرکے جمہوریت کے استحکام کے دعوے کھوکھلے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بھی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے اور ہم کسی کو ڈی سیٹ کرانے کے لیے یہ قرارداد نہیں لائے تھے۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا ایوان میں کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو ڈی سیٹ کرنے کی قرارداد واپس لینا کسی کی ہار جیت نہیں بلکہ جمہوریت اور ایوان کی فتح ہے، ہم نے پی ٹی آئی کو ہی نہیں بلکہ ان کے ووٹرز کو بھی تحفظ فراہم کیا اس لئے غلطی کوئی بھی کرے سزا ووٹرز کو نہیں ملنی چاہیئے،تحاریک کی واپسی میں اسپیکر قومی اسمبلی کا کردار قابل تحسین ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحاریک واپس لینے سے قبل اسپیکرایازصادق نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو پر وضاحت دیتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ میں نے منصب کے تقاضے پورے کرتے ہوئے الطاف حسین سے رابطہ کیا اور انہیں کہا کہ آپ کی تنقید سےفوج، رینجرز اورپولیس کی دل آزاری ہوتی ہے اوران کے بیانات کے بعد سیاسی فضا بوجھل ہے، ہماری فوج کے بہادر جوان، بیٹے اوربھائی کراچی سمیت سارے پاکستان میں مصروف ہیں۔ ایازصادق کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے اس موقع پر کہا کہ یہ میری فوج، میری رینجرز اور میری پولیس ہے اور یہ سب میرے بچے ہیں، کسی کی دل آزاری نہیں کرتا، میری طرف سے یہ بات ایوان میں پیش کردیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours