شمالی کوریا کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق وہ اپنے یوم آزادی کے موقعے پر ملک کا معیاری وقت تبدیل کر دے گا۔

شمالی کوریا نے دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان سے آزادی حاصل کی تھی۔

شمالی کوریا کا معیاری وقت جنوبی کوریا اور جاپان کے برابر ہے اور یہ تینوں ممالک جی ایم ٹی سے نو گھنٹے آگے ہیں۔ تاہم اب شمالی کوریا 15 اگست سے معیاری وقت آدھا گھنٹہ پیچھے کر دے گا۔

شمالی کوریا کے سرکاری خبررساں ادارے کے ای این اے کا کہنا ہے کہ ’قابل نفرت جاپانی سامراجیوں‘ نے یہاں قبضے کے دوران ’کوریا کو اس کے معیاری وقت سے بھی محروم‘ کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ جزیرہ نما کوریا (جب جنوبی کوریا اور شمالی کوریا ایک ملک تھے) سنہ 1910 میں جاپانی نوآبادی بننے سے پہلے جی ایم ٹی سے ساڑھے آٹھ گھنٹے آگے تھا۔

کے این سی اے نے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ پیانگ یانگ کا معیاری وقت ’غیرمتزلزل اعتقاد کا اظہار کرتا ہے اور یہ کوریا کے 70 ویں یوم آزادی کے موقعے پر حاضرسروس اہلکاروں اور عوام کی خواہش کے مطابق ہے۔‘

دوسری جانب جنوبی کوریا کا کہنا ہے وقت کی تبدیلی سے مشترکہ طور پر چلنے والے کائے سونگ انڈسٹریل پلانٹ میں کچھ دشواری کا سامنا ہو گا۔

وزارتِ ادغام کے ایک اہلکار جیونگ جون ہی کا کہنا تھا: ’طویل المدت تناظر میں اس کے اثرات دونوں جانب سے اختلاف کم کرنے کی کوششوں پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔‘

واضح رہے کہ کوئی ایسا بین الاقوامی ادارہ یا تنظیم موجود نہیں ہے جو معیاری وقت کی تبدیلی کی منظور دیتی ہے۔ تمام ممالک اپنے معیاری وقت کا انتخاب خود کر سکتے ہیں۔

سنہ 2011 میں سمووا نے اپنا ٹائم زون تبدیل کیا تھا جس سے وہ ایک دن آگے چلا گیا تھا، تاکہ اپنے ہمسایہ ممالک نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے ساتھ باآسانی روابط قائم کر سکے۔

شمالی کوریا واحد ملک نہیں ہے جہاں کا ٹائم زون سب سے منفرد ہے۔

سنہ 2007 میں ونیزویلا نے بھی اپنا معیاری وقت تبدیل کرتے ہوئے گھڑیاں آدھا گھنٹہ پیچھے کر لی تھیں۔

ونیزویلا دنیا کا واحد ملک ہے جس کا معیاری وقت جی ایم ٹی سے ساڑھے چار گھنٹے پیچھے ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours