کوئٹہ : بلوچستان بھر میں بیس ہزار سے زائد والدین ہر مہم کے دوران اپنے پانچ سال کم عمر بچوں کو انسداد پولیو قطرے پلوانے سے انکار کردیتے ہیں۔

یہ انکشاف ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) بلوچستان کے کوآرڈنیٹر ڈاکٹر سید سیف الرحمان نے منگل کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

انہوں نے بتایا کہ شدید مزاحمت کرنے والے والدین کی تعداد چار ہزار سے زائد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ علماء اور مساجد کے اماموں کو والدین کو اپنے بچوں کو ستمبر میں انسداد پولیو مہم کے دوران قطرے پلوانے کے حوالے سے تیار کرنے کے لیے کردار ادا کرنا چاہئے " مذہبی رہنماﺅں کو مذہب کو بنیاد بناکر انکاری والدین کو اس پر قائل کرنا چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو انسداد پولیو قطرے پلوائیں"۔

پریس کانفرنس کے دوران علماء اور مساجد کے امام بھی موجود تھے۔ سنیئر عالم ڈاکٹر عطاالرحمان اور مولانا انورالحق حقانی سمیت دیگر نے حکومت کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

ڈاکٹر سید سیف الرحمان نے بتایا کہ انکاری والدین کی اکثریت کو راضی کرلیا گیا ہے مگر اب بھی اس حوالے سے بہت کچھ کیے جانے کی ضرورت ہے " مذہبی بنیادوں پر شدید مزاحمت بڑے مسائل میں سے ایک ہے، اس پر ہائی رسک قرار دیئے جانے والے علاقوں میں مذہبی اثررسوخ سے قابو پانے کی کوشش کی جائے گی"۔

ڈاکٹر سید سیف الرحمان نے مزید بتایا کہ رواں برس کوئٹہ، قلعہ عبداللہ اور لورالائی میں اب تک پولیو کے چار کیسز کی تشخیص ہوئی ہے جبکہ گزشتہ برس صوبے میں 25 کیسز سامنے آئے تھے "ہم سب کو پاکستان سے پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے اپنی بہترین کوششیں کرنا ہوں گی"۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اسے قومی مسئلے کے طور پر لے رہی ہے اور پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے ہر وہ اقدام کیا جائے گا جو ضروری ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر سیف الرحمان نے بتایا کہ متعدد وجوہات کی بناء پر انکار کرنے کے واقعات کو علیحدہ درجہ بندی میں شامل کیا گیا ہے " اگلے نو ماہ کے دوران ہر ماہ ایک انسداد پولیو مہم کا انعقاد ہوگا"۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours