الطاف حسین نے اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ان کو پارٹی سے نکال کر نئی ایم کیو ایم بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے،رائع کا کہنا ہے کہ مصطفی کمال کو نئی ایم کیو ایم کا سربراہ بنائے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق متحدہ کے کئی معتدل رہنما مصطفی کمال کو پارٹی کا سربراہ بنانے کے خواہش مند ہیں۔ تاہم مقتدر حلقوں کے قریبی ذرائع کا اصرار ہے کہ وہ موجودہ ایم کیو ایم کو توڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے بلکہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ متحدہ خود کو عسکریت پسندی سے الگ کرلے۔ ذرائع کے مطابق مصطفی کمال کے دبئی سے اسلام آباد آنے کی اطلاعات ہیں لیکن تین دن گزرنے کے باوجود وہ منظر عام پر نہیں آئے۔ جبکہ پی ٹی آئی کی طرف سے سوشل میڈیا پع دعوے کئے جا رہے ہیں کہ مصطفی کمال پی ٹی ٓائی میںشامل ہو رہے ہیںیا ایم کیو ایم کی قیادت سنبھال رہے ہیں۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان میں موجود ایم کیو ایم کی قیادت کو کرنا ہے کہ وہ عسکریت ونگ سے خود کو کس طرح علیحدہ کرتی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ الطاف حسین کو کبھی بھی ایم کیو ایم کی قیادت پر اعتبار نہیں رہا اسی لئے وہ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کو بار بار معطل یا اس میں تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہیں اور الطاف حسین نے متحدہ کے سیاسی ونگ کو عسکری ونگ کے ماتحت رکھا ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رینجرز آپریشن کے بعد متحدہ کا عسکری ونگ کافی حد تک غیر عفال ہو چکا ہے اور وہ کراچی میں الطاف حسین کی رٹ کو برقرار رکھنے میں کامیاب نہیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours