سری نگر: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہندو انتہا پسندوں کی اسلام کی مبینہ توہین کے خلاف ہونے والی ہڑتال کے دوران دستی بم حملوں سے ایک شخص ہلاک اور 5 زخمی ہو گئے۔

خیال رہے کہ 4 روز قبل کشمیر میں رشٹریہ سیوک سنگ، ویشوا ہندو پریشد، بجرنگ دل اور شیو سینا کے کارکنوں نے داعش کا جھنڈا نذر آتش کیا تھا۔

جھنڈا نذر آتش کیے جانے کے بعد مسلمانوں کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا تھا کیونکہ داعش کے جھنڈے پر مذہبی کلمات درج ہیں۔

مسلمانوں کی جانب سے مذہبی کلمات کی توہین پر احتجاج کے باعث راجوڑی میں کرفیو بھی نافذ کیا گیا، کرفیو کے دوران احتجاج میں 3 نوجوان ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے تھے۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق ہندو انتہا پسند تنظیموں کی اسلام مخالف مہم کے خلاف کل جماعتی حریت کانفرنس کی کال پر ہڑتال کی گئی۔

ہڑتال کے دوران پہلا حملہ اننت ناگ میں بس اسٹاپ پر دستی بم سے کیا گیا۔

انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بس اسٹاپ پر چند نامعلوم افراد گرینڈ پھینک کر فرار ہو گئے، جس کے دھماکے سے 7 افراد زخمی ہوئے جن میں سے ایک شخص اسپتال میں دوران علاج ہلاک ہو گا۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے شخص کا نام محمد جبار ہے جو کہ سری نگر کا ہی رہائشی تھا۔

دھماکے کی ذمہ داری کسی بھی تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔

دوسرا حملہ سنتان نگر میں ایک موبائل فون سروس فراہم کرنے والی کمپنی کے دفتر کے اندار دستی بم سے کیا گیا، حملے میں کوئی جانے نقصان نہیں ہوا البتہ املاک کو نقصان پہنچا۔

ہڑتال کے دوران تیسرا حملہ کارن نگر میں ایک اور موبائل فون کمپنی کے دفتر میں ہوا جہاں حملہ آوروں نے پہلے وہاں موجود افراد کو باہر نکل جانے کا حکم دیا بعد ازاں گرنیڈ پھینک کر اسے نقصان پہنچایا۔

ہندوستان کے سیکیورٹی حکام اس کو عسکریت پسندوں کی کارروائی قرار دے رہے ہیں البتہ کشمیر میں عسکریت پسند کبھی بھی عوامی مقامات پر حملوں کو قبول نہیں کرتے، بلکہ ان کی جانب سے سیکیورٹی اداروں پر حملے کیے جاتے رہے ہیں جن کی باقاعدہ تصاویر بھی سامنے آتی ہیں۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں کشمیر میں ہندوستان کے خلاف احتجاج میں بہت زیادہ تیزی آئی ہے جبکہ سیکیورٹی اداروں پر حملوں میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours