بالی وڈ کے معروف اداکار سلمان خان نے ممبئی دھماکوں کے مجرم قرار دیے جانے والے یعقوب میمن کو پھانسی نہ دیے جانے کی اپیل کی ہے۔

انھیں 30 جولائی کو پھانسی دی جانی ہے۔

بھارت کے مغربی شہر ممبئی میں سنہ 1993 میں ہونے والے سلسلہ وار دھماکوں میں 250 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔ اس معاملے میں یعقوب میمن کے بھائی ٹائیگر میمن مفرور ہیں۔

یعقوب میمن کو سنہ 2007 میں بھارت کی ایک خصوصی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی تھی جسے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے برقرار رکھا ہے۔

سلمان خان نے ٹویٹ کر کہا ہے: ’ایک بے قصور کو پھانسی دیا جانا پوری انسانیت کا قتل ہے۔‘

خیال رہے کہ پھانسی کے سلسلے میں معافی کی آخری امید صدر جمہوریہ نے بھی یعقوب میمن کی رحم کی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔

سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل پرشانت بھوشن سے سلمان خان کے ٹویٹس کے بارے میں بی بی سی کو بتایا: ’سلمان خان نے جو ٹویٹ کیا ہے وہ عدالت کی توہین نہیں ہے۔ ان کے پاس اپنی رائے ظاہر کرنے کا حق ہے۔ لیکن یہ کہنا صحیح نہیں ہو گا کہ یعقوب بے قصور ہے۔ وہ بھلے ہی ممبئی دھماکوں میں ملوث نہ رہے ہوں، لیکن ہو سکتا ہے انھوں نے اصل قصورواروں کی مدد کی ہو۔‘

بھوشن نے کہا: ’میں نے اور کئی سابق ججوں نے یعقوب کی پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرنے کے بارے میں ایک درخواست صدر کے سامنے بھیجی ہے۔ ان کا جرم اتنا بڑا نہیں ہے کہ انھیں پھانسی دی جائے۔‘

تاہم سلمان خان کا نظریہ بظاہر دوسرا نظر آتا ہے۔ سلمان خان نے ٹویٹ کیا: ’ٹائیگر کے بھائی کو سولی پر چڑھایا جا رہا ہے، ٹائیگر کہاں ہے؟ ٹائیگر کو پکڑو، اس کی پریڈ کراؤ لیکن یعقوب کو پھانسی مت دو۔‘

سلمان خان نے ممبئی دھماکوں کے مفرور ملزم اور یعقوب میمن کے بھائی ٹائیگر میمن سے سامنے آنے کے لیے بھی کہا ہے۔

انھوں نے ٹویٹ کیا: ’ٹائیگر، تمہارا بھائی کچھ دنوں میں تمہارے لیے پھانسی کے پھندے پر چڑھنے والا ہے۔ کوئی بیان، کوئی پتہ کچھ تو بولو کہ تم تھے۔ واہ بھائی ہو تو ایسا، مطلب یعقوب۔‘

سلمان خان نے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف سے درخواست کی کہ اگر ٹائیگر ان کے ملک میں ہو تو بتا دیں۔ انھوں نے لکھا: ’شریف صاحب ایک درخواست ہے کہ اگر وہ آپ ملک میں ہے تو آپ برائے مہربانی اطلاع کر دیجیے۔‘

سلمان خان نے لکھا کہ وہ گذشتہ تین دنوں سے اس معاملے پر ٹویٹ کرنا چاہ رہے تھے لیکن ڈر رہے تھے۔

انھوں نے کہا اس معاملے میں ایک شخص کے ساتھ اس کا خاندان بھی منسلک ہے۔

انھوں نے مزید لکھا: ’کون سا ٹائیگر، کیسا ٹائیگر کدھر ہے ٹائیگر، سمجھ رہا ہے ٹائیگر، کیا سوچ کر نام دیا تھا اور کیا معنی نکلا اس کا۔۔۔ کہاں چھپا ہے ٹائیگر؟ وہ کوئی ٹائیگر نہیں ہے بلی ہے اور ہم ایک بلی کو نہیں پکڑ سکتے۔

’اب کوئی بھی اسے ٹائیگر نہ کہے۔ وہ اس کے لائق نہیں ہے۔ اس ۔۔۔ کو پھانسی دے دو۔ خالی جگہ کو پر کر لیں۔‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours