نیپال کے جنوب مغرب میں پانچ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن پر ایک دَس سالہ لڑکے کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق یہ قتل ممکنہ طور پر انسانی قربانی کا ایک واقعہ ہے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز نے یہ خبر مقامی پولیس کے حوالے سے جاری کی ہے۔ دارالحکومت کٹھمنڈو سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پولیس اہلکار نال پرساد اپادھیا نے بتایا کہ اس لڑکے کا نام جیون کوہار تھا اور وہ گزشتہ تین روز سے لاپتہ تھا۔

اس اہلکار کے مطابق اس لڑکے کی گلی سڑی لاش جمعے کے روز بھارت کے ساتھ ملنے والی سرحد کے قریب واقع ضلعے ناولپراسی کے کُوڈیا نامی گاؤں کے پاس ایک جنگل سے ملی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ اس لڑکے کا گلا کٹا ہوا تھا۔

’دی کٹھمنڈو پوسٹ‘ کے مطابق ایک شخص نے اس قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ اُس کا بیٹا بیمار تھا اور گاؤں کے ایک عامل نے اُسے مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنے بیمار بیٹے کو ’بد روحوں سے نجات دلوانے کے لیے‘ ایسا کرے۔

اس شخص نے مزید بتایا کہ اُس نے اپنے پڑوسیوں کی مدد سے اس لڑکے کو اپنے جال میں پھنسایا اور وہ بسکٹوں اور پچاس امریکی سینٹ کے برابر رقم کا لالچ دے کر اُسے ایک ویران مقام پر لے گئے۔ مقامی میڈیا کے مطابق وہاں اِس شخص نے مخصوص مذہبی رسومات ادا کیں، جس کے بعد بچے کو قتل کر کے اُس کی لاش وہیں جنگل میں پھینک دی گئی۔

پولیس افسر اپادھیا کے مطابق ان پانچوں افراد پر قتل کے الزام میں فردِ جرم عائد کی جائے گی۔

نیپال کی دو کروڑ اَسّی لاکھ کی آبادی کا اَسّی فیصد سے زیادہ ہندوؤں پر مشتمل ہے۔ ان میں سے بہت سے ہندو اکثر دیوتاؤں کو خوش کرنے کے لیے بکریوں، بھینسوں اور مرغوں کی قربانی دیتے ہیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours