والورِیس جنوبی فرانس کا وہی مقام ہے، جہاں اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابقہ سفیر پرنس علی خان نے ہالی وُڈ کی اُس دور کی خوبرو امریکی اداکارہ ریٹا ہے ورتھ کے ساتھ شادی کے بعد قیام کیا تھا۔
سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان فرانس کے شہر والورِیس میں سمندر کے کنارے بنے اپنے خاندانی بنگلے میں گرمیوں کی تعطیلات منا رہے ہیں۔ تین ہفتے کی ان تعطیلات کے دوران تقریبا ایک ہزار افراد اُن کے ساتھ ہوں گے۔

والورِیس میں سعودی مہمانوں کی آمد مقامی معیشت کے لیے تو بہت ہی خوش آئند ہے تاہم ان تین ہفتوں کے لیے ساحلِ سمندر کو عام شہریوں کے لیے بند کرنے کے جو احکامات جاری کیے گئے ہیں، اُس پر مقامی شہریوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ سعودی شاہی خاندان ان تعطیلات کے دوران نہ صرف پرائیویسی چاہتا ہے بلکہ اُن کی سکیورٹی کے لیے بھی یہ ضروری ہے کہ کوئی بنگلے کے قریب نہ جا سکے۔

ایک ہزار سے زیادہ مقامی شہریوں نے اس بنگلے کے سامنے ساحلی پٹی کو عام افراد کے لیے بند کرنے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔ اس درخواست پر ایک ہفتے کے اندر اندر ایک لاکھ افراد نے دستخط کر دیے تھے۔ اس درخواست میں درج تھا، ’’ہم اس امر کی یاد دہانی کروانا چاہتے ہیں کہ تمام دیگر عوامی مقامات کی طرح یہ مقام بھی تمام رہائشیوں، سیاحوں، فرانسیسی و غیر ملکی افراد کے لیے یکساں سہولیات کے ساتھ دستیاب ہونا چاہیے۔‘‘ پیٹیشن درج کرنے والوں کا مزید کہنا تھا، ’’ہم حکام سے تمام شہریوں کی برابری کے بنیادی اصول کی ضمانت چاہتے ہیں۔‘‘

ہفتے کے روز سے ہی فرانسیسی حکام نے سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے ساحل سمندر تک رسائی بند کر دی اور سمندر کی طرف شاہ سلمان کے ولا کے 300 میٹر سے زیادہ قریب جانے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ ساحل سمندر پر ایک سیمنٹ کا پلیٹ فارم بھی تعمیر کیا گیا ہے، جس پر وہ لفٹ نصب کی گئی ہے جس پر سوار ہو کر شاہ سلمان اپنے ولا تک پہنچیں گے۔ مقامی انتظامیہ نے اس پلیٹ فارم کو نصب کرنے پر رضامندی اس شرط پر ظاہر کی کہ سعودی شاہی خاندان کے اس تعطیلاتی دورے کے بعد اسے اس جگہ سے ہٹا دیا جائے گا۔

فرانس کے شہر والورِیس کے میئر نے بھی ملکی صدر فرانسوا اولانڈ کو ایک خط روانہ کیا تھا، جس میں اُس نے سعودی انتظامیہ کی طرف سے اس علاقے میں ایک سیمنٹ کا پلیٹ فارم نصب کرنے کو غیر قانونی اور بلا جواز عمل قرار دیتے ہوئے سخت احتجاج کا اظہار کیا تھا۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours