ملک بھر میں جاری مون سون بارشوں کے باعث دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کے بہاؤں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے مزید کئی علاقے زیرآب آگئے ہیں۔

پشاور میں مسلسل بارش کے باعث شہر کا بڑا حصہ پانی میں ڈوب گیا ہے، چارسدہ روڈ پر بڈھنی نالے کا پانی قریبی علاقوں کے گھروں میں داخل ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے سردار کالونی ،خوشحال باغ و دیگر علاقوں کے رہائشی افراد گھروں میں محصور ہوگئے ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق 100 کے قریب خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیاگیاہے۔

راولپنڈی اور گردونواح میں بارش کی وجہ سے مختلف مقامات پر نالہ لئی کی سطح بلند ہونا شروع ہوگئی ہے جب کہ راول ڈیم کے اسپل ویز کھولنے سے نالہ کورنگ میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جس کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ نے دونوں برساتی نالوں کے اطراف رہنے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی ہے۔ راجن پور میں کوہ سلیمان کے پہاڑوں پر بارشوں سے ندی نالوں میں ایک بار پھر طغیانی آگئی ہے،کوہ سلیمان سے آنے والے برساتی نالے کا پانی حاجی پوراورفاضل پورکے دیہی علاقوں کی جانب بڑھ رہا ہے، اس کے علاوہ روت کاہی نالے میں کاہا سلطان پر 30 ہزار اور کوٹ چانچڑمیں 22 ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے۔ چیچہ وطنی کے 165 نائن ایل کی نہر میں 145 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے سیکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں زیر آب آگئی ہیں، حافظ آباد میں ساگر کے قریب نہر پر قائم سو سال پرانا پل منہدم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے 20 سے زائد دیہات کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

ڈی سی او گھوٹکی طاہر وٹو کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں سیلاب سے200 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہے۔ اس کے علاوہ گھوٹکی کے قریب کچے ميں ضلع کشمور کے ایک درجن سے زائد دیہات کے رہائشی بھی پانی ميں پھنسے ہوئے ہیں لیکن گھوٹکی کی ضلعی انتظامیہ متاثرین کی مدد کرنے کے بجائے انہیں کشمورکی ضلعی انتظامیہ سے رابطے کی ہدایت کررہی ہے۔ لاڑکانہ میں موریو لوپ بند اورعاقل لوپ بند کےدرمیان سیلابی ریلے سےکٹاؤ شروع ہوگیا ہے، محکمہ آبپاشی کے حکام نے کٹاؤ روکنے کے لئے متاثرہ مقامات پر پتھر گرانے کا کام شروع کردیا ہے،ایل ایس حفاظتی بند پر دریائےسندھ کے سیلابی ریلےمیں اضافہ ہوا ہے تاہم اس کے باوجود یہاں آباد لوگوں نے نقل مکانی نہیں کی، بلوچستان کے ضلع جھل مگسی میں بارش کے باعث دریائے اسپلیجی میں طغیانی کی وجہ سے ایریگیشن پل بہہ گیا جس کی وجہ سے شوران کا گنداواہ اور جیکب آباد سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours