امریکی صدر باراک اوباما نے، جو جمعہ چوبیس جولائی کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی پہنچے تھے، ہفتے کے روز سے اس ملک کا دورہ شروع کر دیا ہے۔ کینیا کے بعد وہ اپنے اس چار روزہ دورہٴ افریقہ کے دوران ایتھوپیا بھی جائیں گے۔

اپنے والد کے آبائی ملک کینیا کے دارالحکومت نیروبی پہنچنے پر اوباما نے سب سے پہلے اس افریقی ملک میں آباد اپنے رشتے داروں کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔ جمعہ چوبیس جولائی کی شام اوباما نے نیروبی کے ایک ہوٹل میں اپنے رشتے داروں کے ساتھ شام کا کھانا کھایا۔ ان رشتے داروں میں اوباما کی ایک سوتیلی بہن آؤما اور اُن کی سوتیلی دادی ’ماما‘ سارہ بھی شامل تھیں۔

اگرچہ نواسی سالہ ’ماما‘ سارہ کے ساتھ اوباما کا کوئی خونی رشتہ نہیں ہے لیکن وہ اُنہیں اپنی ’دادی‘ کہہ کر ہی بلاتے ہیں اور پہلے بھی اُن کے ساتھ کئی بار ملاقات کر چکے ہیں۔

امریکا کے پہلے سیاہ فام صدر باراک اوباما کے والد ایک مہمان طالب علم کے طور پر امریکا گئے تھے اور وہاں ہوائی میں اپنے بیٹے باراک اوباما کی پیدائش کے تین سال بعد اپنے آبائی وطن کینیا لوٹ گئے تھے، جہاں وہ 1982ء میں ایک ٹریفک حادثے میں انتقال کر گئے تھے۔

بتایا گیا ہے کہ اس افریقی دورے کے دوران اوباما دہشت گردی، اقتصادی بحالی اور انسانی حقوق جیسے معاملات کو مرکزی اہمیت دیں گے۔ 2009ء میں صدر منتخب ہونے کے بعد باراک اوباما افریقی براعظم میں تو پہلے بھی کئی بار جا چکے ہیں لیکن وہ اپنے عہدے پر کام کر رہے پہلے امریکی صدر ہیں، جو کینیا کا دورہ کر رہے ہیں۔ اسی طرح وہ ایتھوپیا کا دورہ کرنے والے اور افریقی یونین کے ہیڈکوارٹرز میں جانے والے بھی پہلے ہی امریکی صدر ہوں گے۔

نیروبی میں اوباما کی مصروفیات میں آجرین کی ایک بین الاقوامی سمٹ سے خطاب بھی شامل ہے۔ وہ کینیا کے صدر اوہورو کینیاٹا کے ساتھ مذاکرات بھی کریں گے اور اُن کی طرف سے دی گئی ایک سرکاری ضیافت میں بھی شریک ہوں گے۔

اس حالیہ افریقی دورے کے دوران سُوزن رائس اور بین رہوڈز کی صورت میں سلامتی کے دو مشیروں کے ساتھ ساتھ ترجمان جوش ایرنسٹ اور کوئی بیس سینیٹرز اور سیاسی شخصیات بھی اوباما کے ہمراہ ہیں۔

توقع کی جا رہی کے کہ اوباما کے کینیا کے اس دورے سے کینیا اور ریاست ہائے متحدہ امریکا کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا کیونکہ عام خیال یہ ہےکہ واشنگٹن حکومت نے 2013ء کے انتخابات میں کینیاٹا کے امیدوار بننے کی مخالفت کی تھی۔ اس مخالفت کے پیچھے یہ وجہ کارفرما تھی کہ کینیاٹا کو 2007ء کے انتخابات کے بعد رونما ہونے والے پُر تشدد واقعات کے سلسلے میں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی جانب سے الزامات کا سامنا تھا۔ واضح رہے کہ کینیاٹا نے یہ انتخابات جیت لیے تھے اور گزشتہ سال دسمبر میں بین الاقوامی عدالت نے بھی اپنے الزامات واپس لے لیے تھے۔

اتوار چھبیس جولائی کو اوباما ایک عوامی خطاب میں کینیا کے عوام سے مخاطب ہوں گے۔ توقع کی جا رہی ہےکہ اپنی اس تقریرمیں اوباما اپنے والد کے اس آبائی ملک کے ساتھ اپنے ذاتی تعلق پر بات کریں گے۔

اتوار کی رات کو اوباما اپنے دورہٴ افریقہ کی دوسری اور آخری منزل ایتھوپیا کے لیے روانہ ہو جائیں گے، جہاں وہ پیر کے روز دارالحکومت ادیس ابابا میں وہاں کے صدر ہیل مریم دیسالین کے ساتھ ملاقات کریں گے۔

ادیس ابابا ہی میں افریقی یونین کا ہیڈکوارٹر ہے اور اوباما منگل کو واپس وطن روانہ ہونے سے پہلے سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ ملاقاتوں کے علاوہ اس ہیڈکوارٹر کا بھی دورہ کریں گے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours