سندھ کی قوم پرست جماعت جیے سندھ متحدہ محاذ کے مبینہ طور پر جبری گمشدہ رہنما راجہ داہر کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے۔

تقریبا 20 روز قبل ایک ویران علاقے سے ان کی لاش ملی تھی جو نادرا ریکارڈ کی مدد سے شناخت کی گئی ہے۔

راجہ داہر سندھ کے نامور تاریخ نویس اور مصنف عطا محمد بھنبھرو کے فرزند اور جیے سندھ متحدہ محاذ کے مرکزی جوائنٹ سیکریٹری تھے۔

ان کے والد عطا محمد کا کہنا تھا کہ 4 جون کو ان کے بیٹے کو خیرپور میں واقع آبائی گاؤں کا محاصرہ کرکے حراست میں لیا گیا تھا۔

راجہ داہر کی شناخت ان کے بھائی عبدالحق بھنبھرو نے کی ہے، انھوں نے بتایا کہ سپر ہائی وے پر نوری آباد کے قریب ویرانے سے پولیس کو ایک نامعلوم لاش ملی تھی، جس کی شناخت کے لیے فنگر پرنٹس لیے گئے تھے بعد میں قومی شناخت کے ادارے نادرا نے مقتول کی شناخت راجہ داہر کے نام سے کی۔

عبدالحق نے بتایا کہ نوری آباد میں پالاری گاؤں کے قریب سر پر دو گولیاں لگی ہوئی لاش کی اطلاع ایک دیہاتی نے پولیس کو دی تھی، پولیس نے دو روز لاش اپنے پاس رکھی جس کے بعد اسے ایدھی کے حوالے کردیا گیا جہاں رضاکاروں نے اس کو مواچھ گوٹھ میں واقع نامعلوم لوگوں کے قبرستان میں فن کرنے کے بعد ایک نمبر لگا دیا۔

راجہ داہر کے بھائی نے بتایا کہ نادرا کی رپورٹ کے ساتھ گھر کا پتہ بھی سامنے آیا اور نوری آباد پولیس نے ایس ایس پی خیرپور کو اس بارے میں آگاہ کیا۔

پولیس نے ان کے چچا کو بتایا کہ لاپتہ راجہ داہر کی لاش ملی ہے جس کے بعد وہ نوری آباد پہنچے جہاں پولیس نے انھیں خون میں ڈوبے ہوئے ’بہادر بھائی اور دھرتی کے سپوت‘ کی لاش کی تصویر دکھائی۔

راجہ داہر کے لواحقین کو ابھی یہ ثابت کرنا ہے کہ یہ لاش ان کے ہی نوجوان کی ہے جس کے بعد عدالتی احکامات پر لاش ان کے حوالے کی جائے گی۔

تاہم ان کے خیرپور میں واقع گاؤں میں لواحقین نے تعزیت وصول کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان حکومت نے جیے سندھ متحدہ محاذ کو کالعدم قرار دیا ہے اور تنظیم کا سربراہ شفیع برفت پولیس کو مطلوب انتہائی ملزمان میں شامل ہے۔ تنظیم پر ریلوے ٹریکس پر دھماکوں کا الزامات عائد کیا جاتا رہا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں جیے سندھ متحدہ محاذ کے چھ لاپتہ کارکنوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔ ان ہی دنوں میں ایک زخمی اللہ ودھایو مہر کو سادہ کپڑوں میں ملبوس لوگ کراچی سول ہپستال سے لے گئے تھے جو تاحال لاپتہ ہے۔ اسی طرح کملیش کمار نامی طالب علم کا بھی کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے۔

جیے سندھ متحدہ محاذ نے دس روز سوگ کا اعلان کیا ہے اور حیدرآباد میں 30 اگست کو مجوزہ مارچ بھی ملتوی کردیا ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours