جیے سندھ متحدہ محاذ کے رہنما راجہ داہر کی لاش ایدھی قبرستان میں قبر کشائی کے بعد ورثا کے حوالے کردی گئی ہے۔ تقریبا ڈیڑہ ماہ کی جبری گمشدگی کے بعد گذشتہ روز راجہ داہر کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی تھی۔

حیدرآباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں پیر کو ایڈووکیٹ اندرجیت لوہانہ نے مقتول راجہ داہر کے بھائی عبدالحق کی جانب سے ایک درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ لاپتہ راجہ داہر کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے اور وہ فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کے قبرستان میں دفن ہیں لہذا قبر کشائی کی اجازت دی جائے۔

عدالت کے حکم پر مئجسٹریٹ کی موجودگی میں حیدرآباد میں ٹنڈو یوسف قبرستان میں قبر کشائی کرکے راجہ داہر کی لاش نکال کر ورثا کے حوالے کردی گئی، جس کو قاسم آباد پہنچایا گیا جہاں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور شہریوں نے ان کا آخری دیدار کیا بعد میں لاش خیرپور روانہ کردی گئی۔

راجہ داہر سندھ کے نامور تاریخ نویس اور مصنف عطا محمد بھنبھرو کے فرزند اور جیے سندھ متحدہ محاذ کے مرکزی جوائنٹ سیکریٹری تھے۔

راجہ داہر کی تقریبا 20 روز قبل ایک ویران علاقے سے لاش ملی تھی جس کی شناخت نادرا ریکارڈ کی مدد سے کی گئی۔ ان کے والد عطا محمد کا کہنا تھا کہ 4 جون کو ان کے بیٹے کو خیرپور میں واقع آبائی گاؤں کا محاصرہ کرکے حراست میں لیا گیا تھا۔


راجہ داہر کی شناخت ان کے بھائی عبدالحق بھنبھرو نے کی ، انھوں نے بتایا کہ سپر ہائی وے پر نوری آباد کے قریب ویرانے سے پولیس کو ایک نامعلوم لاش ملی تھی، جس کی شناخت کے لیے فنگر پرنٹس لیے گئے تھے بعد میں قومی شناخت کے ادارے نادرا نے مقتول کی شناخت راجہ داہر کے نام سے کی۔


عبدالحق نے بتایا کہ نوری آباد میں پالاری گاؤں کے قریب سر پر دو گولیاں لگی ہوئی لاش کی اطلاع ایک دیہاتی نے پولیس کو دی تھی، پولیس نے دو روز لاش اپنے پاس رکھی جس کے بعد اسے ایدھی کے حوالے کردیا گیا جہاں رضاکاروں نے اس کو مواچھ گوٹھ میں واقع نامعلوم لوگوں کے قبرستان میں فن کرنے کے بعد ایک نمبر لگا دیا۔

راجہ داہر کے بھائی نے بتایا کہ نادرا کی رپورٹ کے ساتھ گھر کا پتہ بھی سامنے آیا اور نوری آباد پولیس نے ایس ایس پی خیرپور کو اس بارے میں آگاہ کیا۔

پولیس نے ان کے چچا کو بتایا کہ لاپتہ راجہ داہر کی لاش ملی ہے جس کے بعد وہ نوری آباد پہنچے جہاں پولیس نے انھیں خون میں ڈوبے ہوئے ’بہادر بھائی اور دھرتی کے سپوت‘ کی لاش کی تصویر دکھائی۔

پاکستان حکومت نے جیے سندھ متحدہ محاذ کو کالعدم قرار دیا ہے اور تنظیم کا سربراہ شفیع برفت پولیس کو مطلوب انتہائی ملزمان میں شامل ہے۔ تنظیم پر ریلوے ٹریکس پر دھماکوں کا الزامات عائد کیا جاتا رہا ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours