مصر میں سخت سکیورٹی میں دوسری نہرِ سوئز سے پہلا مال بردار بحری جہاز گزرا ہے جبکہ اس کا باقاعدہ افتتاح اگلے ماہ ہونا ہے۔

دوسری نہرِ سوئز پر کام ایک سال قبل شروع کیا گیا تھا جس کے بن جانے سے بحری جہازوں کی آمد و رفت میں آسانی ہو گی۔

72 کلومیٹر طویل نئی نہرِ سوئز کے بن جانے سے بحری جہازوں کی دونوں جانب آمد و رفت ایک ہی وقت میں ہو سکے گی۔ اس کے علاوہ نئی نہر میں زیادہ بڑے جہازوں کے گزرنے کی گنجائش ہے۔

ہفتے کے روز کئی بحری جہاز باآسانی اس نہر سے گزرے۔

ان جہازوں کی حفاظت کے لیے ہیلی کاپٹرز اور مصری بحریہ کے جہاز گشت کر رہے تھے۔

نہر سوئز سینائی جزیرہ نما کے قریب ہے جہاں شدت پسند اپنی کارروائیاں کر رہے ہیں۔

پہلی نہرِ سوئز تقریباً 150 سال پرانی ہے اور یہ بحیرہ روم اور بحیرہ احمر کو ملاتی ہے۔

مصری صدر عبدالفتح السیسی کا کہنا ہے کہ نئی نہر بن جانے اور بحری جہازوں کی دو طرفہ ٹریفک سے تجارت کو فروغ ملے گا اور روزگار میں اضافہ ہو گا۔

عالمی سمندری تجارت میں سے سات فیصد نہرِ سوئز سے گزرتا ہے۔

دوسری نہرِ سوئز پر 8.5 ارب ڈالر لاگت آئی ہے اور اس کی تعمیر پر فوج نے 24 گھنٹے کام کیا ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کی آمدنی 5.3 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2023 تک 13.2 بلین ڈالر ہو جائے گی۔

مصری حکومت کا کہنا ہے کہ اس نہر سے 2023 تک روزانہ 97 جہاز گزریں گے جس کی تعداد اس وقت 49 ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours