برطانیہ کے دفترِ خارجہ نے ایران جانے والے برطانوی شہریوں کے لیے سفری ہدایات میں نرمی کر دی ہیں۔

تاہم ایران جانے والے برطانوی شہریوں کو دفترِ خارجہ کا اب بھی یہی مشورہ ہے کہ وہ ایران میں ہوں تو بھی عراق، پاکستان اور افغانستان سے ملحق سرحد سے دور رہیں۔

لیکن انھیں اب یہ صلاح نہیں دی جا رہی کہ ماسوائے انتہائی ضروری سفر کے وہ ایران نہ جائیں۔

اس سے قبل ایران کے سفر سے متعلق یہ ہدایت تھی کہ اگر برطانوی شہریوں کا سفر انتہائی ضروری نہ ہو تو وہ ایران جانے سے گریزکریں۔

برطانیہ کے خارجہ سیکریٹری فلپ ہیمنڈ کا کہنا ہے ’ایران میں جب سے صدر حسن روحانی کی حکومت آئی ہے تب سے مخاصمانہ سرگرمیوں میں کمی آئی ہے۔‘

سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ایران کے لیے برطانوی دفترِ خارجہ کے سفری احتیاط نامے میں نرمی سے اب برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کی پالیسی ایک جیسی ہوگئی ہے۔

ایران کے سفر میں احتیاط میں نرمی کا اعلان ایران کے جوہری پروگرام کے مستقبل پر ہونے والا معاہدہ طے پانے کے چند دنوں کے اندر اندر کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ چھ بڑی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت ایران اپنے جوہری پروگرام میں ہر قیمت میں کمی لائے گا جس کے بدلے میں اسے خود پر عائد پابندیوں میں چھوٹ مل جائے گی۔

فلپ ہیمنڈ نے کہا: ’ہماری پالیسی یہ ہے کہ ہم (اپنے شہریوں کو) ہر ایسی جگہ جانے کے خلاف مشورہ دیتے ہیں جہاں ہم سمجھتے ہیں کہ ان کو لاحق خطرہ ناقابلِ قبول حد تک زیادہ ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے خیال میں ایران کے مخصوص حصوں پر بھی ہماری اسی پالیسی کا اطلاق ہوتا ہے، خاص طور پر ایران کی سرحد کے قریب کے علاقے جیسے عراق، پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے۔‘

فلپ ہیمنڈ کا مزید کہنا تھاکہ ’لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ایران کے دوسرے علاقوں میں برطانوی شہریوں کو جو خطرات پہلے لاحق تھے اب وہ بدل گئے ہیں اور اس کی وجہ صدر حسن روحانی کی حکومت کی جانب سے معاندانہ رویے میں کمی ہے۔‘

سنہ 2011 میں حملے کے بعد، ایران میں برطانوی سفارت خانہ بند کر دیا گیا تھا جو اب تک نہیں کھلا۔ تاہم برطانوی حکومت نے گذشتہ برس یہ اشارہ دیا تھا کہ اس کا منصوبہ ہے کہ تہران میں برطانوی سفارت خانہ پھر سے کھول دیا جائے۔

سرکاری اہلکار کہتے ہیں کہ ایران جانے والے برطانوی شہری بوقتِ ضرورت سویڈن یا پھر یورپی اتحاد کے رکن ممالک میں سے کسی بھی ملک کے سفارت خانے سے رابطہ کریں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours