پاکستان کے شہر لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی برسی کے موقع پر سول سوسائیٹی کے مظاہرے پر حملے کرنے والے پانچ مجرمان کو سزا سنائی ہے۔

پیر کو لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ہارون لطیف خان نے سول سوسائیٹی پر حملے کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے تین مجرمان کو پانچ، پانچ سال جبکہ دو مجرمان کو تین تین سال قید کی سزا دی ہے۔ ان مجرمان پر 20،20 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

جن مجرمان کو پانچ، پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے ان میں محمد عدیل، فرقان اور کاشف شامل ہیں جبکہ تین، تین سال قید کی سزا سنائے جانے والے مجرمان میں محمد افتخار اور وزیر علی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے رواں سال چار جنوری کو سلمان تاثیر کی برسی کے موقع پر لاہور کے لبرٹی چوک میں مظاہرہ کیا تھا۔ اس مظاہرے کے دوران مسلح افراد نے مظاہرین پر حملہ کیا اور انھیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

ان افراد نے سول سوسائیٹی کے بینرز اور پلے کارڈ بھی پھاڑ دیے تھے۔

لاہور کے گلبرگ پولیس سٹیشن میں اس واقعہ کا مقدمہ درج کیا گیا اور مجرمان کی شناخت میں اس واقعہ کی کوریج کرنے والے میڈیا کی فوٹیج سے مدد لی گئی۔

مقامی پولیس کے مطابق اس واقعہ میں ملوث افراد مذہنی رجحان رکھتے تھے۔ مقدمے میں آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے ساجد محمود اور ادریس کو رہا کردیا گیا۔

گرفتار نہ ہونے والے ملزم ممتاز سندھی جنھیں عدالت نے اشتہاری قرار دیا تھا، کو چند روز قبل گرفتار کرنے کے بعد ان پر الگ مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

مجرمان کے وکیل نے اپنے موکلوں پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے تشدد کرکے اُن سے اپنی مرضی کے بیان لیے ہیں جن کی قانونی شہادت میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اس مقدمے میں گرفتار ہونے والے افراد کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزا سنائی ہے۔

واضح رہے کہ سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو ان کی ذاتی سکیورٹی پر تعینات پنجاب پولیس کے اہلکار ممتاز قادری نے گولیاں مار کر قتل کردیا تھا اور انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مجرم ممتاز قادری کو موت کی سزا سنائی ہے جس کے خلاف مجرم نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours