بلوچستان کے پسماندہ ضلعے کیچ میں تین افراد کی تشدد زدہ لاشیں ملیں ہیں۔

ضلع کیچ کی مقامی انتظامیہ کے ذرائع نے بتایا کہ ان افراد کی لاشیں سنیچر کو درو دراز علاقے دشت کھڈان سے برآمد ہوئی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو دشت کھڈان کے علاقے میں لاشوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔ اس اطلاع پر لیویز فورس کے اہلکار وہاں گئے اور تینوں افراد کی لاشوں کو بر آمد کرنے کے بعد شناخت کے لیے مقامی ہسپتال پہنچایا۔

مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تینوں افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاشیں اس علاقے میں پھینک دی گئی تھیں۔

ہلاک ہونے والے تینوں افراد کی شناخت ہو گئی ہے اور یہ تنیوں افراد مقامی شہری ہیں جو ایک ہفتے سے لاپتہ تھے۔

مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان تینوں افراد کی ہلاکت کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہو سکے ہیں۔

ضلع کیچ انتظامی لحاظ سے بلوچستان کے مکران ڈویژن کا حصہ ہے اور اس ضلع کی سرحدیں ایران سے بھی ملتی ہیں۔ ضلع کیچ کا شمار بلوچستان کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جو کہ شورش سے قدرے کم متاثر ہیں۔

کیچ میں اس سے پہلے بھی تشدد زدہ لاشیں ملتی رہی ہیں۔

بلوچستان میں لاپتہ ہونے والے افراد کی لاشیں ملنے کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے اور صوبائی حکومت نے رواں برس کے آغاز میں بتایا تھا کہ 2014 کے دوران صوبے سے 164 ایسی لاشیں ملی ہیں۔

تاہم پاکستان میں لاپتہ بلوچ افراد کے رشتہ داروں کی تنظیم وائس فار مسنگ بلوچ پرسنز نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ گذشتہ برس کے دوران کل 435 بلوچ لاپتہ ہوئے جبکہ 455 افراد کی تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوئیں۔

بلوچستان کے طول و عرض سے تشدد زدہ لاشوں کی بر آمدگی کا سلسلہ 2008 میں شروع ہوا تھا تاہم ایسے واقعات کے مقدمات کے اندراج کا سلسلہ 2010 سے سپریم کورٹ کے حکم پر شروع ہوا تھا۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours