سلام آباد: تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو تسلیم کرتے ہیں تاہم کمیشن نے اپنا کام ادھورا چھوڑ دیا اور اس کے فیصلے سے تکلیف پہنچی جب کہ کمیشن کی رپورٹ کے بعد الیکشن کمیشن کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ سے دھرنا دینے والوں کی جیت ہوئی ہے اور دھرنا ملکی تاریخ میں فیصلہ کن مرحلہ تھا جب کہ دھرنے پر جنرل اور لندن پلان کی باتیں کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ کے بعد معافی مجھے نہیں میاں صاحب کو مانگنی چاہیے جنہوں نے اپنے خطاب میں قوم کے 2 سال ضائع ہونے کا کہا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے دھرنے سے عوام میں سیاسی شعور آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صرف 4 حلقوں کا مطالبہ کیا تھا جس کے لیے ایک سال تک ہر متعلقہ فارم کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن ہر طرف سے مایوسی ہوئی جس کے بعد ہم نے سڑکوں کا رخ کیا جب کہ ہماری ساری جدوجہد کا مقصدعام پاکستانی کے ووٹ کے تقدس کو بحال کرنا تھا جس میں ہم کامیاب ہوئے تاہم اب آئندہ کبھی سڑکوں پر نہیں آئیں گے اور انتخابی اصلاحات میں حکومت کا ساتھ دیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ہمارے کمیشن بنانے کے مطالبے کو جائز قرار دیا، ہم کمیشن کی رپورٹ کو تسلیم کرتے ہیں اور قومی اسمبلی کو بھی قبول کرتے ہیں جب کہ کمیشن نے جس طرح کارروائیاں کیں بطور پاکستانی مجھے اس پر فخر محسوس ہوتا ہے کیوں کہ اس سے پہلے پاکستان میں کسی بھی کمیشن نے اتنی سنجیدگی سے کام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کو بہت اختیارات دیئے گئے تھے جو اس سے پہلے کسی کمیشن کو نہیں ملے تاہم کمیشن نے اپنا کام ادھورا چھوڑا اور اس کے فیصلے سے تکلیف پہنچی، کمیشن کی رپورٹ سے تھوڑی مایوسی ہوئی کیوں کہ مجھے اس سے زیادہ امیدیں وابستہ تھیں لہٰذا جمہوری عمل آگے بڑھنے کے لیے ملک میں ہر حادثے پر کمیشن بننا چاہیے اور اس کی رپورٹ عام بھی کی جانی چاہیے۔

چیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن نے رپورٹ میں کہا کہ زیادہ تر الیکشن قانون کے مطابق تھا تو اس کا ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ کتنا فیصد قانون کے مطابق تھا جب کہ جوڈیشل کمیشن سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ 35 فیصد فارم 15 تھیلوں میں نہیں یعنی ڈھائی کروڑ بیلٹ پیپرزگم شدہ ہیں تو پھر یہ انتخابات کیسے قانون کے مطابق ہوئے۔ عمران خان نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ میں الیکشن کمیشن کے بارے میں لکھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو کوئی اندازہ نہیں تھا کہ انتخابات کیسے ہونے ہیں اور ان کا اپنے نمائندوں سے کوئی رابطہ تھا اور نہ ہی کوئی مانیٹرنگ سسٹم تھا جب کہ پولنگ ڈے پر صوبائی الیکشن کمیشن نے کوئی رپورٹ بھی نہیں دی جو ان کا کام تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کمیشن نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ ڈی جی الیکشن کمیشن کو زائد بیلٹ پیپر کے چھپنے کے معاملے کا کوئی علم نہیں تھا اور الیکشن کمیشن نے جو پلان بنایا اسے آر آوز اور اسٹاف تک نہیں پہنچایا گیا جب کہ الیکشن کمیشن اور نادرا نے ووٹرز کے انگوٹھے کو جانچنا تھا وہ اس میں بھی فیل ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن کی رپورٹ کے بعد الیکشن کمیشن کو مستعفیٰ ہوجانا چاہیے جب کہ انہیں اسی وقت استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا جب 21 جماعتوں نے دھاندلی کا الزام لگایا تھا۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours