امریکی صدر براک اوباما دو روزہ دورے پر کینیا پہنچ گئے ہیں، یہ کسی بھی امریکی صدر کا کینیا کا پہلا دورہ ہے۔
کینیا براک اوباما کا آبائی گھر ہے اور بطور صدر وہ پہلی بار کینیا پہنچے ہیں۔
دو روزہ دورے کے دوران صدر اوباما کینیا کے صدر اہورو كینياٹا اور دیگر اعلی حکام سے بات چیت کریں گے۔
اس دورے کا ایک پہلو تجارتی معاملات ہیں تاہم صدر اوباما ہم جنس پرستوں کے حقوق اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کے معاملے پر افریقی لیڈروں کو ’سخت پیغام‘ بھی دیں گے۔
اوباما کا یہ بھی کہنا ہے کہ کینیا اور ایتھوپیا کا سفر مشرقی افریقہ میں انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے لیے امریکی عزم کا اظہار بھی کرے گا۔
صدر براک اوباما کا طیارہ نیروبی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر جی ایم ٹی وقت کے مطابق جمعے کو شام پانچ بج کر دس منٹ پر اترا جہاں ان کا استقبال کینیا کے صدر کینیاٹا نے کیا۔
نیروبی پہنچنے پر امریکی صدر نے کینیا میں اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ ملاقات بھی کی۔
صدر اوباما کے دورے کے پیش نظر کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
صدر براک اوباما کینیا کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی صدر ہیں، وہ اس دورے کے دوران تجارت، سرمایہ کاری، سکیورٹی اور انسداد دہشت کے حوالے سے ملاقاتیں کریں گے۔
صدر اوباما اتوار کو ایتھوپیا جائیں گے جہاں وہ افریقی یونین سے خطاب کریں گے۔
افریقی یونین خطاب کرنے والے براک اوباما امریکہ کے پہلے صدر ہوں گے۔
کینیا کے دورے پر جانے سے پہلے وائٹ ہاؤس میں بی بی سی سے خصوصی بات چیت میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اپنے دورِ صدارت میں ان کے لیے سب سے ’مایوس کن‘ چیز ہتھیاروں کے استعمال پر کنٹرول کے حوالے سے قوانین منظور نہ کروا پانا رہی ہے۔ ان کا کہنگ تھا کہ عوام کی ہلاکتوں کے بار بار ہونے والے واقعات کے باوجود اس مسئلے پر کوئی پیش رفت نہ ہونا ان کے لیے ’پریشان کن‘ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے لیے اس مسئلے کا حل تلاش نہ کرنا تشویش ناک ہے۔‘
صدر اوباما نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ امریکی کانگریس میں ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کی منظوری دے دی جائے گی۔
امریکی صدر براک اوباما نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ عالمی سطح پر اپنا اثر رسوخ قائم رکھنے کے لیے یورپی یونین میں ضرور شامل رہے۔
انھوں نے کہا کہ برطانیہ کی یورپی یونین کی رکنیت ’بحراقیانوس کے پار اتحاد کی مضبوطی کے لیے بہت زیادہ اعتماد فراہم کرتی ہے۔‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours