ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمنٹ (ڈبلیو ڈبلیو ای) نے معروف ریسلر ہلک ہوگن کی تعصب آمیز گفتگو پر مبنی ٹیپ منظرعام پر آنے کے بعد ان کے ساتھ اپنا معاہدہ ختم کر دیا ہے۔

ہلک ہوگن سنہ 1977 سے ریسلنگ کے کھیل سے وابستہ ہیں اور ان کا شمار اس کھیل کے معروف ترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔

ہلک ہوگن نے اپنے فعل پر معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میرے لیے یہ ناقابل قبول ہے کہ میں ایسی نازیبا زبان استعمال کرتا، اس کے لیے کوئی بہانہ نہیں ہے۔‘

ان کا یہ بیان ریڈار آن لائن ڈاٹ کام اور دی نیشنل انکوائیرر پرجاری ہونے والی آڈیو ٹیپ سے متعلق تھا۔

دوسری جانب ڈبلیو ڈبلیو ای نے ہوگن کے ساتھ اپنے معاہدے کو ختم کرنے کا تعلق اس ٹیپ کے ساتھ ظاہر نہیں کیا، ان کا کہنا ہے: ’ڈبلیو ڈبلیو ای نے ٹیری بولیا (المعروف ہلک ہوگن) کے ساتھ اپنا معاہدہ ختم کر دیا ہے۔‘

’ڈبلیو ڈبلیو ای تمام نسلوں کے افراد کو گلے لگانے اور ان کے ساتھ جشن منانے پر یقین رکھتا ہے جیسا کہ ہمارے ملازمین، پرفارمر اور دنیا بھر میں مداحوں کی عدم یکسانیت سے ظاہر ہوتا ہے۔‘

تاہم ہلک ہوگن کے وکیل کا کہنا ہے کہ ہوگن کو برطرف نہیں کیا گیا اور انھوں نے خود استعفیٰ دیا ہے۔

ہلک ہوگن نے اپنے مداحوں کو بتایا ہے کہ وہ اپنے آپ سے مایوس ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ’یہ میں نہیں ہوں۔ میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ دنیا کا ہر فرد اہم ہے اور اس کے ساتھ اس کی نسل، جنس، رجحان، مذہبی اقدار یا کسی بھی بنیاد پر مختلف رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے۔‘

ریڈار آن لائن ڈاٹ کام اور دی نیشنل انکوائیرر کے مطابق ہلک ہوگن کی آڈیو ٹیپ قانونی جنگ میں ثبوت کے طور پر پیش کرنے کے لیے ایک اور ویب سائٹ گوکر کو فراہم کی گئی ہے، جس پر ہلک ہوگن نے ایک سیکس ٹیپ شائع کرنے پر ہرجانے کا مقدمہ کیا ہوا ہے۔

دونوں اداروں کی جانب سے دیکھے گئی بات جیت کی تحریر کے مطابق ہوگن مبینہ طور پر ایک دوست کی بیوی ہیتھر کلم کو کہتے ہیں کہ ’شاید ہم سب تھوڑے سے تعصبی ہیں۔‘ اور انھوں نے اپنی بیٹی کے رومانوی زندگی کے بارے میں تعصب آمیز زبان استعمال کی۔

ڈبلیو ڈبلیو ای نے اپنی ویب سائٹ سے ہوگن کے متعلق معلومات بھی ہٹا دی ہیں۔

واضح رہے کہ ہلک ہوگن نے اپنے طویل کیریئر میں پروفیشنل ریسلر کے طور عالم گیر شہرت حاصل کی ہے۔

وہ ڈبلیو ڈبلیو ای کے متعدد اعزازات اپنے نام پر چکے ہیں۔

گذشتہ برس ڈبلیو ڈبلیو ای سے چھ سال دور رہنے کے بعد وہ چوتھی مرتبہ اس کے ساتھ دوبارہ منسلک ہوئے تھے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours