نئی دہلی: ہندوستان کے تلواربازی کے قومی کھلاڑی ہشیار سنگھ کے خاندان نے الزام لگایا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے انہیں چلتی ٹرین سے پھینک دیا جس سے ان کی موت واقع ہو گئی۔

گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) تھانہ كاسگج میں دو پولیس اہلکاروں اور ریلوے کے ایک افسر کے خلاف غیر ارادتاً قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

یہ حادثہ آگرہ کے قریب كاسگج میں جمعرات کو پیش آیا۔ تاہم آگرہ ریلوے کے پولیس سپرنٹنڈنٹ گوپش ناتھ کھنہ نے ہشیار سنگھ کے اہل خانہ کے الزامات کی تردید کی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ ہوشیار سنگھ اپنے خاندان کے ساتھ ایک مسافر ٹرین میں سفر کر رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے اپنی اہلیہ اور والدہ کو خواتین کے ڈبّے میں سوار کرایا اور خود جنرل کوچ میں بیٹھ گئے۔ لیکن کچھ دیر بعد بیوی کی طبیعت بگڑنے کی وجہ سے انہیں بھی خواتین کے ڈبّے میں جانا پڑا، جہاں موجود جی آرپی کے سپاہیوں نے ہشیار سنگھ کو وہاں سے جانے کے لیے کہا۔

اس کے بعد ہشیار سنگھ نے انہیں اپنی بیوی کی طبیعت خراب ہونے کے بارے میں بتایا۔ لیکن جی آر پی کے سپاہیوں نے انہیں وہاں نہیں بیٹھنے نہیں دیا، اور مبینہ طور پر خواتین کے ڈبّے میں بیٹھنے کے لیے 200 روپے طلب کیے۔

جب ہشیار سنگھ نے انہیں پیسے دینے سے انکار کیا تو دونوں سپاہیوں نے ان کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور انہیں چلتی ٹرین سے دھکا دے دیا۔

پولیس نے غیر ارادتا قتل کا کیس درج کر لیا ہے، لیکن خاندان کا کہنا ہے کہ سپاہیوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔

آگرہ ریلوے کے پولیس سپرنٹنڈنٹ گوپش ناتھ کھنہ کا کہنا ہے کہ ’’ہوشیار سنگھ سکندرا راؤ اسٹیشن پر پانی لینے اترے تھے اسی درمیان ٹرین چل پڑی۔ چلتی ٹرین میں چڑھنے کی کوشش میں وہ پھسل کر گر پڑے اور ان کی موت ہو گئی۔‘‘

انہوں نے بتایا’’جی آر پی کے سپاہی اس وقت تین بوگی آگے تھے۔ وہ لاش نکالنے پہنچے تھے۔ ہجوم نے لاش دیکھ کر ہنگامہ کھڑا کر دیا اور جی آر پی پر قتل کا الزام عائد کردیا۔‘‘

پولیس سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ ابتدائی جانچ پڑتال سے ٹرین سے پھینکے جانے کا الزام غلط پایا گیا۔ تاہم انہوں نے جی آر پی کے سپاہیوں کے خلاف غیر ارادتاً قتل کا مقدمہ درج کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours