فرانسیسی صدر اولانڈ نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کے ساتھ گفتگو میں مطالبہ کیا ہے کہ تہران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق ڈیل طے پا جانے کے بعد ایران کو مشرق وسطٰی کے بحرانوں کے جلد حل میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔
پیرس سے جمعرات 23 جولائی کی شام ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے تہران سے یہ مطالبہ ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ آج اپنی ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں کیا۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس بات چیت میں دونوں صدور نے اس امر پر اتفاق کیا کہ ایران اور بین الاقوامی برادری کے مابین گزشتہ ہفتے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں طویل مذاکرات کے بعد طے پانے والے ایٹمی معاہدے کے بعد فرانس اور ایران دونوں کو اب باہمی تعاون کے فروغ پر توجہ دینی چاہیے۔
پیرس میں فرانسیسی صدر کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس بات چیت میں فرانسوا اولانڈ نے یہ بھی کہا کہ فرانسیسی وزیر خارجہ لاراں فابیوس 29 جولائی آئندہ بدھ کے روز ایران کا جو دورہ کرنے والے ہیں، اس کا مقصد دوطرفہ بنیادوں پر اسی تعاون کے عمل کا آغاز ہے۔
صدارتی دفتر کے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ تبادلہ خیال میں فرانسیسی صدر نے حسن روحانی سے یہ بھی کہا کہ وہ ذاتی طور پر یہ بھی چاہتے ہیں کہ ایران اس وقت مشرق وسطٰی میں پائے جانے والے بحرانوں کے جلد حل کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔
اسی بارے میں جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے پیرس سے اپنی رپورٹوں میں اس بات کا حوالہ دیا ہے کہ ایران واضح کر چکا ہے کہ مغربی دنیا کے ساتھ اپنی حالیہ جوہری ڈیل کے بعد وہ مشرق وسطٰی سے متعلق اپنی سیاست میں کوئی تبدیلی نہیں لائے گا۔
Post A Comment:
0 comments so far,add yours