مصر کے جزیرہ نما علاقے سینائی میں انتہا پسند گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے مختلف حملوں میں کم ازکم 70 افراد مارے گئے ہیں۔ لڑائی کا یہ سلسلہ آٹھ گھنٹے تک جاری رہا، جس میں فضائیہ نے بھی زمینی دستوں کی مدد کی۔


خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مصری فوجی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ مصری ایف سولہ طیاروں اور اپاچے ہیلی کاپٹروں نے بھی جزیرہ نما سینائی میں جہادیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ بتایا گیا ہے کہ شیخ الزوید نامی علاقے میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ (داعش) کے جنگجوؤں نے پناہ حاصل کر لی تھی، جس کے بعد وہاں بمباری کی گئی۔ قبل ازیں ان جنگجوؤں نے شمالی سینائی میں قائم پانچ مختلف فوجی چوکیوں پر منظم طریقے سے حملے کیے۔ ان حملوں کو اس شورش زدہ علاقے میں خونریز ترین قرار دیا جا رہا ہے۔


ایک ہفتے کے دوران مصر میں ہونے والا یہ دوسرا بڑا حملہ ہے۔ ابھی پیر کے دن ہی ایک کار بم دھماکے میں چیف پراسیکیوٹر ہشام برکات کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس صورتحال کو مصری صدر السیسی کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے، جو اسلام پسند صدر محمد مرسی کو اقتدار سے الگ کرنے کے بعد سے اقتدار پر براجمان تو ہو چکے ہیں، لیکن اسلام پسندوں کی کارروائیاں ان کی انتظامیہ کے لیے مشکلات کا سبب بن رہی ہیں۔


یہ امر اہم ہے کہ سینائی میں فعال ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اس تازہ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ فوجی ذرائع نے بتایا گیا ہے کہ 70 کے قریب حملہ آوروں نے جب پانچ مختلف مقامات پر حملے کیے تو سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی شروع کر دی۔ ابھی تک مصدقہ طور پر معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ان حملوں میں کتنے فوجی ہلاک ہوئے ہیں لیکن کچھ ذرائع کے مطابق اڑتیس ہلاک شدگان میں فوجی، پولیس اہلکار اور شہری بھی شامل ہیں۔


سکیورٹی فورسز کے مطابق جنگجوؤں نے شیخ الزوید میں ایک پولیس اسٹیشن کا محاصرہ کرنے کے بعد اس کے ارد گرد اور شہر کے مختلف علاقوں میں بم نصب کر دیے تاکہ سکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت کو محدود بنا دیا جائے۔ ایسی اطلاع بھی ہے کہ ان جنگجوؤں نے پولیس کی دو بکتر بند گاڑیوں اور اسلحے کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔


سینائی حکام کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کے دن پندرہ سکیورٹی تنصیبات پر حملے کیے گئے جبکہ تین خود کش دھماکے بھی کیے گئے۔ خلیجی ممالک میں فعال ایک سکیورٹی کنسلٹنسی کمپنی سے وابستہ ایمن دین کے مطابق، ’’گزشتہ چھ ماہ کے دوران اس علاقے میں انسداد دہشت گردی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے باوجود اس طرح کی کارروائیوں کا رونما ہونا ایک وارننگ ہے۔ یہاں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو ختم کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہو رہی ہیں۔‘‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours