بھارت کی ایک بیوروکریٹ نے مشہور رسالے آؤٹ لُک پر اس ان کو ’آنکھوں کو لبھانے‘ والی سرکاری ملازم کہنے پر مقدمہ کر دیا ہے۔


اس رسالے نے سرکاری ملازم سمیتا سابھرول کا ایک کارٹون بھی چھاپا ہے جس میں وہ ماڈلنگ کر رہی ہیں اور ان کے سیاستدان ان کو ہوس بھری نظر سے دیکھ رہے ہیں۔


سمیتا سابھرول تلنگانا ریاست کے وزیر اعلیٰ کے دفتر میں کام کرتی ہیں۔


انھوں نے بی بی سی ہندی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رسالے کی جانب سے ’آنکھوں کو لبھانے‘ والی کے طور پر پیش کرنا جنسی تعصب ہے۔


دوسری جانب آؤٹ لُک میگزین نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کو ابھی تک کوئی قانونی نوٹس نہیں ملا۔


میگزین نے اپنے تازہ شمارے سمیتا کا نام لیے بغیر لکھا ہے ’وہ دلکش ساڑھیاں پہنتی ہیں اور اجلاسوں کے دوران آنکھوں کو لبھاتی ہیں‘۔ اس رسالے نے مزید لکھا ہے کہ ان کی قابلیت ایک ’راز‘ ہے اور ان کا کام کیا ہے ایک ’معمہ‘ ہے۔


سمیتا کا کہنا ہے کہ رسالے میں چھپنے والا کارٹون ان کی جانب سے حیدرآباد میں ایک فیشن شو میں حصہ لینے کے حوالے سے ہے۔


سمیتا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’جس بات سے مجھے تکلیف ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ رسالے میں اشارہ کیا گیا ہے کہ ایک عورت اپنی خوبصورتی کی وجہ سے کریئر میں ترقی کر سکتی ہے۔ یہ ان تمام خواتین کے حوصلے پست کرتا ہے جو اپنا کریئر بنانے کے لیے اپنے گھروں سے باہر قدم رکھتی ہیں۔‘


ان کا کہنا تھا کہ آؤٹ لُک میگزین کا ’جنسی تعصبانہ رویہ‘ ہے اور اس سے تکلیف ہوئی ہے اور میگزین معافی مانگے۔


’سرکاری ملازمت کرتے ہوئے 14 سال ہو گئے ہیں اور خوبصورت ہونے پر کبھی بھی تعصب کا شکار نہیں ہوئی اور نہ ہی نیچی دکھائی گئی ہوں۔ لیکن اب جب میں پہلی خاتون بن گئی ہوں جس کی تقرری وزیر اعلیٰ کے دفتر میں ہوئی ہے تو اس کا مجھے سامنا کرنا پر رہا ہے۔‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours