جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام کے بعد بھارت میں توانائی کے اعلیٰ ادارے کے سربراہ پچوری کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ وہ ماضی میں اقوام متحدہ کے کلائمیٹ پینل کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔

آج جمعہ چوبیس جولائی کے روز بھارت میں توانائی اور وسائل کے انسٹیٹیوٹ کی گورننگ کونسل نے ملک کی معروف شخصیت اور توانائی کے اعلیٰ تھنک ٹینک کے سربراہ راجندر پچوری کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا اعلان کر دیا۔ اس اعلان میں پچوری کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی کوئی بھی خاص وجہ بیان نہیں کی گئی بلکہ صرف یہ کہا گیا ہے کہ ایسا ادارے اور اس کے ان بارہ سو ملازمین کے مفاد میں کیا جا رہا ہے، جو دنیا کے مختلف حصوں میں کام کر رہے ہیں۔

قبل ازیں 75 سالہ پچوری رواں برس فروری کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق اقوام متحدہ کے بین الحکومتی پینل کی سربراہی سے بھی مستعفی ہو گئے تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے ساتھ دفتر میں کام کرنے والی ایک انتیس سالہ لڑکی نے ان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور تعاقب کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ راجندر پچوری کی طرف سے ان الزامات کی تردید کی گئی تھی۔

فروری کے اوائل میں اس لڑکی طرف سے تھانے میں ان کے خلاف جنسی حملے اور مجرمانہ دھمکیوں کی شکایت بھی درج کرائی گئی تھی۔ ثبوت کے طور پر اس لڑکی کی طرف سے درجنوں ٹیکسٹ میسجز اور ای میلز پیش کی گئی تھیں، جو مبینہ طور پر پچوری کی طرف سے بھیجی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ ادارے کی اندرونی شکایات کی کمیٹی نے بھی اس واقعے کی تحقیق کی ہے۔ اس سلسلے میں ادارے کے تقریباﹰ پچاس ملازمین سے بھی پوچھ گچھ کی گئی، جس کے بعد تحقیقاتی کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ اس لڑکی کی طرف سے پچوری کے خلاف عائد کیے گئے الزامات درست تھے۔

اس کے بعد سے پچوری کے خلاف کوئی مزید الزامات تو عائد نہیں کیے گئے لیکن ایک عدالت نے فروری میں ان کے انسٹیٹیوٹ میں داخل ہونے اور کسی بھی ملازم سے رابطہ کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی تھی۔ مارچ میں دہلی پولیس نے عدالت کو دوبارہ بتایا تھا کہ پچوری مبینہ طور پر ’گواہوں پر اثر انداز ہونے‘ اور تحقیقات میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آج جمعے کو انہیں ان کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ گزشتہ ہفتے ہونے والے ملازمین کے احتجاج کے بعد کیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے دہلی کی ایک عدالت نے انہیں دوبارہ متعلقہ انسٹیٹیوٹ میں داخلے کی اجازت دے دی تھی۔

بھارت میں گزشتہ چند برسوں سے جنسی زیادتی کے درجنوں بڑے واقعات سامنے آ چکے ہیں، جن کے بعد سے یہ معاملہ بہت شدت اختیار کر چکا ہے۔

عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پچوری کی رائے کو اتھارٹی سمجھا جاتا ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours