اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) نے کراچی میں رمضان المبارک کے دوران میں بجلی کے بریک ڈاؤن پر کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے پندرہ دن میں جواب طلب کر لیا ہے۔
نیپرا کی جانب سے جاری شوکاز نوٹس میں کہا گیا کہ کے الیکٹرک صارفین کو بلاتعطل بجلی فراہم کرنےمیں ناکام رہی۔ اس کے ساتھ ساتھ کمپنی لائسنس کی شرائچ بھی پوری کرنے میں ناکام رہی اور مستقل اس کی شقوں کی خلاف ورزی کی۔
نیپرا کے مطابق کے الیکٹرک بجلی کی پیداوار کیلئے اپنی مکمل استعداد کے ساتھ پیدا کرنے میں ناکام رہی جبکہ نیپرا کے ترجمان کے مطابق کے الیکٹرک نے جان بوجھ کر اپنی استعداد سے کم بجلی پیدا کی۔
شوکاز نوٹس کے مطابق کے الیکٹرک نے نیپرا کی ہدایت کے باوجود چار بڑے بریک ڈاؤن اور بجلی کا بحران پیدا کیا اور کے الیکٹرک کے پاس کوئی بیک اپ بھی نہیں تھا۔
نیپرا کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے کمیٹی اور نیپرا کو غلط معلومات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ نیپرا اتھارٹی سے حقائق بھی چھپائے۔
واضح رہے کہ رمضان المبارک کے دوران کراچی میں چار مرتبہ بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن ہوا جس میں شہر کا بڑا حصہ تاریکی میں ڈوب گیا۔
پہلا بریک ڈاؤن سات جولائی کو ہوا جس میں 70 فیصد علاقے تاریکی میں ڈوب گئے جبکہ آٹھ جولائی کو مسلسل دوسری بریک ڈاؤن سے آدھے سے زیادہ شہر بجلی سے محروم ہو گیا۔
تقریباً چار دن بعد ایک بار پھر شہر میں لگاتار دو مرتبہ بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا اور 12 اور 13 جولائی کو شہر کے بڑے حصے کو بجلی کی فراہمی معطل کر دی گئی۔
اس مسلسل گمبھیر صورتحال پر نیپرا نے نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کیلئے پانچ رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی تھی۔
کے الیکٹرک کو یہ شوکاز نوٹس نیپرا ایکٹ کے سیکشن 29 اور 29 کے تحت جاری کیا گیا ہے۔
’کے الیکٹرک کو شوکاز نہیں ملا‘
ادھر کے الیکٹرک کے ترجمان اسامہ قریشی نے الزام عائد کیا کہ نیپرا میں کچھ عناصر کے الیکٹر کے مخالف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب نیپرا کی کمیٹی کراچی آئی تھی تو ہم نے بھرپور تعاون کیا تھا اور نیپرا نے رپورٹ شائع کرنے سے پہلے میٹنگ کے انعقاد کی یقین دہانی کرائی تھی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کے الیکٹرک کو ابھی تک کوئی شوکاز نوٹس موصول نہیں ہوا اور نیپرا ہمیشہ اپنا شوکاز پہلے میڈیا کو ہی ارسال کرتا ہے۔
کے الیکٹرک کی جانب سے تسلی بخش جواب موصول نہ ہونے پر ان پر 10 کروڑ روپے تک جرمانہ یا پھر کمپنی کو ٹیک اوور کر کے اس کی زمام کار کسی اور انتظام میں دی جاسکتی ہے۔
Post A Comment:
0 comments so far,add yours