مظفر آباد : حریت پسند کشمیری گروپ حزب المجاہدین نے اپنے الگ ہوجانے والے گروپ سے اظہار لاتعلقی کا اعلان کیا ہے جس پر ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں ہلاکتوں کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے جبکہ جمعہ کو سرینگر میں ٹیلی کمیونیکشن تنصیبات پر حملوںکی مذمت بھی کی۔
خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں کہ سخت گیر حریت پسندوں کے نتیجے میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تناﺅ بڑھ سکتا ہے۔
حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین نے جمعرات کو کہا کہ انہوں نے عبدالقیوم نجر کو " قتل" اور دیگر سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر اپنے گروپ سے بے دخل کردیا ہے۔
انڈین سیکیورٹی فورسز کا دعویٰ ہے کہ عبدالقیوم نجر حزب المجاہدین سے کٹ لر بننے والے گروپ لشکر اسلام کی قیادت کررہا ہے جس نے سو پور میں کئی حملے کرتے ہوئے ٹیلی کمیونیکشن اہلکاروں اور سابق حریت پسندوں سمیت پانچ افراد ہلاک کیا۔
جمعہ کو سرینگر کی ٹیلی کمیونیکشن تنصیبات پر تین مزید حملے کیے گیے جن میں سے ایک وزیراعلیٰ مفتی محمد سعید کے دفتر کے قریب تھی۔
ایک سنیئر پولیس عہدیدار کے مطابق وزیراعلیٰ کے دفتر کے قریب حملے میں ایک شخص زخمی ہوا۔
اس سے قبل حریت پسندوں نے موبائل فونز کی دو دکانوں پر دستی بموں سے حملے کیے جس سے ایک شخص زخمی ہوگیا۔
لشکر اسلام نے عوام کو ٹیلی کمیونیکشن کمپنیوں میں کام نہ کرنے کا انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انڈین سیکیورٹی فورسز موبائل فون سروسز کو گروپ کے اراکین کو ہدف بنانے کے لیے استعمال کررہی ہیں۔
عبدالقیوم نجر کو حزب المجاہدین سے بے دخل کرنے کا فیصلہ سید صلاح الدین کی سربراہی میں کمانڈ کونسل نے کیا۔
کشمیری رہنماءکا اپنے بیان میں کہنا تھا " انکوائری کمیشن کی رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ نجر نے قابل مذمت اقدامات کیے، گروپ کے آئین کی خلاف ورزی کی اور حزب المجاہدین کی قیادت کو مکمل طور پر نظرانداز کردیا۔ ہمارا آئین اس طرح کے اقدامات کی کسی صورت اجازت نہیں دیتا"۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس دھڑے کا ابھرنے کا مطلب یہ ہے کہ نئی نسل کے کشمیری حریت پسند بزرگ قیادت سے الگ ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔
Post A Comment:
0 comments so far,add yours