کراچی: شہر قائد کی عوام کے لیے گرین لائن بس سروس آج وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ سندد سید قائم علی شاہ کے مابین ہونے والی ملاقات میں توجہ کا مرکز رہی۔


بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں وزیراعظم نواز شریف کی زیرِ صدارت ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں سیکریٹری صالح فاروقی نے شرکاء کو کراچی کے لیے اس میگا پراجیکٹ کے بارے میں بریفنگ دی جسے وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ کو بطور تحفہ دیا گیا ہے۔


صالح فاروقی نے بتایا کہ گرین لائن بس سروس 21 اسٹیشن کے ساتھ 17.8 کلومیٹر طویل روٹ پر چلائی جائے گی۔


وزیراعظم نواز شریف نے اس موقع پر زیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو کہا: "ہم نے گرین لائن پراجیکٹ کے لیے آپ کو 8 ارب روپے دیئے ہیں"۔


جس پر قائم علی شاہ نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ اس پراجیکٹ پر 16 ارب روپے لاگت آئے گی۔


اجلاس کے دوران کراچی کے لیے کے فور منصوبہ بھی زیرِ بحث آیا اور وزیراعظم نے اس منصوبے کو 2 سال کی مدت میں مکمل کرنے کے احکامات جاری کیے۔


وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت اس پروجیکٹ کے لیے 10 بلین روپے دے سکتی ہے،جبکہ انھوں نے کے فور منصوبے کی کنسلٹنسی کو 6 ماہ میں مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی۔


وزیراعظم نواز شریف اپنے ایک روزہ دورے پر آج بروز کراچی پہنچے،جہاں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کراچی ایئر پورٹ پر ان کا استقبال کیا۔


وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید، سیفران کے وزیر عبدالقادر بلوچ، وفاقی وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ اور سینیٹر مشاہد اللہ بھی وزیراعظم کے ہمراہ کراچی آئے۔


وزیراعظم نواز شریف کراچی ایئر پورٹ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچے، جہاں انھوں نے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی، جس میں گورنر سندھ عشرت العباد بھی موجود تھے۔


اجلاس کے دوران کراچی میں گرمی سے ہونے والی ہلاکتوں، بجلی کے بحران اور حالیہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے حکومتی اقدام سمیت دیگر امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔


پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کراچی کے مختلف ہسپتالوں کا دورہ بھی کریں گے، جہاں وہ ہیٹ اسٹروک سے متاثرہ مریضوں عیادت کریں گے۔


ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کراچی میں پارٹی رہنماؤں سے ملاقات بھی کریں گے،جس کے بعد وہ آج شام ہی واپس اسلام آباد روانہ ہوجائیں گے۔


یاد رہے کہ وزیراعظم کا یہ دورہ رواں ہفتے پیر کو متوقع تھا تاہم ان کی مصروفات کی وجہ سے اسے ملتوی کردیا گیا تھا۔


خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سے کراچی میں شروع ہونے والی گرمی کی شدید لہر کے باعث 1200 سو سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔


جبکہ شہر میں ہونے والی ان ہلاکتوں کا ذمہ دار صوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی میں بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے الیکٹرک کو ٹہرایا جارہا ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours