اقوام متحدہ کے امن دستوں کا کام عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے۔ لیکن افریقہ میں ان دستوں کو بے گھر بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی کے الزامات کا سامنا رہا ہے۔

وسطی جمہوری افریقہ کے شہر بنگوئی میں بچوں اور خواتین کے ساتھ مبینہ زیادتی کے یہ واقعات رونما ہوئے ہیں اور ان میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کا نام بھی لیا جا رہا ہے۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ امن دستوں پر یہ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ایک امدادی تنظیم ایڈز فری ورلڈ کی پاؤلا ڈوناوان نے بتایا کہ ایک نا عمر بھوکے لڑکے کے ساتھ زیادتی کرنے کے بعد ہی امن دستے کے ایک فوجی اسے کچھ کھانے کے لیے دیا۔

وہ مزید بتاتی ہیں کہ فرانسیسی فوجی بھی نو اور دس سالہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں میں ملوث رہے ہیں۔ اس دوران اقوام متحدہ کے اہلکاروں نے متاثرہ افراد سے انٹرویو بھی کیے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس دوران فوجیوں کے نام تو نہیں سامنے آئے لیکن ان بچوں نے بتایا ہے کہ فوجیوں کے جسموں پر ٹیٹو بنے ہوئے تھے۔

پاؤلا ڈوناوان کے بقول آج ان واقعات کو ایک عرصہ گزر چکا ہے لیکن ابھی تک کچھ بھی نہیں ہو سکا۔’’ فرانسیسی حکام مبینہ ملزمان کے خلاف تفتیش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ابھی تک کسی بھی فوجی کو گرفتار تک نہیں کیا گیا ہے‘‘۔

وہ مزید کہتی ہیں کہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو زیادیتوں کے ان واقعات کے بارے میں علم تھا۔ پاؤلا کے مطابق ان اہلکاروں نے انٹرویو کیے، شواہد جمع کیے اور آخر میں کچھ نہ کیا۔’’نہ ہی ان فوجیوں کے خلاف متعلقہ حکام سے کسی قسم کا رابطہ کیا گیا۔‘‘

پاؤلا مزید کہتی ہیں کہ ان واقعات کو نو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور اب صورتحال واضح ہو رہی ہے کہ بنگوئی میں رونما ہونے والے یہ واقعات امن دستوں کی جانب سے زیادتیوں کی صرف ایک جھلک ہیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours