سابق کپتان وسیم اکرم نے پاکستان ٹیم انتظامیہ کے فاسٹ باﺅلر جنید خان کے ساتھ ' خراب رویے' پر برس پڑے اور لیفٹ آرم باﺅلر کو بینچ پر بٹھانے کے فیصلے کو ' حیران کن' قرار دے دیا۔

پچیس سالہ جنید خان 2011 میں پاکستان کرکٹ کے منظرنامے میں ابھرے اور انہوں نے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل پر پابندی کا سامنا کرنے والے فاسٹ باﺅلرز محمد آصف اور محمد عامر کا خلاءپر کیا۔ جنید نے خود سے وابستہ توقعات کو کافی حد تک پورا کرتے ہوئے متعدد میچوں میں اپنی کارکردگی سے ٹیم کو جتوایا۔

اکتوبر 2014 میں گھٹنے میں انجری کے بعد سے جنید کو مشکلات کا سامنا ہے اور انہیں 2015 کے ورلڈکپ سے بھی دستبردار ہونا پرا۔ اس کے بعد سے وہ صرف چار ٹیسٹ اور کچھ ون ڈے میچز ہی کھیل سکے ہیں مگر وسیم اکرم کا ماننا ہے کہ قومی سلیکٹرز نے فاسٹ باﺅلر کو ردہم میں آنے کے لیے مناسب وقت اور میچز نہیں دیئے۔

ایک انٹرویو کے دوران وسیم اکرم نے کہا " جنید میرے فیورٹ کھلاڑیوں میں سے ایک ہے اور مجھے اس سے بہت زیادہ توقعات ہیں۔ سلیکٹرز نے اسے بار بار سلیکٹ اور ڈراپ کیا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے"۔

وسیم اکرم نے کہا " میں نہیں جانتا کہ اس کا ذمہ دار کون ہے سلیکٹرز یا کوچ مگر انہیں جنید کی سلیکشن کے حوالے سے تسلسل کی ضرورت ہے"۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ایسا نظر آتا ہے کہ سلیکٹرز کے پاس جنید کے حوالے سے کوئی پلان نہیں۔

" وہ اسے ایک فارمیٹ کے لیے منتخب کرتے ہین اور پھر کسی اور فارمیٹ میں کھلاتے ہیں۔ جنید کے بارے میں ان کے رویے اور منصوبہ بندی میں کوئی تسلسل نظر نہیں آتا"۔

انہوں نے کہا " وہ کوئی جادوگر نہیں جو اچانک ہی زبردست کارکردگی دکھانے لگے یا ڈراپ ہونے کے بعد دوبارہ واپسی پر اپنے پہلے میچ میں ہی پانچ وکٹیں اڑانے میں کامیاب ہوجائے۔ سلیکٹرز کا جنید کے حوالے سے منصوبہ کیا ہے، ان کے ذہنوں میں کیا چل رہا ہے؟۔

" کیا انہوں نے اس پر کام کیا ہے کہ ان کے خیال میں کونسا فارمیٹ جنید کے لیے موزوں ہے؟ مجھے سلیکٹرز اور تھنک ٹینک کی جانب سے جنید کے ساتھ ہونے والے سلوک پر تحفظات ہیں"۔

وسیم اکرم اگلے ماہ کراچی میں فاسٹ باﺅلرز کے لیے تربیتی کیمپ لگا رہے ہیں اور انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ پر زور دیا ہے کہ وہ ملک بھر میں اکیڈمیوں پر سرمایہ کاری کرے تاکہ جنید جیسا ٹیلنٹ کم عمری میں ہی نکھر سکے۔

" بیشتر قدرتی وسائل خشک ہورہے ہیں مگر پاکستان کا فاسٹ باﺅلنگ کا ٹیلنگ کبھی رک نہیں سکتا۔ ہمیں مطمئن ہوکر بیٹھ نہیں جانا چاہئے بلکہ ہمیں ان فاسٹ باﺅلرز کو سامنے لانا چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ہم اپنی اکیڈمیوں اور سہولیات کو مکمل طور پر استعمال کرسکیں"۔

سابق کپتان نے پی سی بی چیئرمین شہریار خان سے پاکستان کرکٹ کے فٹنس کلچر کو اوورہال کرنے کا مطالبہ کیا۔

" کچھ کھلاڑی ان فٹ اور موٹے نظر آتے ہیں، کھیل کے اس جدید عہد میں اگر کسی کھلاڑی کو یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے کیا کھانا ہے یا نہیں کھانا یا کتنی ورزش کرنی چاہئے، تو یہ ایک جرم سے کم نہیں"۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours