پاکستانی انٹیلیجنس حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان ڈیجیٹل جاسوسی کے میدان میں اپنے امریکی اور برطانوی حریفوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سمندر کی تہہ میں پڑی تاروں کے ذریعے انٹرنیٹ کے عالمگیر رابطوں سے معلومات کشید کر رہا ہے۔

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے پاکستانی خفیہ ادارے انٹرسروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا:’’ہم بالکل اسی ساری گیم کا ایک حصہ ہیں ... بلکہ ہم تو سب سے ٹاپ پر ہیں۔‘‘

اس اہلکار کا مزید کہنا تھا:’’صرف ہم ہی یہ نہیں کر رہے ہیں۔ ہر انٹیلیجنس ایجنسی یہ کام کر رہی ہے۔‘‘

حقوقِ انسانی کے شعبے میں سرگرمِ عمل تنظیم ’پرائیویسی انٹرنیشنل‘ نے رواں ہفتے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستانی بندرگاہی شہر کراچی کے قریب سے بحیرہٴ عرب کے راستے جو چار تاریں گزرتی ہیں، پاکستان کی اُن میں سے تین کے ذریعے انٹرنیٹ ٹریفک تک رسائی ہے اور وہ اپنی مرضی کا ڈیٹا حاصل کرتا ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آئی ایس آئی نے ملک کے اندر لوگوں کی جاسوسی کرنے کے لیے کچھ ایسی کمپنیوں کی خدمات حاصل کی تھیں، جن کے ذریعے مغربی دنیا اور چین میں بنے ہوئے جاسوسی کے آلات حاصل کیے گئے۔

ایک پاکستانی فوجی اہلکار نے کہا کہ ان کیبلز کے ذریعے ڈیٹا اُن مسلمان عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ کے ایک حصے کے طور پر حاصل کیا گیا، جو آپس میں ابلاغ کے لیے انٹرنیٹ پر موجود پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours